حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
تمام کتب میں
160 رزلٹ
حدیث نمبر: 4152 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد مرسل... مجاہد کہتے ہیں کہ (قرآن میں) جو خمس اللہ اور رسول کے لیے آیا ہے ، وہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے رشتہ داروں کے لیے تھا ، وہ لوگ صدقہ و زکاۃ کے مال سے نہیں کھاتے تھے ، چنانچہ نبی اکرم ﷺ کے لیے خمس کا خمس تھا اور رشتہ داروں کے خمس کا خمس اور اتنا ہی یتیموں کے لیے ، اتنا ہی فقراء و مساکین کے لیے اور اتنا ہی مسافروں کے لیے ۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں مال غنیمت سے ملے تو : اللہ کے لیے ، رسول کے لیے ، رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے اس کا خمس ہے ، اللہ کے اس فرمان « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل » میں اللہ کا قول « لِلَّہِ » ” یعنی اللہ کے لیے ہے “ ابتدائے کلام کے طور پر ہے کیونکہ تمام چیزیں اللہ ہی کی ہیں اور مال فیٔ اور خمس کے سلسلے میں بات کی ابتداء بھی اس ” اپنے ذکر “ سے شاید اس لیے کی ہے کہ وہ سب سے اعلیٰ درجے کی کمائی (روزی) ہے ، اور صدقے کی اپنی طرف نسبت نہیں کی ، اس لیے کہ وہ لوگوں کا میل (کچیل) ہے ۔ واللہ اعلم ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ غنیمت کا کچھ مال لے کر کعبے میں لگایا جائے گا اور یہی اللہ تعالیٰ کا حصہ ہے اور نبی کا حصہ امام کے لیے ہو گا جو اس سے گھوڑے اور ہتھیار خریدے گا ، اور اسی میں سے وہ ایسے لوگوں کو دے گا جن کو وہ مسلمانوں کے لیے مفید سمجھے گا جیسے اہل حدیث ، اہل علم ، اہل فقہ ، اور اہل قرآن کے لیے ، اور ذی القربی کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب کا ہے ، ان میں غنی (مالدار) اور فقیر سب برابر ہیں ، ایک قول کے مطابق ان میں بھی غنی کے بجائے صرف فقیر کے لیے ہے جیسے یتیم ، مسافر وغیرہ ، دونوں اقوال میں مجھے یہی زیادہ صواب سے قریب معلوم ہوتا ہے ، واللہ اعلم ۔ اسی طرح چھوٹا ، بڑا ، مرد ، عورت سب برابر ہوں گے ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ان سب کے لیے رکھا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسے انہی سب میں تقسیم کیا ہے ، اور حدیث میں کہیں ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دی ہو ، ہمیں اس سلسلے میں علماء کے درمیان کسی اختلاف کا بھی علم نہیں ہے کہ ایک شخص اگر کسی کی اولاد کے لیے ایک تہائی کی وصیت کرے تو وہ ان سب میں تقسیم ہو گا اور مرد و عورت اس سلسلے میں سب برابر ہوں گے...
Terms matched: 1  -  Score: 150  -  9k
حدیث نمبر: 2978 --- حکم البانی: صحيح... سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم ؓ نے خبر دی کہ وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا ، تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں “ جبیر ؓ کہتے ہیں : آپ ﷺ نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا ، ابوبکر ؓ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ ﷺ تقسیم فرماتے تھے مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم ﷺ ان کو دیتے تھے ، عمر بن خطاب ؓ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان ؓ بھی ان کو دیتے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 4147 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مرسل... عطاء آیت کریمہ : « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول ولذي القربى » ” جان لو کہ تمہیں جو مال غنیمت ملا ہے اس کا خمس اللہ کے لیے اور رسول اور ذی القربی کے لیے ہے “ ۔ (الأنفال : ۴۱) کے سلسلے میں کہتے ہیں : اللہ کا خمس اور رسول کا خمس ایک ہی ہے ، رسول اللہ ﷺ اس سے لوگوں کو سواریاں دیتے ، نقد دیتے ، جہاں چاہتے خرچ کرتے اور جو چاہتے اس سے کرتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 95  -  2k
حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بدر کے دن نفل میں اپنی تلوار ذوالفقار لے لی تھی ، اسی کے بارے میں آپ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس حدیث کو اس سند سے صرف ابن ابی زناد ہی کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲- خمس میں سے نفل دینے کی بابت اہل علم کا اختلاف ہے ، مالک بن انس کہتے ہیں : مجھے کوئی روایت نہیں پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تمام غزوات میں نفل دیا ہے ، آپ نے بعض غزوات میں نفل دیا ہے ، لیکن یہ امام کے اجتہاد پر موقوف ہے کہ شروع میں دے ، یا آخر میں دے ، ۳- اسحاق بن منصور کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا : کیا نبی اکرم ﷺ نے روانگی کے وقت خمس نکالنے کے بعد بطور نفل ربع دیا ہے اور واپسی پر خمس نکالنے کے بعد ثلث دیا ہے ؟ انہوں نے کہا : آپ خمس نکالتے تھے پھر جو باقی بچتا اسی سے نفل دیتے تھے ، آپ کبھی ثلث سے تجاوز نہیں کرتے تھے ، یہ حدیث مسیب کے قول کے موافق ہے کہ نفل خمس سے دیا جائے گا ، اسحاق بن راہویہ نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
‏‏‏‏ اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کو اس مال میں سے دینے کا وعدہ کرتے جو بلا جنگ ہاتھ آیا تھا اور خمس میں سے انعام دینے کا اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ نے خمس میں سے انصار کو دیا اور جابر ؓ کو خیبر کی کھجور دی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 74  -  2k
حدیث نمبر: 2990 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... مجاعہ ؓ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس اپنے بھائی کی دیت مانگنے آئے جسے بنو ذہل میں سے بنی سدوس نے قتل کر ڈالا تھا ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اگر میں کسی مشرک کی دیت دلاتا تو تمہارے بھائی کی دیت دلاتا ، لیکن میں اس کا بدلہ تمہیں دلائے دیتا ہوں “ ، پھر نبی اکرم ﷺ نے بنو ذہل کے مشرکین سے پہلے پہل حاصل ہونے والے خمس میں سے سو اونٹ اسے دینے کے لیے لکھ دیا ۔ مجاعہ ؓ کو ان اونٹوں میں سے کچھ اونٹ بنو ذہل کے مسلمان ہو جانے کے بعد ملے ، اور مجاعہ ؓ نے اپنے باقی اونٹوں کو ابوبکر صدیق ؓ سے ان کے خلیفہ ہونے کے بعد طلب کئے اور انہیں رسول اللہ ﷺ کی کتاب (تحریر) دکھائی تو ابوبکر ؓ نے مجاعہ ؓ کے یمامہ کے صدقے میں سے بارہ ہزار صاع دینے کے لیے لکھ دیا ، چار ہزار صاع گیہوں کے ، چار ہزار صاع جو کے اور چار ہزار صاع کھجور کے ۔ رسول اللہ ﷺ نے مجاعہ کو جو کتاب (تحریر) لکھ کر دی تھی اس کا مضمون یہ تھا : ” شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے ، یہ کتاب محمد نبی کی جانب سے مجاعہ بن مرارہ کے لیے ہے جو بنو سلمی میں سے ہیں ، میں نے اسے بنی ذہل کے مشرکوں سے حاصل ہونے والے پہلے خمس میں سے سو اونٹ اس کے مقتول بھائی کے عوض میں دیا “ ۔ ... (ض) ... حدیث متعلقہ ابواب: حدیث ، فرمان رسول ﷺ کا لکھنا ۔ کتابت حدیث ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 2749 --- حکم البانی: صحيح... حبیب بن مسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خمس نکالنے کے بعد ربع (ایک چوتھائی) بطور نفل دیتے تھے (ابتداء جہاد میں) اور جب جہاد سے لوٹ آتے (اور پھر ان میں سے کوئی گروہ کفار سے لڑتا) تو خمس نکالنے کے بعد ایک تہائی بطور نفل دیتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 2984 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں نے علی ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں ، عباس ، فاطمہ اور زید بن حارثہ ؓ چاروں رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہوئے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو ہمارا جو حق خمس میں کتاب اللہ کے موافق ہے وہ ہمارے اختیار میں دے دیجئیے تاکہ آپ ﷺ کے نہ رہنے کے بعد مجھ سے کوئی جھگڑا نہ کرے ، تو آپ نے ایسا ہی کیا ، پھر میں جب تک رسول اللہ ﷺ زندہ رہے اسے تقسیم کرتا رہا پھر ابوبکر ؓ نے مجھے اس کا اختیار سونپا ، یہاں تک کہ عمر ؓ کی خلافت کے آخری سال میں آپ کے پاس بہت سا مال آیا ، آپ نے اس میں سے ہمارا حق الگ کیا ، پھر مجھے بلا بھیجا ، میں نے کہا : اس سال ہم کو مال کی ضرورت نہیں جب کہ دوسرے مسلمان اس کے حاجت مند ہیں ، آپ ان کو دے دیجئیے ، عمر ؓ نے ان کو دے دیا ، عمر ؓ کے بعد پھر کسی نے مجھے اس مال (یعنی خمس الخمس) کے لینے کے لیے نہیں بلایا ، عمر ؓ کے پاس سے نکلنے کے بعد میں عباس ؓ سے ملا ، تو وہ کہنے لگے : علی ! تم نے ہم کو آج ایسی چیز سے محروم کر دیا جو پھر کبھی لوٹ کر نہ آئے گی (یعنی اب کبھی یہ حصہ ہم کو نہ ملے گا) اور وہ ایک سمجھدار آدمی تھے (انہوں نے جو کہا تھا وہی ہوا) ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 2983 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے خمس کا خمس (پانچویں حصہ کا پانچواں حصہ) دیا ، تو میں اسے اس کے خرچ کے مد میں صرف کرتا رہا ، جب تک رسول اللہ ﷺ زندہ رہے اور ابوبکر و عمر ؓ زندہ رہے پھر (عمر ؓ کے زمانہ میں) ان کے پاس مال آیا تو انہوں نے مجھے بلایا اور کہا : اس کو لے لو ، میں نے کہا : میں نہیں لینا چاہتا ، انہوں نے کہا : لے لو تم اس کے زیادہ حقدار ہو ، میں نے کہا : اب ہمیں اس مال کی حاجت نہیں رہی (ہمیں اللہ نے اس سے بے نیاز کر دیا ہے) تو انہوں نے اسے بیت المال میں داخل کر دیا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  3k
حدیث نمبر: 2979 --- حکم البانی: صحيح... جبیر بن مطعم ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو خمس میں سے کچھ نہیں دیا ، جب کہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا ۔ ابوبکر ؓ بھی خمس اسی طرح تقسیم کیا کرتے تھے جیسے رسول اللہ ﷺ تقسیم کیا کرتے تھے ، مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کو نہ دیتے جب کہ رسول اللہ ﷺ ان کو دیا کرتے تھے ، البتہ عمر ؓ انہیں دیا کرتے تھے اور عمر ؓ کے بعد جو خلیفہ ہوئے وہ بھی دیا کرتے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 4149 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مرسل... موسیٰ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت : « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول » کے بارے میں پوچھا ، میں نے کہا : نبی اکرم ﷺ کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا : انہوں نے کہا : خمس کا خمس ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  1k
حکم البانی: صحيح ، الإرواء ( 5 / 52 - 53 ) ، صحيح أبي داود ( 243 ) ... اس سند سے بھی ابوقتادہ ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔ ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں عوف بن مالک ، خالد بن ولید ، انس اور سمرہ بن جندب ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- صحابہ کرام اور دیگر لوگوں میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، اوزاعی ، شافعی اور احمد کا بھی یہی قول ہے ، ۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مقتول کے سامان سے خمس نکالنے کا امام کو اختیار ہے ، ثوری کہتے ہیں : « نفل » یہی ہے کہ امام اعلان کر دے کہ جو کافروں کا سامان چھین لے وہ اسی کا ہو گا اور جو کسی کافر کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کا ہو گا اور ایسا کرنا جائز ہے ، اس میں خمس واجب نہیں ہے ، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ مقتول کا مال قاتل کا ہے مگر جب سامان زیادہ ہو اور امام اس میں سے خمس نکالنا چاہے جیسا کہ عمر بن خطاب نے کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 4684 --- ‏‏‏‏ یزید بن ہرمز سے روایت ہے ، نجدہ (حروری خارجیوں کے سردار) نے سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کو لکھا اور پانچ باتیں پوچھیں ۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا : اگر علم کے چھپانے کی سزا نہ ہوتی تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (کیونکہ وہ مردود خارجی بدعتیوں کا سردار تھا اور نبی ﷺ نے ان کی مذمت میں فرمایا کہ وہ دین میں سے ایسا نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے) نجدہ نے یہ لکھا تھا بعد حمد و صلوٰۃ کے ۔ تم بتلاؤ کیا رسول اللہ ﷺ جہاد میں عورتوں کو ساتھ رکھتے تھے اور کیا ان کو کوئی حصہ دیتے تھے (غنیمت کے مال میں سے) اور کیا آپ ﷺ بچوں کو بھی مارتے تھےاور یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے اور خمس کس کا ہے ؟ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے جواب لکھا تو لکھ کر مجھ سے پوچھتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جہاد میں عورتوں کو ساتھ رکھتے تھے تو بے شک ساتھ رکھتے تھے ، وہ دوا کرتی تھیں زخموں کی ، اور ان کو کچھ انعام ملتا اور حصہ تو ان کا نہیں لگایا گیا (ابوحنیفہ ، ثوری ، لیث ، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے لیکن اوزاعی کے نزدیک عورت کا حصہ لگایا جائے گا اگر وہ لڑے یا زخمیوں کا علاج کرے ۔ اور مالک کے نزدیک اس کو انعام بھی نہ ملے گا ، اور یہ دونوں مذہب مردود ہیں اس حدیث صحیح سے) اور رسول اللہ ﷺ بچوں کو (کافروں کے) نہیں مارتے تھے تو بھی بچوں کو مت مارنا (اس طرح عورتوں کو لیکن اگر بچے اور عورتیں لڑیں تو ان کا مارنا جائز ہے) اور تو نے لکھا ، مجھ سے پوچھتا ہے کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے تو قسم میری عمر دینے والے کی بعض آدمی ایسا ہوتا ہے کہ اس کی داڑھی نکل آتی ہے بر وہ نہ لینے کا شعور رکھتا ہے نہ دینے کا (وہ یتیم ہے یعنی اس کا حکم یتیموں کا سا ہے) پھر جب اپنے فائدے کے لیے وہ اچھی باتیں کرنے لگے جیسے کہ لوگ کرتے ہیں تو اس کی یتیمی جاتی رہی ۔ اور تو نے لکھا مجھ سے پوچھتا ہے خمس کو کس کا ہے ؟ تو ہم یہ کہتے تھے کہ خمس ہمارے لیے ہے ، پر ہماری قوم نے نہ مانا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  6k
حدیث نمبر: 3091 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی اور انہیں حسین بن علی ؓ نے خبر دی کہ علی ؓ نے بیان کیا ‘ جنگ بدر کے مال غنیمت سے میرے حصے میں ایک جوان اونٹنی آئی تھی اور نبی کریم ﷺ نے بھی ایک جوان اونٹنی خمس کے مال میں سے دی تھی ‘ جب میرا ارادہ ہوا کہ فاطمہ ؓ بنت رسول اللہ ﷺ سے شادی کروں ‘ تو بنی قینقاع (قبیلہ یہود) کے ایک صاحب سے جو سنار تھے ‘ میں نے یہ طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں اذخر گھاس (جنگل سے) لائیں ۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ میں وہ گھاس سناروں کو بیچ دوں گا اور اس کی قیمت سے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں گا ۔ ابھی میں ان دونوں اونٹنیوں کا سامان ‘ پالان اور تھیلے اور رسیاں جمع کر رہا تھا ۔ اور یہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے گھر کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ جب سارا سامان فراہم کر کے واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں ۔ اور ان کے پیٹ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی گئی ہیں ۔ جب میں نے یہ حال دیکھا تو میں بے اختیار رو دیا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ سب کچھ کس نے کیا ہے ؟ تو لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب ؓ نے اور وہ اسی گھر میں کچھ انصار کے ساتھ شراب پی رہے ہیں ۔ میں وہاں سے واپس آ گیا اور سیدھا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ مجھے دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ میں کسی بڑے صدمے میں ہوں ۔ اس لیے آپ ﷺ نے دریافت فرمایا : ” علی ! کیا ہوا ؟ “ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آج کے دن جیسا صدمہ کبھی نہیں دیکھا ۔ حمزہ ( ؓ ) نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کر دیا ۔ دونوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کے پیٹ چیر ڈالے ۔ ابھی وہ اسی گھر میں کئی یاروں کے ساتھ شراب کی مجلس جمائے ہوئے موجود ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنی چادر مانگی اور اسے اوڑھ کر پیدل چلنے لگے ۔ میں اور زید بن حارثہ ؓ بھی آپ کے پیچھے پیچھے ہوئے ۔ آخر جب وہ گھر آ گیا جس میں حمزہ ؓ موجود تھے تو آپ نے اندر آنے کی اجازت چاہی اور اندر موجود لوگوں نے آپ کو اجازت دے دی ۔ وہ لوگ شراب پی رہے تھے ۔ حمزہ ؓ نے جو کچھ کیا تھا ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں کچھ ملامت کرنا شروع کی ۔ حمزہ ؓ ک...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  9k
حدیث نمبر: 3094 --- ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ) محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا ۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث کے متعلق (بطور تصدیق) پوچھا ۔ انہوں نے کہا کہ دن چڑھ آیا تھا اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ‘ اتنے میں عمر بن خطاب ؓ کا ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں اس قاصد کے ساتھ ہی چلا گیا اور عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ ایک تخت پر بوریا بچھائے ‘ بورئیے پر کوئی بچھونا نہ تھا ‘ صرف ایک چمڑے کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ میں سلام کر کے بیٹھ گیا ۔ پھر انہوں نے فرمایا ‘ مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے ‘ میں نے ان کے لیے کچھ حقیر سی امداد کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ تم اسے اپنی نگرانی میں ان میں تقسیم کرا دو ‘ میں نے عرض کیا ‘ یا امیرالمؤمنین ! اگر آپ اس کام پر کسی اور کو مقرر فرما دیتے تو بہتر ہوتا ۔ لیکن عمر ؓ نے یہی اصرار کیا کہ نہیں ‘ اپنی ہی تحویل میں بانٹ دو ۔ ابھی میں وہیں حاضر تھا کہ امیرالمؤمنین کے دربان یرفا آئے اور کہا کہ عثمان بن عفان ‘ عبدالرحمٰن بن عوف ‘ زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص ؓ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ؟ عمر ؓ نے فرمایا کہ ہاں انہیں اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات داخل ہوئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفا بھی تھوڑی دیر بیٹھے رہے اور پھر اندر آ کر عرض کیا علی اور عباس ؓ کو بھی اندر آنے کی اجازت ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انہیں بھی اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات بھی اندر تشریف لے آئے ۔ اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ عباس ؓ نے کہا ‘ یا امیرالمؤمنین ! میرا اور ان کا فیصلہ کر دیجئیے ۔ ان حضرات کا جھگڑا اس جائیداد کے بارے میں تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بنی نضیر کے اموال میں سے (خمس کے طور پر) عنایت فرمائی تھی ۔ اس پر عثمان اور ان کے ساتھ جو دیگر صحابہ تھے کہنے لگے ‘ ہاں ‘ امیرالمؤمنین ! ان حضرات میں فیصلہ فرما دیجئیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے بےفکر کر دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا ‘ اچھا ‘ تو پھر ذرا ٹھہرئیے اور دم لے لیجئے میں آپ لوگوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان ا...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  20k
حدیث نمبر: 3144 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! زمانہ جاہلیت (کفر) میں میں نے ایک دن کے اعتکاف کی منت مانی تھی ، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے پورا کرنے کا حکم فرمایا ۔ نافع نے بیان کیا کہ حنین کے قیدیوں میں سے عمر ؓ کو دو باندیاں ملی تھیں ۔ تو آپ نے انہیں مکہ کے کسی گھر میں رکھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ نے حنین کے قیدیوں پر احسان کیا (اور سب کو مفت آزاد کر دیا) تو گلیوں میں وہ دوڑنے لگے ۔ عمر ؓ نے کہا ، عبداللہ ! دیکھو تو یہ کیا معاملہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان پر احسان کیا ہے (اور حنین کے تمام قیدی مفت آزاد کر دئیے گئے ہیں) عمر ؓ نے کہا کہ پھر جا ان دونوں لڑکیوں کو بھی آزاد کر دے ۔ نافع نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام جعرانہ سے عمرہ کا احرام نہیں باندھا تھا ۔ اگر آپ ﷺ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھتے تو عبداللہ بن عمر ؓ کو یہ ضرور معلوم ہوتا اور جریر بن حازم نے جو ایوب سے روایت کی ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر ؓ سے ، اس میں یوں ہے کہ (وہ دونوں باندیاں جو عمر ؓ کو ملی تھیں) خمس میں سے تھیں ۔ (اعتکاف سے متعلق یہ روایت) معمر نے ایوب سے نقل کی ہے ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے نذر کا قصہ جو روایت کیا ہے اس میں ایک دن کا لفظ نہیں ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: حنین کے قیدیوں کی مفت رہائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  5k
‏‏‏‏ مقتول کے جسم پر جو سامان ہو (کپڑے ، ہتھیار وغیرہ) وہ سامان تقسیم میں شریک ہو گا نہ اس میں سے خمس لیا جائے گا بلکہ وہ سارا قاتل کو ملے گا اور امام کا ایسا حکم ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  1k
حدیث نمبر: 2881 --- حکم البانی: صحيح... جبیر بن مطعم ؓ کا بیان ہے کہ وہ اور عثمان بن عفان ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، اور خیبر کے خمس مال میں سے جو حصہ آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے ، چنانچہ انہوں نے کہا : آپ نے ہمارے بھائی بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو دے دیا ، جب کہ ہماری اور بنی مطلب کی قرابت بنی ہاشم سے یکساں ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 50  -  2k
حدیث نمبر: 2992 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... ابن عون کہتے ہیں میں نے محمد (محمد ابن سیرین) سے نبی اکرم ﷺ کے حصے اور « صفي » کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا بھی حصہ لگایا جاتا تھا اگرچہ آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے اور سب سے پہلے خمس میں سے صفی آپ کے لیے لیا جاتا تھا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  2k
حدیث نمبر: 2721 --- حکم البانی: صحيح... عوف بن مالک اشجعی اور خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سلب کا فیصلہ قاتل کے لیے کیا ، اور سلب سے خمس نہیں نکالا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  1k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 Next >>


Search took 0.163 seconds