تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ[167]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جب تیرے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انھیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقینا بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ [167]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور وه وقت یاد کرنا چاہیئے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلا دی کہ وه ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا، بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وه واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت واﻻ ہے [167]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کردیا تھا کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انہیں بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے [167]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 167،

اللہ تعالٰی کی نافرمانی کا انجام ذلت و رسوائی ٭٭

اللہ تعالیٰ نے یہود کو اطلاع کر دی کہ ان کی اس سخت نافرمانی اور باربار کی بغاوت اور ہر موقعہ پر نافرمانی، رب سے سرکشی اور اللہ کے حرام کو اپنے کام میں لانے کے لئے حیلہ جوئی کر کے اسے حلال کی جامہ پوشی کا بدلہ یہ ہے کہ قیامت تک یہ دبے رہیں گے، ذلت میں رہیں گے، لوگ ان کو پست کرتے چلے جائیں گے۔ خود موسیٰ علیہ السلام نے بھی ان پر تاوان مقرر کر دیا تھا۔ سات سال یا تیرہ سال تک یہ اسے ادا کرتے رہے، سب سے پہلے خراج کا طریقہ آپ نے ہی ایجاد کیا۔ پھر ان پر یونانیوں کی حکومت ہوئی، پھر کشدانیوں اور کلدانیوں کی، پھر نصرانیوں کی۔

سب کے زمانے میں ذلیل اور حقیر رہے، ان سے جزیہ لیا جاتا رہا اور انہیں پستی سے ابھرنے کا کوئی موقعہ نہ ملا۔ پھر اسلام آیا اور اس نے بھی انہیں پست کیا، جزیہ اور خراج برابر ان سے وصول ہوتا رہا۔ غرض یہ ذلیل رہے۔ اس امت کے ہاتھوں بھی حقارت کے گڑھے میں گرے رہے۔

بالآخر یہ دجال کے ساتھ مل جائیں گے لیکن مسلمان عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ جا کر پھر ان کی تخم ریزی کر دیں گے۔ جو بھی اللہ کی شریعت کی مخالفت کرتا ہے، اللہ کے فرمان کی تحقیر کرتا ہے، اللہ اسے جلد ہی سزا دے دیتا ہے۔ ہاں جو اس کی طرف رغبت و رجوع کرے، توبہ کرے، جھکے تو وہ بھی اس کے ساتھ بخشش و رحمت سے پیش آتا ہے۔

چونکہ ایمان نام ہے خوف اور امید کا، اسی لیے یہاں اور اکثر جگہ عذاب و ثواب، پکڑ دھکڑ اور بخشش، ڈراوا اور لالچ دونوں کا ایک ساتھ بیان ہوا ہے۔
3114



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.