تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَجَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ[113] قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ[114]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جادوگر فرعون کے پاس آئے، انھوں نے کہا یقینا ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہوگا، اگر ہم ہی غالب ہوئے۔ [113] کہا ہاں! اور یقینا تم ضرور مقرب لوگوں سے ہو گے۔ [114]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور وه جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا؟ [113] فرعون نے کہا کہ ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہو جاؤ گے [114]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (چنانچہ ایسا ہی کیا گیا) اور جادوگر فرعون کے پاس آپہنچے اور کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں صلہ عطا کیا جائے [113] (فرعون نے) کہا ہاں (ضرور) اور (اس کے علاوہ) تم مقربوں میں داخل کرلیے جاؤ گے [114]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 113، 114،

باب

جادوگروں نے پہلے ہی فرعون سے قول و قرار لے لیا تاکہ محنت خالی نہ جائے اور اگر ہم جیت جائیں تو خالی ہاتھ نہ رہ جائیں۔

فرعون نے وعدہ کیا کہ منہ مانگا انعام اور ہمیشہ کے لئے خاص درباریوں میں داخلہ دوں گا۔ جادوگر یہ قول و قرار لے کر میدان میں اتر آئے۔
3019



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.