حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
تمام کتب میں
1156 رزلٹ
حدیث نمبر: 1577 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تو لوگوں کو نماز پڑھاتے ، پھر جب دوسری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے ، تو کھڑے ہوتے اور اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے ، اور لوگ بیٹھے رہتے ، پھر اگر آپ کو کوئی ضرورت ہوتی جیسے کہیں فوج بھیجنا ہو تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے ، ورنہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے ، تین بار کہتے : ” صدقہ کرو “ ، تو صدقہ دینے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 3968 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو چوری کیا جائے گا اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھا جائیں اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور نہیں کم کرے گا اس کو کوئی مگر صدقہ کا ثواب ہو گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 3782 --- ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے بریرہ کو خریدا انصار کے لوگوں سے اور اس کے مالکوں نے ولاء کی شرط کر لی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ولاء اسی کو ملے گی جو والی ہو نعمت کا ۔ “ (یعنی آزاد کرے) اور اختیار دیا رسول اللہ ﷺ نے اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اس کا خاوند غلام تھا اور بریرہ نے عائشہ ؓ کے لیے گوشت کا حصہ بھیجا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کاش ہمارے لیے بھی اس میں سے تھوڑا گوشت بناتیں ۔ “ عائشہ ؓ نے کہا : وہ گوشت صدقہ ملا ہے بریرہ کو (اور آپ ﷺ پر صدقہ حرام ہے ۔) آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ بریرہ پر صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ “ (تو ہم پر اس کا کھانا درست ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 2601 --- ‏‏‏‏ سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا کہ میں جل گیا آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیوں ؟ “ اس نے عرض کی کہ میں نے جماع کیا رمضان شریف میں اپنی عورت سے دن کو ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”صدقہ دے ، صدقہ دے ۔ “ اس نے عرض کی کہ میرے پاس تو کچھ موجود نہیں ہے ، اتنے میں آپ ﷺ کے پاس دو گونیاں آئیں کھانے کو (یعنی غلہ یا کھجور کی) آپ ﷺ نے فرمایا : ”لے یہ صدقہ کر دے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 2361 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسی ہے جیسے دو آدمی کہ ان پر زرہ ہو لوہے کی پھر جب سخی نے چاہا صدقہ دے زرہ اس کی کشادہ ہو گئی یہاں تک کہ اس کے قدموں کا اثر مٹانے لگی اور جب بخیل نے چاہا کہ صدقہ دے ، وہ تنگ ہو گئی اور اس کا ہاتھ اس کے گلے میں پھنس گیا اور ہر حلقہ اپنے دوسرے حلقہ میں کس گیا ۔ “ راوی نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ فرماتے تھے : ” پھر وہ کوشش کرتا ہے کہ کشادہ ہو مگر نہیں ہوتی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 2963 --- حکم البانی: صحيح... مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے مجھے دن چڑھے بلوا بھیجا ، چنانچہ میں آیا تو انہیں ایک تخت پر جس پر کوئی چیز بچھی ہوئی نہیں تھی بیٹھا ہوا پایا ، جب میں ان کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے : مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے ہیں اور میں نے انہیں کچھ دینے کے لیے حکم دیا ہے تو تم ان میں تقسیم کر دو ، میں نے کہا : اگر اس کام کے لیے آپ کسی اور کو کہتے (تو اچھا رہتا) عمر ؓ نے کہا : نہیں تم (جو میں دے رہا ہوں) لے لو (اور ان میں تقسیم کر دو) اسی دوران یرفاء آ گیا ، اس نے کہا : امیر المؤمنین ! عثمان بن عفان ، عبدالرحمٰن بن عوف ، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص ؓ آئے ہوئے ہیں اور ملنے کی اجازت چاہتے ہیں ، کیا انہیں بلا لوں ؟ عمر ؓ نے کہا : ہاں (بلا لو) اس نے انہیں اجازت دی ، وہ لوگ اندر آ گئے ، جب وہ اندر آ گئے ، تو یرفا پھر آیا ، اور آ کر کہنے لگا : امیر المؤمنین ! ابن عباس اور علی ؓ آنا چاہتے ہیں؛ اگر حکم ہو تو آنے دوں ؟ کہا : ہاں (آنے دو) اس نے انہیں بھی اجازت دے دی ، چنانچہ وہ بھی اندر آ گئے ، عباس ؓ نے کہا : امیر المؤمنین ! میرے اور ان کے (یعنی علی ؓ کے) درمیان (معاملے کا) فیصلہ کر دیجئیے ، (تاکہ جھگڑا ختم ہو) اس پر ان میں سے ایک شخص نے کہا : ہاں امیر المؤمنین ! ان دونوں کا فیصلہ کر دیجئیے اور انہیں راحت پہنچائیے ۔ مالک بن اوس کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں ہی نے ان لوگوں (عثمان ، عبدالرحمٰن ، زبیر اور سعد بن ابی وقاص ؓ ) کو اپنے سے پہلے اسی مقصد سے بھیجا تھا (کہ وہ لوگ اس قضیہ کا فیصلہ کرانے میں مدد دیں) ۔ عمر ؓ نے کہا : اللہ ان پر رحم کرے ! تم دونوں صبر و سکون سے بیٹھو (میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں) پھر ان موجود صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا : میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا ، ہم جو کچھ چھوڑ کر مرتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ؟ “ ، سبھوں نے کہا : ہاں ہم جانتے ہیں ۔ پھر وہ علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور ان دونوں سے کہا : میں تم دونوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین ، و آسمان قائم ہیں ، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : ...
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  18k
حدیث نمبر: 3137 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا دے ، جنت میں (اسے مخاطب کر کے) کہا جائے گا : اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز ۔ تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا ، اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا ، اور جو کوئی صدقہ و خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا ، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازہ) سے بلایا جائے گا “ ۔ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں ، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 7325 --- ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا ، کہا کہ ابن عباس ؓ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نبی کریم ﷺ کے ساتھ عید میں گئے ہیں ؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا ۔ اگر نبی کریم ﷺ سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا ۔ نبی کریم ﷺ گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا ۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے ، اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے بلال ؓ کو حکم فرمایا ، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس واپس گئے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 1288 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عید کے دن نکلتے اور لوگوں کو دو رکعت پڑھاتے ، پھر سلام پھیرتے ، اور اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر لوگوں کی جانب رخ کرتے ، اور لوگ بیٹھے رہتے ، اور آپ ﷺ فرماتے : ” لوگو ! صدقہ کرو ، صدقہ کرو ، زیادہ صدقہ عورتیں دیتیں ، کوئی بالی ڈالتی ، کوئی انگوٹھی اور کوئی کچھ اور ، اگر آپ کو لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے ، ورنہ تشریف لے جاتے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 3630 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس اس کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنے کے لیے آئے اور کہا : مجھے ایک ایسی بڑی زمین ملی ہے جس سے میری نظروں میں زیادہ قیمتی مال مجھے کبھی نہیں ملا تو آپ مجھے اس زمین کے بارے میں کیا حکم و مشورہ دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر چاہو تو اصل زمین کو روک کر وقف کر دو اور اس کی آمدنی کو صدقہ کر دو “ ۔ تو انہوں نے اس طرح صدقہ کر دیا کہ وہ بیچی نہ جا سکے گی اور نہ ھبہ کی جا سکے گی اور اس کی پیداوار اور آمدنی کو صدقہ کر دیا فقراء ، قرابت داروں ، غلاموں کو آزاد کرنے ، اللہ کی راہ ، مسافروں (کی امداد) میں اور مہمانوں (کے تواضع) میں ۔ اور اس کے ولی (نگراں و مہتمم) کے اس میں سے کھانے اور اپنے دوست کو کھلانے میں کوئی حرج و مضائقہ نہیں ہے لیکن (اس کے ذریعہ سے) مالدار بننے کی کوشش نہ ہو ، حدیث کے الفاظ راوی حدیث اسماعیل مسعود کے ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 1159 --- حکم البانی: منكر... عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس ایک شخص بھیجا ، قاصد کے ساتھ میں بھی گیا ، اس نے ام سلمہ ؓ سے سوال کیا ، تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں نماز ظہر کے لیے وضو کر رہے تھے ، اور آپ ﷺ نے صدقہ وصول کرنے والا ایک شخص روانہ کیا تھا ، آپ کے پاس مہاجرین کی بھیڑ تھی ، اور ان کی بدحالی نے آپ کو فکر میں مبتلا کر رکھا تھا کہ اتنے میں کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ، آپ باہر نکلے ، ظہر پڑھائی پھر بیٹھے ، اور صدقہ وصول کرنے والا جو کچھ لایا تھا اسے تقسیم کرنے لگے ، آپ ﷺ عصر تک ایسے ہی تقسیم کرتے رہے ، پھر آپ میرے گھر میں داخل ہوئے ، اور دو رکعت پڑھی ، اور فرمایا : ” صدقہ وصول کرنے والے کے معاملے نے مجھے ظہر کے بعد دو رکعت سنت کی ادائیگی سے مشغول کر دیا تھا ، اب نماز عصر کے بعد میں نے وہی دونوں رکعتیں پڑھی ہیں “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3299 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2062 ) ... سلمہ بن صخر انصاری ؓ کہتے ہیں کہ مجھے عورت سے جماع کی جتنی شہوت و قوت ملی تھی (میں سمجھتا ہوں) اتنی کسی کو بھی نہ ملی ہو گی ، جب رمضان کا مہینہ آیا تو میں نے اس ڈر سے کہ کہیں میں رمضان کی رات میں بیوی سے ملوں (صحبت کر بیٹھوں) اور پے در پے جماع کئے ہی جاؤں کہ اتنے میں صبح ہو جائے اور میں اسے چھوڑ کر علیحدہ نہ ہو پاؤں ، میں نے رمضان کے ختم ہونے تک کے لیے بیوی سے ظہار کر لیا ، پھر ایسا ہوا کہ ایک رات میری بیوی میری خدمت کر رہی تھی کہ اچانک مجھے اس کی ایک چیز دکھائی پڑ گئی تو میں (اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا) اسے دھر دبوچا ، جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے پاس آیا اور انہیں اپنے حال سے باخبر کیا ، میں نے ان سے کہا کہ میرے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس چلو تاکہ میں آپ کو اپنے معاملے سے باخبر کر دوں ، ان لوگوں نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! ہم نہ جائیں گے ، ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہمارے متعلق قرآن (کوئی آیت) نازل نہ ہو جائے ، یا رسول اللہ ﷺ کوئی بات نہ کہہ دیں جس کی شرمندگی برقرار رہے ، البتہ تم خود ہی جاؤ اور جو مناسب ہو کرو ، تو میں گھر سے نکلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا اور آپ کو اپنی بات بتائی ، آپ نے فرمایا : ” تم نے یہ کام کیا ہے ؟ “ میں نے کہا : جی ہاں ، میں نے ایسا کیا ہے ، آپ نے فرمایا : ” تم نے ایسا کیا ہے ؟ “ میں نے کہا : جی ہاں ، میں نے ایسا کیا ہے آپ نے (تیسری بار بھی یہی) پوچھا : ” تو نے یہ بات کی ہے “ ، میں نے کہا : جی ہاں ، مجھ سے ہی ایسی بات ہوئی ہے ، مجھ پر اللہ کا حکم جاری و نافذ فرمائیے ، میں اپنی اس بات پر ثابت و قائم رہنے والا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” ایک غلام آزاد کرو “ ، میں نے اپنی گردن پر ہاتھ مار کر کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! میں اپنی اس گردن کے سوا کسی اور گردن کا مالک نہیں ہوں (غلام کیسے آزاد کروں) آپ نے فرمایا : ” پھر دو مہینے کے روزے رکھو “ ، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! مجھے جو پریشانی و مصیبت لاحق ہوئی ہے وہ اسی روزے ہی کی وجہ سے تو لاحق ہوئی ہے ، آپ نے فرمایا : ” تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو “ ، میں نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! ہم نے یہ رات بھوکے رہ کر گزاری ہے ، ہمارے پاس رات کا بھی کھانا نہ تھا ، آپ نے فرمای...
Terms matched: 1  -  Score: 57  -  10k
حدیث نمبر: 979 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1268... ابن بریدہ اپنے باپ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’جب (مسلمان) بندہ صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے ذریعے ستر (۷۰) شیطانوں کے جبڑے توڑ ڈالتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 56  -  1k
حدیث نمبر: 924 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1908... نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”مخفی صدقہ رب کے غضب کو مٹا دیتا ہے ۔ “ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر ، سیدنا ابوسعید خدری ، سیدنا عبداللہ بن عباس ، سیدنا عمر بن خطاب ، سیدنا عبداللہ بن مسعود ، سیدہ ام سلمہ ، سیدنا ابوامامہ ، سیدنا معاویہ بن حیدہ اور سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  2k
حدیث نمبر: 4577 --- ‏‏‏‏ زہری سے روایت ہے کہ مالک اوس کے بیٹے نے حدیث بیان کی ان سے ، مجھے سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بلا بھیجا میں ان کے پاس دن چڑھے آیا ۔ وہ اپنے گھر میں تخت پر بیٹھے تھے گدی پر اور کوئی فرش اس پر نہ تھا اور ٹیک لگائے ہوئے تھے ایک چمڑے کے تکیہ پر ۔ انہوں نے کہا : اے مالک تیری قوم کے کئی گھر والے دوڑ کر میرے پاس آئے میں نے ان کو کچھ تھوڑا دلا دیا ہے تو ان سب کو بانٹ دے ۔ میں نے کہا : کاش ! یہ کام آپ اور کسی سے لیں ، انہوں نے کہا : تو لے اے مالک اتنے میں یرفا (ان کا عرض بیگے اور خدمت گار) آیا اور کہنے لگا اے امیرالمؤمنین ! عثمان بن عفان اور عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر اور سعد ؓ حاضر ہیں ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا : اچھا ان کو آنے دے ، وہ آئے ۔ پھر یرفا آیا اور کہنے لگا سیدنا عباس اور سیدنا علی ؓ آنا چاہتے ہیں ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا : اچھا ! ان کو بھی اجازت دے ۔ سیدنا عباس ؓ نے کہا : اے امیرالمؤمنین ! میرا اور جھوٹے گنہگار دغاباز چور کا فیصلہ کر دیجئے ۔ لوگوں نے کہا : ہاں اے امیر المؤمنین ! فیصلہ ان کا کر دیجئے اور ان کو اس ٹنٹے (جھگڑے) سے راحت دیجئیے ۔ مالک بن اوس نے کہا : میں جانتا ہوں کہ ان دونوں نے (یعنی سیدنا علی بن ابی طالب ؓ اور سیدنا عباس ؓ نے) عثمان اور عبدالرحمٰن اور زبیر اور سعد ؓ کو اس لیے آگے بھیجا تھا (کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہہ کر فیصلہ کروا دیں ، سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا ٹھہرو میں تم کو قسم دیتا ہوں اس اللہ کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں کیا تم کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہم پیغمبروں کے مال میں وارثوں کو کچھ نہیں ملتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔ “ سب نے کہا : ہاں ہم کو معلوم ہے ۔ پھر سیدنا عباس اور سیدنا علی ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو قسم دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔ “ ان دونوں نے کہا : بے شک ہم جانتے ہیں ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک بات خاص کی تھی جو اور کسی کے ساتھ خاص نہیں کی فرمایا اللہ تعالیٰ نے « مَا أَفَاءَ اللَّہُ عَلَى رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَى فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ » ”جو دیا ...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  15k
حدیث نمبر: 2954 --- حکم البانی: ( قول عدي بن حاتم : أتيت ... الحديث ) حسن ، ( قول عدي بن حاتم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : اليهود مغضوب عليهم والنصارى ضلال فذكر الحديث بطوله ) صحيح ( قول عدي بن حاتم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : اليهود مغضوب عليهم والنصارى ضلال فذكر الحديث بطوله ) تخريج الطحاوية ( 811 ) ... عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ۔ آپ اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے ، لوگوں نے کہا : یہ عدی بن حاتم ہیں ، میں آپ کے پاس بغیر کسی امان اور بغیر کسی تحریر کے آیا تھا ، جب مجھے آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے میرا ہاتھ تھام لیا ۔ آپ اس سے پہلے فرما چکے تھے کہ ” مجھے امید ہے کہ اللہ ان کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دے گا “ ۔ عدی کہتے ہیں : آپ مجھے لے کر کھڑے ہوئے ، اسی اثناء میں ایک عورت ایک بچے کے ساتھ آپ سے ملنے آ گئی ، ان دونوں نے عرض کیا : ہمیں آپ سے ایک ضرورت ہے ۔ آپ ان دونوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ان کی ضرورت پوری فرما دی ۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ تھام لیا اور مجھے لیے اپنے گھر آ گئے ۔ ایک بچی نے آپ کے لیے ایک گدا بچھا دیا ، جس پر آپ بیٹھ گئے اور میں بھی آپ کے سامنے بیٹھ گیا ، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی ، پھر فرمایا : ” (بتاؤ) تمہیں « لا إلہ إلا اللہ » کہنے سے کیا چیز روک رہی ہے ؟ کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو معبود سمجھتے ہو ؟ “ میں نے کہا : نہیں ، آپ نے کچھ دیر باتیں کیں ، پھر فرمایا : ” اللہ اکبر کہنے سے بھاگ رہے ہو ؟ “ کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ سے بھی بڑی کوئی چیز ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” یہود پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے اور نصاریٰ گمراہ ہیں “ ، اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : میں تو مسلمان ہونے کا ارادہ کر کے آیا ہوں ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا ، پھر آپ نے میرے لیے حکم فرمایا : تو میں ایک انصاری صحابی کے یہاں (بطور مہمان) ٹھہرا دیا گیا ، پھر میں دن کے دونوں کناروں پر یعنی صبح و شام آپ کے پاس حاضر ہونے لگا ۔ ایک شام میں آپ کے پاس بیٹھا ہی ہوا تھا کہ لوگ چیتے کی سی دھاری دار گرم کپڑے پہنے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہوئے (ان کے آنے کے بعد) آپ نے نماز پڑھی ، پھر آپ نے کھڑے ہو کر تقریر فرمائی اور لوگوں کو ان پر خرچ کرنے کے لیے ابھارا ۔ آپ نے فرمایا : ” (صدقہ) دو اگرچہ ایک صاع...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  12k
حدیث نمبر: 2363 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو خزانچی مسلمان امانت دار ہو جو خرچ کرتا ہو اور کبھی فرما دیتا ہو جس کا حکم ہوا ہو اور پوری رقم دیتا ہو (یعنی تحریر بٹہ رشوت نہ کاٹتا ہو) اور پوری خیرات دیتا ہو اپنے دل کی خوشی کے ساتھ اور جس کو حکم ہوا ہو اس کو پہنچائے وہ بھی ایک صدقہ دینے والا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  2k
حدیث نمبر: 938 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 574... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” (ہر روز) بنو آدم کے اعضا میں سے ہر عضو پر صدقہ ہوتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  1k
حدیث نمبر: 1417 --- ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا اور ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن معقل سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم ؓ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو) ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: معمولی چیز کا صدقہ بھی آگ سے بچا سکتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  2k
حدیث نمبر: 913 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3982... سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ ؓ مدینہ منورہ کے انصاریوں میں کھجور کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے مالوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحا (نامی باغ) تھا ، یہ مسجد نبوی کے بلکل سامنے تھا ، نبی کریم ﷺ اس میں تشریف لے جاتے اور باغ میں موجود خوش گوار پانی پیتے تھے ۔ سیدنا انس ؓ بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے ، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ (سورۂ آل عمران : ۹۲) تو سیدنا ابوطلحہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی ”تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے ، تا آنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو“ اور مجھے اپنے مالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب چیز بیرحا (باغ) ہے ، میں اسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں ۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اجر و ثواب کی اور اس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں ، پس آپ اللہ کی طرف سے عطا کئے گئے فہم کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں ، اسے خرچ کر دیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ”واہ واہ ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے ، یہ تو بڑا نفع بخش ہے ! تم نے جو کچھ کہا ہے ، میں نے سن لیا ہے ۔ میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  5k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 Next >>


Search took 0.133 seconds