حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: دجال
تمام کتب میں
303 رزلٹ
حدیث نمبر: 7373 --- ‏‏‏‏ سیدنا نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا ۔ جب ہم پھر آپ ﷺ کے پاس شام کو آ گئے تو آپ ﷺ نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارا کیا حال ہے ؟ “ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا ، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر ۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے ، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا) ۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے ۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں ۔ اے اللہ کے بندو ! ایمان پر قائم رہنا ۔ “ اصحاب بولے : یا رسول اللہ ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں ۔ “ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا) ۔ اصحاب نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا .“ (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو...
Terms matched: 1  -  Score: 291  -  24k
حدیث نمبر: 4077 --- حکم البانی: ضعيف... ابوامامہ باہلی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا ، آپ کے خطبے کا اکثر حصہ دجال والی وہ حدیث تھی جو آپ نے ہم سے بیان کی ، اور ہم کو اس سے ڈرایا ، آپ ﷺ نے جو کچھ فرمایا اس میں یہ بات بھی تھی کہ ” جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو پیدا کیا ہے اس وقت سے دجال کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے ، اور اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو (فتنہ) دجال سے نہ ڈرایا ہو ، میں چونکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے اخیر میں ہوں ، اور تم بھی آخری امت ہو اس لیے دجال یقینی طور پر تم ہی لوگوں میں ظاہر ہو گا ، اگر وہ میری زندگی میں ظاہر ہو گیا تو میں ہر مسلمان کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا ، اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اپنا بچاؤ کرے گا ، اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے ، (یعنی اللہ میرے بعد ہر مسلمان کا محافظ ہو گا) ، سنو ! دجال شام و عراق کے درمیانی راستے سے نکلے گا اور اپنے دائیں بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا ، اے اللہ کے بندو ! (اس وقت) ایمان پر ثابت قدم رہنا ، میں تمہیں اس کی ایک ایسی صفت بتاتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائی ، پہلے تو وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا ، اور کہے گا : ” میں نبی ہوں “ ، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ، پھر دوسری بار کہے گا کہ ” میں تمہارا رب ہوں “ ، حالانکہ تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے ، وہ کانا ہو گا ، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے ، وہ ہر عیب سے پاک ہے ، اور دجال کی پیشانی پر لفظ ” کافر “ لکھا ہو گا ، جسے ہر مومن خواہ پڑھا لکھا ہو یا جاہل پڑھ لے گا ۔ اور اس کا ایک فتنہ یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی ، لیکن حقیقت میں اس کی جہنم جنت ہو گی ، اور جنت جہنم ہو گی ، تو جو اس کی جہنم میں ڈالا جائے ، اسے چاہیئے کہ وہ اللہ سے فریاد کرے ، اور سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ جہنم اس پر ایسی ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جائے گی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی ۔ اور اس دجال کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک گنوار دیہاتی سے کہے گا : اگر میں تیرے والدین کو زندہ کر دوں تو کیا تو مجھے رب تسلیم کرے گا ؟ وہ کہے گا : ہاں ، پھر دو شیطان اس کے باپ اور اس کی ماں کی شکل میں آئیں گے اور اس سے کہیں گے : اے میرے بیٹے ! تو اس کی اط...
Terms matched: 1  -  Score: 282  -  30k
حدیث نمبر: 7377 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” دجال نکلے گا ۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص اس کی طرف چلے گا ۔ راہ میں اس کو دجال کے ہتھیار بند لوگ ملیں گے وہ اس سے پوچھیں گے : تو کہاں جاتا ہے ؟ وہ بولے گا : میں اسی شخص کے پاس جاتا ہوں جو نکلا ہے ۔ وہ کہیں گے : تو کیا ہمارے مالک پر ایمان نہیں لایا ؟ وہ کہے گا : ہمارا مالک چھپا ہوا نہیں ہے ۔ دجال کے لوگ کہیں گے : اس کو مارڈالو ۔ پھر آپس میں کہیں گے : ہمارے مالک نے تو منع کیا ہے کسی کو مارنے سے جب تک اس کے سامنے نہ لے جائیں ، پھر اس کو لے جائیں گے دجال کے پاس ۔ جب وہ دجال کو دیکھے گا تو کہے گا : اے لوگو ! یہ دجال ہے جس کی خبر دی تھی رسول اللہ ﷺ نے ۔ دجال حکم دے گا اپنے لوگوں کو اس کو پکڑو اس کا سر پھوڑو اس کے پیٹ اور پیٹھ پر بھی مار پڑے گی ، پھر دجال اس سے پوچھے گا : تو میرے اوپر یقین نہیں کرتا (یعنی میری ربوبیت پر) وہ کہے گا : تو جھوٹا مسیح ہے ۔ پھر دجال حکم دے گا وہ چیرا جائے گا آرے سے ، سر سے لے کر دونوں پاؤں تک یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو جائے گا ۔ پھر دجال ان دونوں ٹکڑوں کے بیچ میں جائے گا اور کہے گا اٹھ کھڑا ہو ۔ وہ شخص (زندہ ہو کر) سیدھا اٹھ کھڑا ہو گا ، پھر اس سے پوچھے گا : اب تو میرے اوپر ایمان لایا ؟ وہ کہے گا مجھے تو اور زیادہ یقین ہوا کہ تو دجال ہے ۔ پھر لوگوں سے کہے گا : اے لوگو ! اب دجال میرے سوا کسی اور سے یہ کام نہ کرے گا (یعنی اب کسی کو نہیں جلا سکتا) ، پھر دجال اس کو پکڑے گا ذبح کرنے کے لیے وہ اس کے گلے سے لے کہ ہنسلی تک تانبے کا بن جائے گا ۔ وہ ذبح نہ کر سکے گا ۔ پھر اس کے ہاتھ پاؤں پکڑ پھینک دے گا ۔ لوگ سمجھیں گے کہ آگ میں اس کو پھینک دیا حالانکہ وہ جنت میں ڈالا جائے گا ۔ “ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ شخص سب لوگوں سے بڑا شہید ہے رب العٰلمین میں کے نزدیک ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 266  -  6k
حدیث نمبر: 4075 --- حکم البانی: صحيح... نواس بن سمعان کلابی ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) صبح کے وقت رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو اس میں آپ نے کبھی بہت دھیما لہجہ استعمال کیا اور کبھی روز سے کہا ، آپ کے اس بیان سے ہم یہ محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ انہی کھجوروں میں چھپا ہوا ہے ، پھر جب ہم شام کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر خوف کے آثار کو دیکھ کر فرمایا : ” تم لوگوں کا کیا حال ہے “ ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے جو صبح کے وقت دجال کا ذکر فرمایا تھا اور جس میں آپ نے پہلے دھیما پھر تیز لہجہ استعمال کیا تو اس سے ہمیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ انہی کھجوروں کے درختوں میں چھپا ہوا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” مجھے تم لوگوں پر دجال کے علاوہ اوروں کا زیادہ ڈر ہے ، اگر دجال میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سب کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا ، اور اگر میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر انسان اس کا مقابلہ خود کرے گا ، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے (یعنی ہر مسلمان کا میرے بعد ذمہ دار ہے) دیکھو دجال جوان ہو گا ، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے ، اس کی ایک آنکھ اٹھی ہوئی اونچی ہو گی گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے مشابہ سمجھتا ہوں ، لہٰذا تم میں سے جو کوئی اسے دیکھے اسے چاہیئے کہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، دیکھو ! دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہو گا ، وہ روئے زمین پر دائیں بائیں فساد پھیلاتا پھرے گا ، اللہ کے بندو ! ایمان پر ثابت قدم رہنا “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ، ایک دن ایک سال کے برابر ، دوسرا دن ایک مہینہ کے اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہو گا ، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس دن میں جو ایک سال کا ہو گا ہمارے لیے ایک دن کی نماز کافی ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” (نہیں بلکہ) تم اسی ایک دن کا اندازہ کر کے نماز پڑھ لینا “ ۔ ہم نے عرض کیا : زمین میں اس کے چلنے کی رفتار آخر کتنی تیز ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو ، وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی الوہیت کی طرف بلائے گا ، تو وہ قبول کر لیں گے ، اور اس پر ایمان لے آئیں گے ، پھر وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا ،...
Terms matched: 1  -  Score: 228  -  21k
حدیث نمبر: 1882 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی ، آپ ﷺ نے اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینہ میں داخلہ تو حرام ہو گا ۔ (مدینہ سے) اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا ، یہ لوگوں میں ایک بہترین نیک مرد ہو گا یا (یہ فرمایا کہ) بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اطلاع دی تھی دجال کہے گا کیا میں اسے قتل کر کے پھر زندہ کر ڈالوں تو تم لوگوں کو میرے معاملہ میں کوئی شبہ رہ جائے گا ؟ اس کے حواری کہیں گے نہیں ، چنانچہ دجال انہیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا ۔ جب دجال انہیں زندہ کر دے گا تو وہ بندہ کہے گا بخدا اب تو مجھ کو پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے دجال کہے گا لاؤ اسے پھر قتل کر دوں لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ پا سکے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 204  -  4k
حدیث نمبر: 3653 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3081... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، آپ ﷺ حرہ کے ایک ٹیلے سے جھانکے اور فرمایا : ”جب دجال کا ظہور ہو گا تو مدینہ بہترین سر زمین ثابت ہو گی ، اس کی طرف آنے والے ہر راستے پر فرشتہ ہو گا ، اس لیے دجال اس میں داخل نہیں ہو سکے گا ۔ جب معاملہ یہ ہو گا تو مدینہ تین دفعہ اپنے باشندوں کو جھٹکا دے گا ، (‏‏‏‏مدینہ میں رہنے والا) ہر منافق مرد اور عورت دجال کی طرف نکل جائے گا ، زیادہ تر جانے والی عورتیں ہوں گی ، یہ ”یوم التخلیص“ ہو گا ۔ اس دن مدینہ اپنے اندر پائی جانے والی خباثت اس طرح نکال دے گا ، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو صاف کر دیتی ہے ۔ دجال کے ساتھ ستر ہزار (۷۰ ، ۰۰۰) یہودی ہوں گے ، ہر ایک نے زرہ زیب تن کی ہو گی اور ہر ایک کے پاس آراستہ کی ہوئی ایک تلوار ہو گی ، جہاں پانی کے نالے جمع ہوتے ہیں وہاں اس کا ڈیرہ بنایا جائے گا ۔ “ ‏‏‏‏ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” (‏‏‏‏نہ ماضی میں) ایسا فتنہ تھا اور نہ تاقیامت ہو گا ، جو دجال کے فتنے سے سنگین ہو ۔ ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے متنبہ کیا اور میں تمہیں اس کی ایسی علامت بتاتا ہوں جو کسی نبی نے نہیں بتائی ۔ “ پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھ پر رکھا اور فرمایا : ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے (‏‏‏‏اور دجال کانا ہو گا) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 176  -  5k
حدیث نمبر: 2240 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 481 ) ، تخريج فضائل الشام ( 25 ) ... نواس بن سمعان کلابی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا ، تو آپ نے (اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو) آواز کو بلند اور پست کیا حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ (مدینہ کی) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے ، پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے واپس آ گئے ، (جب بعد میں) پھر آپ کے پاس گئے تو آپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اور فرمایا : ” کیا معاملہ ہے ؟ “ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے صبح دجال کا ذکر کرتے ہوئے (اس کی حقارت اور سنگینی بیان کرتے ہوئے) اپنی آواز کو بلند اور پست کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ وہ کھجوروں کے درمیان ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” دجال کے علاوہ دوسری چیزوں سے میں تم پر زیادہ ڈرتا ہوں ، اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود ہوں تو میں تمہاری جگہ خود اس سے نمٹ لوں گا ، اور اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود نہ رہوں تو ہر آدمی خود اپنے نفس کا دفاع کرے گا ، اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (جانشیں) ہے ، دجال گھونگھریالے بالوں والا جوان ہو گا ، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح ابھری ہوئی ہو گی تو ان میں اسے عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں ، پس تم میں سے جو شخص اسے پا لے اسے چاہیئے کہ وہ سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا ، اللہ کے بندو ! ثابت قدم رہنا “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! روئے زمین پر ٹھہرنے کی اس کی مدت کیا ہو گی ؟ آپ نے فرمایا : ” چالیس دن ، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا ، ایک دن ایک مہینہ کے برابر ہو گا ، ایک دن ہفتہ کے برابر ہو گا اور باقی دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے “ ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بتائیے وہ ایک دن جو ایک سال کے برابر ہو گا کیا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہو گی ؟ آپ نے فرمایا : ” نہیں بلکہ اس کا اندازہ کر کے پڑھنا “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! زمین میں وہ کتنی تیزی سے اپنا کام کرے گا ؟ آپ نے فرمایا : ” اس بارش کی طرح کہ جس کے پیچھے ہوا لگی ہوتی ہے (اور وہ بارش کو نہایت تیزی سے پورے علاقے میں پھیلا دیتی ہے) ، وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا ، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس کو جھٹلائیں گے اور اس کی بات رد کر دیں گے ، ...
Terms matched: 1  -  Score: 175  -  20k
حدیث نمبر: 7375 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، حدیث بیان کی ہم سے رسول اللہ ﷺ نے ایک لمبی حدیث دجال کے ذکر میں تو یہ بھی بیان کیا کہ اس پر حرام ہو گا مدینہ کی گھاٹی میں گھسنا اور آئے گا وہ ایک پتھریلی زمین پر مدینہ کے قریب ۔ پھر جائے گا اس کے پاس ایک شخص جو سب لوگوں میں بہتر ہو گا ۔ وہ کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ ﷺ نے اپنی حدیث میں کیا ہے ۔ دجال لوگوں سے کہے گا : بھلا اگر میں اس کو مار ڈالوں بھر جلا دوں تو تم کو کچھ شک رہے گا اس باب میں ؟ وہ کہیں گے نہیں ۔ دجال اس شخص کو قتل کرے گا پھر اس کو جلائے گا وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پہلے اتنا یقین نہ تھا تیرے باب میں جتنا اب ہے (یعنی اب تو یقین ہو گیا کہ تو دجال ہے) پھر دجال اس کو قتل کرنا چاہے گا لیکن قتل نہ کر سکے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 171  -  3k
حدیث نمبر: 7349 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، ابن صیاد نے مجھ سے گفتگو کی تو مجھ کو شرم آ گئی (اس کے برا کہنے میں) وہ کہنے لگا : میں نے لوگوں کے سامنے عذر کیا اور کہنے لگا : کیا ہوا تم کو میرے ساتھ اصحاب محمد کے ! کیا رسول اللہ نے نہیں فرمایا : ” دجال یہودی ہو گا ۔ “ اور میں تو مسلمان ہوں اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ دجال کے اولاد نہ ہو گی ۔ “ میری تو اولاد ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرام کیا ہے دجال پر ۔ “ اور میں نے تو حج کیا ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : وہ برابر ایسی گفتگو کرتا رہا کہ قریب ہوا کہ میں اس کو سچا سمجھوں اور اس کی بات میرے دل میں کھب جائے ۔ پھر کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ اب دجال کہاں ہے اور اس کے باپ اور ماں کو بھی پہچانتا ہوں ۔ لوگوں نے ابن صیاد سے کہا : بھلا تجھ کو یہ اچھا لگتا ہے کہ تو دجال ہو ؟ وہ بولا : اگر مجھ کو دجال بنایا جائے تو میں ناپسند نہ کروں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 126  -  3k
حدیث نمبر: 7132 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی ، ان سے ابوسعید ؓ نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہم سے دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی ۔ نبی کریم ﷺ کے ارشادات میں یہ بھی تھا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” دجال آئے گا اور اس کے لیے ناممکن ہو گا کہ مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہو ۔ چنانچہ وہ مدینہ منورہ کے قریب کسی شور والی زمین پر قیام کرے گا ۔ پھر اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا اور وہ افضل ترین لوگوں میں سے ہو گا ۔ اور اس سے کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی جو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے بیان فرمایا تھا ۔ اس پر دجال کہے گا کیا تم دیکھتے ہو اگر میں اسے قتل کر دوں اور پھر زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملہ میں شک و شبہ باقی رہے گا ؟ اس کے پاس والے لوگ کہیں گے کہ نہیں ، چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کر دے گا اور پھر اسے زندہ کر دے گا ۔ اب وہ صاحب کہیں گے کہ واللہ ! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت حاصل نہ تھی ۔ اس پر دجال پھر انہیں قتل کرنا چاہے گا لیکن اس مرتبہ اسے مار نہ سکے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  4k
حدیث نمبر: 3629 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3082... سیدنا حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے دجال کا ذکر کیا گیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”دجال کے فتنے کی بہ نسبت مجھے خود تمہارے بعض افراد کے فتنوں کا زیادہ ڈر ہے ، جو آدمی دجال سے پہلے والے فتنوں سے نجات پا گیا وہ اس کے فتنے سے بھی چھٹکارا حاصل کر لے گا اور ابتدائے دنیا سے جو چھوٹا بڑا فتنہ منظر عام پر آیا وہ فتنہ دجال کی خاطر تھا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  2k
حدیث نمبر: 7350 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، ہم حج کو یا عمرہ کو نکلے اور ہمارے ساتھ ابن صائد تھا ۔ ایک منزل میں ہم اترے ، لوگ ادھر ادھر چلے گئے اور میں اور ابن صائد دونوں رہ گئے ، مجھے اس سے سخت وحشت ہوئی اس وجہ سے کہ لوگ اس کے باب میں جو کہا کرتے تھے (کہ دجال ہے) ۔ ابن صیاد اپنا اسباب لے کر آیا اور میرے اسباب کے ساتھ رکھ دیا (مجھے اور زیادہ وحشت ہوئی) ۔ میں نے کہا : گرمی بہت ہے اگر تو اپنا اسباب اس درخت کے نیچے رکھے تو بہتر ہے ۔ اس نے ایسا ہی کیا ، پھر بکریاں ہم کو دکھلائی دیں ۔ ابن صائد گیا اور دودھ لے کر آیا اور کہنے لگا : ابوسعید دودھ پی ۔ میں نے کہا : گرمی بہت ہے اور دودھ گرم ہے اور کوئی وجہ نہ تھی کہ میں دودھ نہ پیوں ۔ صرف یہی کہ برا معلوم ہوا اس کے ہاتھ سے پینا ۔ ابن صائد نے کہا : اے ابوسعید ! میں نے قصد کیا ہے کہ ایک رسی لوں اور درخت میں لٹکا کر اپنے تئیں پھانسی دے لوں ان باتوں کی وجہ سے جو لوگ میرے حق میں کہتے ہیں ۔ اے ابوسعید ! رسول اللہ ﷺ کی حدیث اتنی کس سے پوشیدہ ہے جتنی تم انصار کے لوگوں سے پوشیدہ ہے ؟ کیا تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کو نہیں جانتے ؟ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ” دجال کافر ہو گا ۔ “ میں تو مسلمان ہوں ؟ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ”کہ دجال لاولد ہو گا ۔ “ اور میری اولاد مدینہ میں موجود ہے ۔ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ”دجال مدینہ اور مکہ میں نہ جائے گا ۔ “ اور میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکہ کو جا رہا ہوں ۔ ابوسعید نے کہا : (اس نے ایسی باتیں کیں کہ) میں قریب تھا کہ اس کا طرف دار بن جاؤں (اور لوگوں کا کہنا اس کے باب میں غلط سمجھوں) ، پھر کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں دجال کو پہچانتا ہوں اور اس کے پیدائش کا مقام جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اب وہ کہاں ہے ۔ میں نے اس سے کہا : خرابی ہو تیرے سارے دن پر ۔ (یعنی یہ تو نے کیا کہا پھر مجھے تیری نسبت شبہ ہو گیا) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  6k
حدیث نمبر: 3648 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2934... جنادہ بن ابوامیہ دوسی کہتے ہیں : میں اور میرا دوست ایک صحابی رسول کے پاس گئے اور کہا : ہمیں ایسی حدث بیان کرو ، جو تم نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنی ہو ، کسی اور سے نہیں ، اگرچہ وہ ہمارے ہاں صادق ہو ۔ انہوں نے کہا : جی ہاں ، رسول اللہ ﷺ ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا : ”میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں ، میں دجال سے ڈراتا ہوں ، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں ، ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے آگاہ کیا ۔ اے میری امت ! وہ تم میں نکلے گا ۔ وہ گھونگھریالے بالوں والا اور گندمی رنگ کا ہو گا ، اس کی بائیں آنکھ مٹی ہوئی ہو گی ، اس کے پاس جنت اور جہنم ہو گی ۔ (‏‏‏‏درحقیقت) اس کی جہنم ، جنت ہو گی اور اس کی جنت ، جہنم ہو گی ۔ اس کے پاس پانی کی نہر اور روٹیوں کا پہاڑ ہو گا ۔ (‏‏‏‏اسے اتنی قدرت دی جائے گی کہ) ایک جان کو قتل کر کے اسے زندہ کر سکے گا ، مزید اسے اس قسم کا تسلط نہیں دیا جائے گا ۔ وہ آسمان سے بارش برسائے گا ، لیکن زمین سے کوئی چیز نہیں اگائے گی ۔ وہ زمین میں چالیس دن ٹھہرے گا ، لیکن ہر جگہ پر پہنچنے گا ۔ وہ چار مساجد کے قریب نہیں آ سکے گا مسجد الحرام ، مسجد نبوی ، مسجد مقدس اور کوہ طور ۔ اگر کچھ اختیارات کی وجہ سے تم پر (‏‏‏‏اس کے اللہ تعالیٰ سے) مشابہت پڑ نے لگے ، تو ذہن میں رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ۔ “ یہ بات دو دفعہ ارشاد فرمائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  5k
حدیث نمبر: 7390 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کوئی شہر ایسا نہیں جس میں دجال نہ جائے سوائے مکہ اور مدینہ کے ۔ مکہ اور مدینہ کے ہر راستہ پر فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور چوکیداری کریں گے ۔ پھر دجال اس سرزمین میں اترے گا (مدینہ کے قریب) اور مدینہ تین بار کانپے گا (یعنی تین بار اس میں زلزلہ ہو گا) اور جو اس میں کافر یا منافق ہو گا وہ دجال کے پاس چلا جائے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 2235 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا : ” میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے ، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے ، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں “ ، زہری کہتے ہیں : ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم ﷺ کے بعض صحابہ نے بتایا : نبی اکرم ﷺ جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپ نے فرمایا : ” تم جانتے ہو کہ کوئی آدمی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا ، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ” ک ، ف ، ر “ لکھا ہو گا ، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 7393 --- ‏‏‏‏ سیدہ ام شریک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لوگ دجال سے بھاگیں گے پہاڑوں میں ۔ “ ام شریک نے کہا : یا رسول اللہ ! عرب کے لوگ اس دن کہاں ہوں گے ؟ (یعنی وہ دجال سے مقابلہ کیوں نہ کریں گے) آپ ﷺ نے فرمایا : ” عرب ان دنوں تھوڑے ہوں گے ۔ “ (اور دجال کے ساتھی کروڑوں ہوں گے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 7278 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ روم کے نصاریٰ کا لشکر اعماق میں یا دابق میں اترے گا (یہ دونوں مقام شام میں ہیں حلب کے قریب) پھر مدینہ میں ایک لشکر نکلے گا ان کی طرف جو ان دنوں تمام زمین والوں میں بہتر ہو گا ۔ جب صف باندھیں گے دونوں لشکر تو نصاریٰ کہیں گے : تم لوگ الگ ہو جاؤ ان لوگوں سے (یعنی ان مسلمانوں سے) جنہوں نے ہماری جورو لڑکے پکڑے اور لونڈی غلام بنائے ہم ان سے لڑیں گے ۔ مسلمان کہیں گے : نہیں اللہ کی قسم ! ہم کبھی اپنے بھائیوں سے الگ نہ ہوں گے ۔ پھر لڑائی ہو گی تو مسلمانوں کا ایک تہائی لشکر بھاگ نکلے گا ان کی توبہ کبھی اللہ تعالیٰ قبول نہ کرے گا اور تہائی لشکر مارا جائے گا وہ سب شہیدوں میں افضل ہوں گے ۔ اللہ کے پاس اور تہائی لشکر کی فتح ہو گی ۔ وہ عمر بھر کبھی فتنے اور بلا میں نہ پڑیں گے ۔ پھر قسطنطینیہ کو فتح کریں گے (جو نصاریٰ کے قبضہ میں آ گیا ہو گا ۔ اب تک یہ شہر مسلمانوں کے قبضہ میں ہے) تو وہ لوٹ کے مالوں کو بانٹ رہے ہوں گے اور اپنی تلواروں کو زیتون کے درختوں میں لٹکا دیا ہو گا ، اتنے میں شیطان آواز کر دے گا کہ دجال تمہارے پیچھے تمہارے بال بچوں میں آ پڑا تو مسلمان وہاں سے نکلیں گے حالانکہ یہ خبر جھوٹ ہو گی ۔ جب شام کے ملک میں پہنچیں گے تب دجال نکلے گا سو جس وقت مسلمان لڑائی کے لیے مستعد ہو کر صفیں باندھتے ہوں گے نماز کی تیاری ہو گی ۔ اسی وقت عیسٰی بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور امام بن کر نماز پڑھائیں گے پھر جب اللہ کا دشمن دجال عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو اس طرح (ڈر سے) گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو عیسیٰ علیہ السلام اس کو یونہی چھوڑ دیں تب بھی وہ خود بخود گل کر ہلاک ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ اس کو قتل کرے گا ۔ عیسٰی علیہ السلام کے ہاتھوں پر اور اس کا خون لوگوں کو دکھلائے گا عیسیٰ علیہ السلام کی برچھی میں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  6k
حدیث نمبر: 426 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک دن لوگوں کے بیچ میں مسیح دجال کا ذکر کیا تو فرمایا : ”اللہ جل شانہ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال کانا ہے داہنی آنکھ کا ، اس کی کانی آنکھ جیسے پھولا ہوا انگور“ (پس یہی ایک کھلی نشانی ہے اس بات کی کہ وہ مردود جھوٹا ہے خدائی کے دعوے میں) ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایک رات خواب میں میں نے اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا ایک شخص گیہوں رنگ جیسے بہت اچھا کوئی گیہوں رنگ کا آدمی اس کے پٹھے مونڈھوں تک تھے اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی سر میں سے پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے طواف کر رہا تھا خانہ کعبہ کا ، میں نے پوچھا : یہ شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ مسیح ہیں مریم علیہا السلام کے بیٹے اور ان کے پیچھے میں نے اور ایک شخص کو دیکھا جو سخت گھونگر بال والا داہنی آنکھ کا کانا تھا میں نے جو لوگ دیکھے ہیں ان سب میں ابن قطن اس سے زیادہ مشابہ ہے وہ بھی اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ مسیح دجال ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  4k
حدیث نمبر: 7348 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، میں ابن صیاد کے ساتھ گیا مکہ تک ۔ وہ مجھ سے کہنے لگا : لوگ مجھے کیا کیا کہتے ہیں ، میں دجال ہوں ۔ کیا تم نے رسول اللہ سے نہیں سنا ، آپ فرماتے تھے : ” دجال کی اولاد نہ ہو گی ۔ “ اور میری تو اولاد ہے ۔ کیا تم نے رسول اللہ سے نہیں سنا ، آپ فرماتے تھے : ” وہ مکہ اور مدینہ میں نہ آئے گا ۔ “ میں نے کہا : ہاں سنا ہے ۔ ابن صیاد بولا : میں تو مدینہ میں پیدا ہوا اور اب مکہ جاتا ہوں ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : پھر آخر میں ابن صیاد کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں دجال کہاں پیدا ہوا اور اب وہ کہاں ہے ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : تو مجھ کو اس نے شبہ میں ڈال دیا (اخیر کی بات کہہ کر کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو دجال سے کچھ نہ کچھ تعلق ضرور ہے ورنہ اس کا مقام کیونکر اس کو معلوم ہوا ۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا : ابن صیاد کی یہ دلیلیں کہ اس کی اولاد ہے اور وہ مدینہ میں پیدا ہوا مکہ میں جاتا ہے کچھ کافی نہیں کیونکہ یہ صفات دجال کی آپ ﷺ نے اس وقت بتلائی ہیں جب وہ فساد کرنے دنیا میں نکلے گا نہ کہ پیشتر کی) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 7386 --- ‏‏‏‏ سیدنا عامر بن شراحیل ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : فاطمہ بنت قیس ؓ سے ، جو بہن تھیں ضحاک بن قیس ؓ کی اور ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے پہلے ہجرت کی تھی کہ بیان کرو مجھ سے ایک حدیث جو تم نے سنی ہو رسول اللہ ﷺ سے اور مت واسطہ کرنا اس میں اور کسی کا ، وہ بولیں : اچھا اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی ۔ انہوں نے کہا : ہاں بیان کرو ۔ فاطمہ نے کہا : میں نے نکاح کیا ابن مغیرہ سے اور وہ قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ان دنوں ، پھر وہ شہید ہوئے پہلے ہی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو پیام بھیجا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ اور کئی اصحاب نے رسول اللہ ﷺ کے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی پیام بھیجا اپنے مولیٰ اسامہ بن زید ؓ کے لیے اور میں یہ حدیث سن چکی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص مجھ سے محبت رکھے اس کو چاہیے کہ اسامہ سے بھی محبت رکھے ۔ “ جب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اس باب میں گفتگو کی تو میں نے کہا : میرے کام کا اختیار آپ کو ہے ۔ آپ ﷺ جس سے چاہیں نکاح کر دیجئیے آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے گھر اٹھ جاؤ ۔ “ اور ام شریک ایک عورت تھی مالدار انصار میں بہت خرچنے والی اللہ کی راہ میں ۔ اس کے پاس مہمان اترتے تھے ۔ میں نے عرض کیا : بہت اچھا ۔ میں ام شریک کے پاس اٹھ جاؤں گی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھ کو برا لگے لیکن چلی جا اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس ۔ “ اور وہ ایک شخص تھا بنی فہر میں سے اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے فاطمہ بھی تھی ۔ پھر فاطمہ نے کہا : میں ان کے گھر میں چلی گئی ۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی وہ پکارنے والا منادی تھا رسول اللہ ﷺ کا ، پکارتا تھا نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں تھیں لوگوں کے پیچھے ۔ جب آپ ﷺ نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ ﷺ ہنس رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے ۔ “ پھر فرمایا : ” تم جانتے ہو میں نے تم کو کیوں اکھٹا کی...
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  22k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 Next >>


Search took 0.142 seconds