حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "سنن نسائی"
186 رزلٹ
حدیث نمبر: 1616 --- حکم البانی: ضعيف... ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” تین شخص سے اللہ تعالیٰ محبت رکھتا ہے : ایک وہ شخص جو کسی قوم کے پاس آیا ، اور اس نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگا ، آپ سی قرابت کا واسطہ دے کر نہیں مانگا ، تو انہوں نے اسے نہیں دیا ، پھر انہی میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے سے آیا ، اور چھپا کر چپکے سے اسے دیا ، اور اس کے اس صدقہ دینے کو سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس شخص کے جس کو اس نے دیا ہے کوئی نہیں جانتا ، اور دوسرا آدمی وہ ہے جس کے ساتھ کے لوگ رات بھر چلتے رہے یہاں تک کہ جب نیند انہیں بھلی معلوم ہونے لگی تو وہ اترے اور سو رہے ، لیکن وہ خود کھڑا ہو کر اللہ کے سامنے عاجزی کرتا رہا ، اور اس کی آیتیں تلاوت کرتا رہا ، اور تیسرا وہ شخص ہے جو ایک لشکر میں تھا ، دشمن سے ان کی مڈبھیڑ ہوئی ، تو وہ ہار گئے (جس کی وجہ سے بھاگنے لگے) لیکن وہ سینہ سپر رہا یہاں تک کہ وہ مارا جائے ، یا اللہ اسے فتح دے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 3611 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس تھا اس وقت ان سے کسی نے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ ظہر اور عصر میں کچھ پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں ، اس نے کہا ہو سکتا ہے اپنے من ہی من میں پڑھتے رہے ہوں ۔ انہوں نے کہا : تم پر پتھر لگیں گے یہ تو پہلے سے بھی خراب بات تم نے کہی ۔ رسول اللہ ﷺ اللہ کے بندے تھے ، اللہ نے آپ کو اپنا پیغام دے کر بھیجا ، آپ نے اسے پہنچا دیا ۔ قسم اللہ کی ، رسول اللہ ﷺ نے عامۃ الناس سے ہٹ کر ہم اہل بیت سے تین باتوں کے سوا اور کوئی خصوصیت نہیں برتی ۔ ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کریں ، ہم صدقہ کا مال نہ کھائیں اور نہ ہی گدھوں کو گھوڑیوں پر کدائیں (جفتی کرائیں) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 1501 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا ، تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا ، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا ، پھر (رکوع سے سر) اٹھایا ، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا ، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے ، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا ، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا ، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : ” سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے ، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے ، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو ، اور صدقہ خیرات کرو ، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو “ ، نیز فرمایا : ” اے امت محمد ! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے ، اے امت محمد ! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 1475 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی ، آپ نے لمبا قیام کیا ، پھر لمبا رکوع کیا ، پھر لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا ، اور سجدہ کیا ، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا ، پھر آپ فارغ ہوئے اس حال میں کہ سورج صاف ہو چکا تھا ، تو آپ نے لوگوں کو خطاب کیا ، پہلے آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی ، پھر فرمایا : ” سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے ، اور نہ ہی کسی کے جینے سے ، تو جب تم اسے دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ، اور اس کی بڑائی بیان کرو ، اور صدقہ کرو “ ، پھر آپ نے فرمایا : ” اے امت محمد ! اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی اس بات پر غیرت کرنے والا نہیں کہ اس کا غلام یا لونڈی زنا کرے ، اے امت محمد ! قسم اللہ کی ، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں ، تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 1373 --- حکم البانی: ضعيف... سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو شخص بنا کسی عذر کے جمعہ چھوڑ دے تو وہ ایک دینار صدقہ کرے ، اور اگر ایک دینار نہ ہو تو آدھا دینار ہی کرے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 1354 --- حکم البانی: منكر بتعشير التهليل... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں ، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں ، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں ، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں ، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار « سبحان اللہ » تینتیس بار « الحمد للہ » اور تینتیس بار « اللہ أكبر » اور دس بار « لا إلہ إلا اللہ » کہو ، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں ، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 863 --- حکم البانی: حسن الإسناد... ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز پڑھ چکتے تو بنی عبدالاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو کرتے یہاں تک کہ مغرب کی نماز کے لیے اترتے ، نبی اکرم ﷺ مغرب کی نماز کے لیے تیزی سے جا رہے تھے کہ ہم بقیع سے گزرے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” افسوس ہے تم پر ، افسوس ہے تم پر “ آپ ﷺ کی یہ بات مجھے گراں لگی ، اور یہ سمجھ کر کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں ، میں پیچھے ہٹ گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہیں کیا ہوا ؟ چلو “ ، تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا کوئی بات ہو گئی ہے ؟ آپ ﷺ نے پوچھا : ” وہ کیا ؟ “ ، تو میں نے عرض کیا : آپ نے مجھ پر اف کہا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ! (تم پر نہیں) البتہ اس شخص پر (اظہار اف) کیا ہے جسے میں نے فلاں قبیلے میں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا ، تو اس نے ایک دھاری دار چادر چرا لی ہے ؛ چنانچہ اب اسے ویسی ہی آگ کی چادر پہنا دی گئی ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 459 --- حکم البانی: صحيح... ابو سہیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ ؓ کو کہتے سنا کہ اہل نجد کا ایک آدمی پراگندہ سر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سن رہے تھے ، لیکن جو کہہ رہا تھا اسے سمجھ نہیں پا رہے تھے ، یہاں تک کہ وہ قریب آ گیا ، تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” (اسلام) دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا ہے “ ، اس نے پوچھا : کیا میرے اوپر ان کے علاوہ بھی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” نہیں ، الا یہ کہ تم نفل پڑھو “ ، نیز آپ ﷺ نے فرمایا : ” ماہ رمضان کا روزہ ہے “ ، اس نے پوچھا : اس کے علاوہ بھی کوئی روزہ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، الا یہ کہ تم نفل رکھو “ ، رسول اللہ ﷺ نے اس سے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا ، تو اس نے پوچھا : کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، الا یہ کہ تم نفل صدقہ دو “ ، پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا ، اور وہ کہہ رہا تھا : قسم اللہ کی ! میں اس سے نہ زیادہ کروں گا نہ کم ، (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کامیاب ہو گیا اگر اس نے سچ کہا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 370 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جو آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے اور وہ حائضہ ہو تو وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 290 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ نبی اکرم ﷺ سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے جماع کرے ، اور وہ حائضہ ہو کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 2548 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں ، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے ، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے ، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے ، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ ہوں پر چمٹ جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی ہنسلی یا اس کی گردن پکڑ لیتی ہے “ ۔ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اسے کشادہ کر رہے تھے ، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی ۔ طاؤس کہتے ہیں : میں نے ابوہریرہ ؓ کو کہتے سنا کہ آپ اپنے ہاتھ سے کشادہ کرنے کے لیے اشارہ کر رہے تھے ، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 5713 --- حکم البانی: صحيح... نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ” حلال واضح ہے ، اور حرام (بھی) واضح ہے ، ان کے درمیان شبہ والی کچھ چیزیں ہیں ، میں تم سے ایک مثال بیان کرتا ہوں : اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ کی باڑھ لگائی ہے (اور اللہ کی چراگاہ محرمات ہیں) جو بھی اس باڑھ کے اردگرد چرائے گا ، عین ممکن ہے کہ وہ چراگاہ میں بھی چرا ڈالے ۔ (کبھی « يوشك أن يخالط الحمى » کے بجائے « يوشك أن يرتع » کہا) (معنی ایک ہے الفاظ کا فرق ہے) ، اسی طرح جو شبہ کا کام کرے گا ممکن ہے وہ آگے (حرام کام کرنے کی) جرات کر بیٹھے ۔ : کبھی « إن بين ذلك أمور مشتبہات » کے بجائے یوں کہا : « إن بين ذلك أمورا مشتبہۃ » مفہوم ایک ہی ہے بس لفظ کے واحد و جمع ہونے کا فرق ہے ، گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں : حلال ، حرام اور مشتبہ ، پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب و سنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ ، شہد ، میوہ ، گائے اور بکری وغیرہ ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب و سنت میں واضح ہیں ، جیسے شراب ، زنا ، قتل اور جھوٹ وغیرہ ، اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو ، جیسے رسول اللہ ﷺ نے راستہ میں ایک کھجور پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کا ہو سکتا ہے تو میں اسے کھا لیتا ۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے ۔ کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے ، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جسارت کر سکتا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 2599 --- حکم البانی: صحيح... عبیداللہ بن عدی بن خیار ؓ سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے ان سے بیان کیا کہ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، دونوں آپ سے صدقہ مانگ رہے تھے ، تو آپ نے نگاہ الٹ پلٹ کر انہیں دیکھا (محمد کی روایت میں (نگاہ کے بجائے) اپنی نگاہ ہے تو دونوں کو ہٹا کٹا پایا ، تو آپ نے فرمایا : ” اگر چاہو تو لے لو ، (لیکن یہ جان لو) کہ مالدار اور کما سکنے والے شخص کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3152 --- حکم البانی: صحيح... سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ ﷺ کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا ، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی ، اور اسے ہلاک کر دیا ۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے اپنے سامنے رجز یہ کلام (یعنی جوش و خروش والا کلام) پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی ۔ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : خوب سمجھ بوجھ کر کہنا میں نے کہا : قسم اللہ کی اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے ـ نہ ہم صدقہ و خیرات کرتے ، نہ نمازیں پڑھتے (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم نے سچی بات کہی ہے “ ۔ (دوسرے رجزیہ شعر کا ترجمہ) : اے اللہ ہم سب پر سکینت (اطمینان قلب) نازل فرما - اور جب میدان جنگ میں دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ ۔ مشرکین نے ہم پر ظلم و زیادتی کی ہے (تو ہماری ان کے مقابلے میں مدد فرما) ۔ جب میں اپنا رجزیہ کلام پڑھ چکا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ رجزیہ (اشعار) کس نے کہے ہیں ؟ “ میں نے کہا : میرے بھائی نے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ ان پر رحم فرمائے “ (بہت اچھے رجزیہ اشعار کہے ہیں) میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! لوگ تو ان کی نماز جنازہ پڑھنے سے بچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ شخص خود اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۔ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ لڑتا ہوا مجاہد بن کر مرا ہے “ ۔ ابن شہاب زہری (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں : میں نے سلمہ بن الاکوع ؓ کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے باپ سے یہ حدیث اسی طرح بیان کیا سوائے اس ذرا سے فرق کے کہ جب میں نے عرض کیا کہ کچھ لوگ ان کی نماز پڑھنے سے خوف کھا رہے تھے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ غلط کہتے ہیں (بدگمانی نہیں کرنی چاہیئے) وہ جہاد کرتا ہوا بحیثیت ایک مجاہد کے مرا ہے “ ، آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ” اسے دو اجر ملیں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
حدیث نمبر: 141 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ ہم لوگ عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس بیٹھے تھے ، تو انہوں نے کہا : قسم ہے اللہ کی ! رسول اللہ ﷺ نے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت ہمیں (یعنی بنی ہاشم کو) کسی چیز کے ساتھ خاص نہیں کیا سوائے تین چیزوں کے (پہلی یہ کہ) آپ نے حکم دیا کہ ہم کامل وضو کریں ، (دوسری یہ کہ) ہم صدقہ نہ کھائیں ، اور (تیسری یہ کہ) ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر نہ چڑھائیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 2609 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عمر ؓ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم ﷺ مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا : آپ اسے اس شخص کو دے دیجئیے جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو ۔ یہاں تک کہ ایک بار آپ نے مجھے کچھ مال دیا تو میں نے آپ سے عرض کیا : اسے اس شخص کو دے دیجئیے جو مجھ سے زیادہ اس کا حاجت مند ہو ، تو آپ نے فرمایا : ” تم لے لو ، اور اس کے مالک بن جاؤ ، اور اسے صدقہ کر دو ، اور جو مال تمہیں اس طرح ملے کہ تم نے اسے مانگا نہ ہو اور اس کی لالچ کی ہو تو اسے قبول کر لو ، اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ ڈالو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 2598 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” صدقہ کسی مالدار ، طاقتور اور صحیح سالم شخص کے لیے درست نہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 2855 --- حکم البانی: صحيح... کعب بن عجرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو میرے سر میں جوئیں بہت ہو گئیں ، نبی اکرم ﷺ کو اس کی خبر پہنچی تو آپ میرے پاس تشریف لائے ، اس وقت میں اپنے ساتھیوں کے لیے کھانا پکا رہا تھا ، تو آپ نے اپنی انگلی سے میرا سر چھوا اور فرمایا : ” جاؤ ، سر منڈا لو اور چھ مسکینوں پر صدقہ کر دو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3186 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس شخص نے اللہ کے راستے میں جوڑا جوڑا صدقہ دیا اسے جنت کے سبھی دروازوں کے دربان بلائیں گے : اے فلاں ادھر آؤ (ادھر سے) جنت میں داخل ہو “ ، ابوبکر ؓ نے کہا : اللہ کے رسول ! اس میں آپ اس شخص کا کوئی نقصان تو نہیں سمجھتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” (نہیں) میں تو توقع رکھتا ہوں کہ تم ان ہی (خوش نصیب لوگوں) میں سے ہو گے “ (جنہیں جنت کے سبھی دروازوں سے جنت میں داخل ہونے کے لیے بلایا جائے گا) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3396 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی بیویوں نے فاطمہ بنت رسول ﷺ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا ، انہوں نے آپ سے اجازت طلب کی ، آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے ، آپ نے انہیں اجازت دی ، وہ بولیں : اللہ کے رسول ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابوقحافہ کی بیٹی (عائشہ) کے سلسلے میں آپ سے عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں ، اور میں خاموش ہوں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ سے فرمایا : اے میری بیٹی ! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتیں جس سے مجھے محبت ہے ؟ وہ بولیں : کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : تو تم بھی ان سے محبت کرو ، فاطمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے جب یہ بات سنی تو اٹھیں اور نبی اکرم ﷺ کی بیویوں کے پاس واپس آ کر انہیں وہ ساری بات بتائی جو انہوں نے آپ ﷺ سے کہی اور جو آپ نے ان (فاطمہ) سے کہی ۔ وہ سب بولیں : ہم نہیں سمجھتے کہ تم نے ہمارا کام کر دیا ، تم پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ سے کہو : آپ کی بیویاں آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے عدل کی اپیل کرتی ہیں ۔ فاطمہ ؓ نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! میں ان کے سلسلے میں آپ سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گی ۔ عائشہ ؓ کہتی ہیں : اب نبی اکرم ﷺ کی ازواج نے رسول اللہ ﷺ کے پاس زینب بنت جحش کو بھیجا اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم ﷺ کی بیویوں میں رسول اللہ ﷺ کے نزدیک میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں ۔ میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر ، اللہ سے ڈرنے والی ، سچ بات کہنے والی ، صلہ رحمی کرنے والی ، بڑے بڑے صدقات کرنے والی ، صدقہ و خیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھی سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا ۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی ، رسول اللہ ﷺ عائشہ ؓ کے ساتھ چادر میں اسی طرح تھے کہ جب فاطمہ ؓ آپ کے پاس آئی تھیں ، رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی ، وہ بولیں : اللہ کے رسول ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل و انصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں اور خوب زبان درازی کی ، میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ، ز...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  8k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 Next >>


Search took 0.126 seconds