تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ[117] فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[118] فَغُلِبُوا هُنَالِكَ وَانْقَلَبُوا صَاغِرِينَ[119] وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ[120] قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ الْعَالَمِينَ[121] رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ[122]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی پھینک، تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگلنے لگی جو وہ جھوٹ موٹ بنا رہے تھے۔ [117] پس حق ثابت ہوگیا اور باطل ہوگیا جو کچھ وہ کر رہے تھے۔ [118] تو اس موقع پر وہ مغلوب ہو گئے اور ذلیل ہو کر واپس ہوئے۔ [119] اور جادو گر سجدے میں گرا دیے گئے۔ [120] انھوں نے کہا ہم جہانوں کے رب پر ایمان لائے۔ [121] موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔ [122]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا [117] پس حق ﻇاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا [118] پس وه لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے [119] اور وه جو ساحر تھے سجده میں گر گئے [120] کہنے لگے کہ ہم ایمان ﻻئے رب العالمین پر [121] جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے [122]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اس وقت) ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ تم بھی اپنی لاٹھی ڈال دو۔ وہ فوراً (سانپ بن کر) جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں کو (ایک ایک کرکے) نگل جائے گی [117] (پھر) تو حق ثابت ہوگیا اور جو کچھ فرعونی کرتے تھے، باطل ہوگیا [118] اور وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہوکر رہ گئے [119] (یہ کیفیت دیکھ کر) جادوگر سجدے میں گر پڑے [120] اور کہنے لگے کہ ہم جہان کے پروردگار پر ایمان لائے [121] یعنی موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر [122]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 117، 118، 119، 120، 121، 122،

جادوگر سجدہ ریز ہو گئے ٭٭

اسی میدان میں جادوگروں کے اس حملے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ السلام کو بذریعہ وحی حکم فرمایا کہ اپنے دائیں ہاتھ سے لکڑی کو صرف زمین پر گرا، وہ اسی وقت ان کے سارے ہی لغویات ہضم کر جائے گی۔ چنانچہ یہی ہوا۔ آپ کی لکڑی نے اژدھا بن کر سارے میدان کو صاف کر دیا۔ جو کچھ وہاں تھا، سب کو ہڑپ کر گیا۔ ایک بھی چیز اب میدان میں نہ نظر آتی تھی۔

پھر موسیٰ علیہ السلام نے جہاں اس پر ہاتھ رکھا ویسی کی ویسی لکڑی بن گئی۔ یہ دیکھتے ہی جادوگر سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں۔ یہ تو سچ مچ اللہ کی طرف سے معجزہ ہے۔

حق ثابت ہو گیا، باطل دب گیا۔ تمیز ہو گئی، معاملہ صاف ہو گیا۔ فرعونی بری طرح ہارے اور بری طرح پسپا ہوئے۔

ادھر جادوگر اپنا ایمان چھپا نہ سکے۔ جان کے خوف کے باوجود وہ اسی میدان میں سجدہ ریز ہو گئے اور کہنے لگے: موسیٰ علیہ السلام کے پاس جادو نہیں، یہ تو اللہ کی طرف سے معجزہ ہے جو خود اللہ نے اسے عطا فرما رکھا ہے۔ ہم تو اس اللہ پر ایمان لائے۔ حقیقتاً رب العالمین وہی ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:24/6] ‏‏‏‏

پھر کسی کو کچھ اور شبہ نہ ہو یا کوئی کسی طرح کی تاویل نہ کر سکے اور صفائی کر دی کہ ان دونوں بھائیوں اور اللہ کے سچے نبیوں یعنی موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے پروردگار کو ہم نے تو مان لیا۔

قاسم کا بیان ہے کہ جب یہ سجدے میں گرے تو اٹھنے سے پہلے ہی پروردگار عالم نے دوزخ دکھائی جس سے انہیں بچایا گیا تھا اور جنت دکھائی جو انہیں دی گئی۔
3024



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.