حدیث نمبر: 2356 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں ہے کہ ہم اپنی کمروں پر بوجھ اٹھاتے تھے ۔
142. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ کرنے کی ترغیب کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2339 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت نہ آئے گی جب تک کہ مال بہت نہ ہو جائے اور بہہ نہ نکلے یہاں تک کہ اپنی زکوٰۃ لے کر آدمی نکلے اور کسی کو نہ پائے گا جو اس کو قبول کر لے یہاں تک کہ زمین عرب کی چراگاہ اور نہریں ہو جائیں گی ۔ “
حدیث نمبر: 2366 --- سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب عورت اپنے خاوند کے گھر سے خرچ کرے بغیر فساد کے تو ہو گا واسطے عورت کے اجر اس کا اور واسطے خاوند کے مثل اس کی بہ سبب اس کے کمانے کے اور واسطے عورت کے بہ سبب اس کے خرچ کرنے کے اور خزانچی کو بھی مثل اس کی سوا اس بات کے کہ کم کیا جائے اجر ان کے سے کوئی چیز ۔ “
حدیث نمبر: 2364 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب عورت اپنے گھر کے اناج سے خرچ کرے بغیر فساد کے (یعنی جتنا دستور ہے جیسے فقیر کو ٹکڑا یا سائل کو ایک مٹھی جس میں شوہر کی رضا عادت سے معلوم ہوتی ہے) تو ہو گا اس کو ثواب اس کے خرچ کرنے کا اور شوہر کو اس کے کمانے کا اور خزانچی کو بھی اسی کی مثل کہ ایک کے ثواب سے دوسرے کا ثواب نہ گھٹے گا (یعنی ہر ایک کو اللہ تعالیٰ ایک ثواب دے گا نہ کہ ایک کے ثواب سے دوسرے کو شریک کر دے) ۔
حدیث نمبر: 2367 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔
146. صحیح مسلم --- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے --- باب : ذی قرد وغیرہ لڑائیوں کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4678 --- سیدنا ابن اکوع ؓ سے روایت ہے ، جب ہم حدیبیہ میں پہنچے سو ہم چودہ سو آدمی تھے (یہی مشہو روایت ہے اور ایک روایت میں تیرہ سو اور ایک روایت میں پندرہ سو آئے ہیں) اور وہاں پچاس بکریاں تھیں جن کو کنویں کا پانی سیر نہ کر سکتا تھا (یعنی ایسا کم پانی تھا کنویں میں) پھر رسول اللہ ﷺ کنویں کے مینڈھ پر بیٹھے تو آپ ﷺ نے دعا کی یا تھوکا کنویں میں وہ اس وقت ابل آیا ۔ پھر ہم نے جانوروں کو پانی پلایا اور خود بھی پیا ۔ بعد اس کے نبی ﷺ نے ہم کو بلایا بیعت کے لیے درخت کی جڑ میں (اسی درخت کو شجرۂ رضوان کہتے ہیں اور اس درخت کا ذکر قرآن شریف میں ہے ۔ « إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّـہَ يَدُ اللَّـہِ فَوْقَ أَيْدِيہِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِہِ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاہَدَ عَلَيْہُ اللَّـہَ فَسَيُؤْتِيہِ أَجْرًا عَظِيمًا » (۴۸/الفتح : ۱۰) میں نے سب سے پہلے لوگوں میں آپ ﷺ سے بیعت کی ۔ پھر آپ ﷺ بیعت لیتے رہے لیتے رہے ، یہاں تک کہ آدھے آدمی بیعت کر چکے ۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ بیعت کر ۔ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو آپ سے اول ہی بیعت کر چکا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر سہی“ اور آپ ﷺ نے مجھے نہتا (بے ہتھیار) دیکھا تو ایک بڑی سی ڈھال یا چھوٹی سی ڈھال دی ، پھر آپ ﷺ بیعت لینے لگے ، یہاں تک کہ لوگ ختم ہونے لگے ، اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ ! مجھ سے بیعت نہیں کرتا ۔ “ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو آپ کی بیعت کر چکا اول لوگوں میں ، پھر بیچ کے لوگوں میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر سہی“ ، غرض میں نے تیسری بار آپ ﷺ سے بیعت کی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ ! تیری وہ بڑی ڈھال یا چھوٹی ڈھال کہاں ہے جو میں نے تجھے دی تھی ۔ “ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرا چچا عامر مجھے ملا ، وہ نہتا تھا میں نے وہ پھر اس کو دے دی ۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : ”تیری مثال اس اگلے شخص کی سی ہوئی جس نے دعا کی تھی یا اللہ ! مجھے ایسا دوست دے جس کو میں اپنی جان سے زیادہ چاہوں ۔ “ پھر مشرکوں نے صلح کے پیام بھیجے یہاں تک کہ ہر ایک طرف کے آدمی دوسری طرف جانے لگے اور ہم نے صلح کر لی ، سلمہ نے کہا : میں طلحہ بن عبیداللہ کی خدمت میں تھا ، ان کے گھوڑے کو پانی پلاتا ، ان کی پیٹھ کھجاتا ، ان کی خدمت کرتا ، انہی کے ساتھ کھ...
147. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2348 --- سیدنا عدی ؓ نے سنا رسول اللہ ﷺ سے کہ فرمایا : تم میں سے ہر شخص کو اللہ تعالیٰ سے بات کرنا ہو گی اس طرح کہ اللہ اور اس کے بیچ میں کوئی ترجمہ کرنے والا نہ ہو گا اور آدمی داہنی طرف دیکھے گا تو اس کے اگلے پچھلے عمل نظر آئیں گے اور بائیں طرف دیکھے گا تو وہی نظر آئیں گے اور آگے دیکھے گا تو کچھ نہ سوجھے گا سوا دوزخ کے جو اس کے منہ کے سامنے ہو گی ۔ سو بچو آگ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا دے کر بھی ہو ۔ “ اور دوسری روایت میں یہ زیادہ ہے کہ ” اگرچہ ایک پاکیزہ بات بھی کہہ کر ہو ۔ “
148. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2347 --- سیدنا عدی ؓ نے سنا رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے : ’’ جو کر سکے تم میں سے کہ بچے آگ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا بھی دے کر ہو ، تو بھی کر گزرے ۔ “
149. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ کو استعمال نہ کرنے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2482 --- عبدالمطلب بن ربیعہ نے کہا کہ ان کے باپ ربیعہ اور عباس بن عبدالمطلب دونوں نے عبدالمطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس سے کہا کہ تم دونوں جاؤ رسول اللہ ﷺ کے پاس اور حدیث بیان کی جیسے اوپر گزری اور اس میں یوں ہے کہ علی بن ابی طالب ؓ نے اپنی چادر بچھائی اور لیٹ رہے اور کہا کہ میں باپ ہوں حسن ؓ کا اور سید ہوں قسم ہے اللہ تعالیٰ کی کہ اس جگہ سے نہ جاؤں گا جب تک تمہارے بیٹے نہ لوٹیں تمہاری بات کا جواب لے کر جو تم نے رسول اللہ ﷺ سے کہلا بھیجی ہے ، پھر ہمارے لیے یہ فرمایا : ”یہ میل ہے لوگوں کی اور یہ محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ کو جائز نہیں ۔ “ اور فرمایا : ”بلاؤ میرے پاس محمیہ بن جزء کو ۔ “ اور وہ ایک آدمی تھے قبیلہ بنی اسد کے کہ آپ ﷺ نے ان کو تحصیلدار کیا تھا خمسوں پر ۔
150. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : پاک کمائی سے صدقہ کا قبول ہونا اور اس کا پرورش پانا ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2346 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے لوگو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے (یعنی صفات حدوث اور سمات نقص و زوال سے) اور نہیں قبول کرتا مگر پاک مال کو (یعنی حلال کو) اور اللہ پاک نے مؤمنوں کو وہی حکم کیا جو مرسلین کو حکم کیا اور فرمایا : اے رسولو ! کھاؤ پاکیزہ چیزیں اور نیک عمل کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں ۔ اور فرمایا : اے ایمان والو ! کھاؤ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو دیں ، پھر ذکر کیا ایسے مرد کا جو کہ لمبے لمبے سفر کرتا ہے اور گرد و غبار میں بھرا ہے اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتا ہے اور کہتا ہے اے رب ! اے رب ! حالانکہ کھانا اس کا حرام ہے اور پینا اس کا حرام ہے اور لباس اس کا حرام ہے اور غذا اس کی حرام ہے پھر اس کی دعا کیونکر قبول ہو ۔ “
151. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ کو استعمال نہ کرنے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2481 --- عبدالمطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ جمع ہوئے ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب اور دونوں نے کہا کہ اللہ کی قسم ! ہم بھیج دیں ان دونوں لڑکوں کو یعنی مجھ کو اور فضل بن عباس کو رسول اللہ ﷺ کے پاس اور یہ دونوں جا کر عرض کریں کہ نبی ﷺ ان کو تحصدیلدار بنا دیں ان زکوٰتوں پر اور یہ دونوں نبی ﷺ کو لا کر ادا کر دیں جیسے اور لوگ ادا کرتے ہیں اور کچھ ان کو مل جائے جیسے اور لوگوں کو ملتا ہے غرض یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ آئے اور ان کے آگے کھڑے ہوئے ان دونوں نے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے اس کا ذکر کیا سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا کہ مت بھیجو اللہ کی قسم ! نبی ﷺ اللہ ایسا نہیں کرنے والے (اس لئے کہ آپ کو معلوم تھا کہ زکوٰۃ سیدوں پر حرام ہے) پس برا کہنے لگے سیدنا علی ؓ کو ربیعہ بن حارث اور کہا کہ اللہ کی قسم ! تم ہمارے ساتھ یہ جو کرتے ہو تو حسد سے اور قسم ہے اللہ پاک کی کہ تم نے جو شرف رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا پایا ہے تو اس کا تو ہم تم سے کچھ حسد نہیں کرتے تب سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا : اچھا ان دونوں کو روانہ کرو ۔ اور ہم دونوں گئے اور سیدنا علی بن ابی طالب ؓ لیٹ رہے پھر جب رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز پڑھ چکے تو ہم دونوں جلدی سے حجرے میں آپ ﷺ سے پہلے جا پہنچے اور کھڑے ہوئے حجرے کے پاس یہاں تک کہ آپ ﷺ تشریف لائے اور ہم دونوں کے کان پکڑے (یہ شفقت اور ملاعبت تھی آپ ﷺ کی کہ لڑکے اس سے خوش ہوتے ہیں) اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”ظاہر کرو جو تم دل میں گھڑے باندھ لائے ہو ۔ “ پھر آپ ﷺ بھی حجرے میں گئے اور ہم بھی اور اس دن آپ ام المؤمنین سیدہ زینب ؓ کے پاس تھے پھر ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ تم بولو غرض ایک نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! آپ سب سے زیادہ صلہ رحم کرنے والے ہیں اور سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہیں قرابت والوں سے اور ہم نکاح کو پہنچ گئے ہیں (یعنی جوان ہو گئے ہیں) پھر ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ ہم کو ان زکوٰتوں پر تحصیلدار بنا دیں کہ ہم بھی آپ کو تحصیل لا دیں جیسے اور لوگ لاتے ہیں اور ہم کو بھی کچھ مل جائے جیسے اوروں کو مل جاتا ہے (تاکہ ہمارے نکاح کا خرچ نکل آئے) پھر نبی ﷺ چپ ہو رہے بڑی دیر تک یہاں تک کہ ہم نے چاہا کہ پھر کچھ کہیں اور ام المؤمنین سیدہ زینب ؓ ہم سے پردہ کی آڑ سے اشارہ فرماتی تھیں کہ اب کچھ نہ کہو ۔ پھر آپ ﷺ نے ...
152. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2349 --- سیدنا عدی ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اور منہ پھیر لیا اور بہت منہ پھیرا اور فرمایا : ” بچو تم دوزخ سے ۔ “ پھر منہ پھیرا اور بہت منہ پھیرا یہاں تک کہ گمان کیا ہم نے کہ گویا وہ اس کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ پھر فرمایا : ” بچو تم دوزخ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا دے کر ہو اور یہ بھی نہ پائے تو اچھی سی کوئی بات کہہ کر سہی ۔ “ اور ابوکریب کی روایت میں گویا کا لفظ نہیں ہے ۔
حدیث نمبر: 4897 --- سیدنا ابومسعود انصاری ؓ سے روایت ہے ، ایک شخص ایک اونٹنی لایا نکیل سمت اور کہنے لگا یہ اللہ کی راہ میں دیتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کے بدلے تجھے قیامت کے دن سات سو اونٹنیاں ملیں گی نکیل پڑی ہوئی ۔ “
حدیث نمبر: 4898 --- اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے ۔
155. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2350 --- سیدنا عدی ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دوزخ کا ذکر کیا اور اس سے پناہ مانگی اور تین بار منہ پھیرا اور فرمایا : ” بچو تم آگ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا دے کر ہو اور اگر وہ بھی نہ ملے تو اچھی بات کہہ کر ۔ “
156. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2352 --- وہی ترجمہ جو اوپر گزرا اس روایت میں بس اتنی بات زیادہ ہے کہ پھر آپ ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھی اور خطبہ پڑھا ۔
157. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ کے ساتھ اور نیکی ملانے والے کی فضیلت کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2374 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کون تم میں سے آج روزہ دار ہے ؟ “ سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون جنازہ کے ساتھ گیا ہے ؟ ۔ “ سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کس نے مسکین کو آج کھانا کھلایا ہے ؟ “ سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : میں نے ۔ فرمایا : ” کون آج مریض کی عیادت کو گیا تھا ؟ “ سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : میں ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب یہ سب کام ایک شخص میں جمع ہوتے ہیں تو وہ ضرور جنت میں جاتا ہے ۔ “
158. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2353 --- منذر بن جریر نے اپنے باپ سے وہی روایت کی اتنی بات زیادہ ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر پڑھی اور چھوٹے منبر پر چڑھے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور « أَمَّا بَعْدُ » کہا اور فرمایا : « فَإِنَّ اللَّہَ أَنْزَلَ فِى كِتَابِہِ يَا أَيُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ » ” اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اتارا ہے ۔ “ آخر حدیث تک ۔
حدیث نمبر: 4584 --- ابولزناد سے ان اسناد کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت منقول ہے ۔
حدیث نمبر: 2387 --- سیدنا حکیم بن حزام ؓ نے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ سے مال مانگا تو آپ ﷺ نے دیا ، میں نے پھر مانگا پھر دیا ، پھر مانگا پھر دیا ، پھر فرمایا : ” یہ مال ہرا ہرا میٹھا ہے جو جس نے لیا اس کو بغیر مانگے پا لیا دینے والے کی خوشی سے نہ آپ زبردستی تقاضہ کر کے اس میں برکت ہوتی ہے اور جس نے اپنے نفس کو ذلیل کر کے لیا (یعنی سوال کر کے لجاجت کر کے) اس میں برکت نہیں ہوتی اور اس کا حال ایسا ہوتا ہے کہ کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا اور اوپر کا ہاتھ عمدہ ہے نیچے کے ہاتھ سے ۔ “
|