تفسير ابن كثير



سورۃ هود

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنْتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ[91] قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ[92]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اے شعیب! ہم اس میں سے بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تو کہتا ہے اور بے شک ہم تو تجھے اپنے درمیان بہت کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو ہم ضرور تجھے سنگسار کر دیتے اور تو ہم پر ہرگز کسی طرح غالب نہیں۔ [91] اس نے کہا اے میری قوم! کیا میری برادری تم پر اللہ سے زیادہ غالب ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینکا ہوا بنا رکھا ہے، بے شک میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو، اس کا احاطہ کرنے والا ہے۔ [92]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں اور ہم تو تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں، اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تو تجھے سنگسار کر دیتے، اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے [91] انہوں نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! کیا تمہارے نزدیک میرے قبیلے کے لوگ اللہ سے بھی زیاده ذی عزت ہیں کہ تم نے اسے پس پشت ڈال دیا ہے یقیناً میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو سب کو گھیرے ہوئے ہے [92]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اُنہوں نے کہا کہ شعیب تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تم ہم میں کمزور بھی ہو اور اگر تمہارے بھائی نہ ہوتے تو ہم تم کو سنگسار کر دیتے اور تم ہم پر (کسی طرح بھی) غالب نہیں ہو [91] انہوں نے کہا کہ قوم! کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر خدا سے زیادہ ہے۔ اور اس کو تم نے پیٹھ پیچھے ڈال رکھا ہے۔ میرا پروردگار تو تمہارے سب اعمال پر احاطہ کیے ہوئے ہے [92]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 91، 92،

قوم مدین کا جواب اور اللہ کا عتاب ٭٭

قوم مدین نے کہا کہ اے شعیب! آپ کی اکثر باتیں ہماری سمجھ میں تو آتی نہیں۔ اور خود آپ بھی ہم میں بے انتہا کمزور ہیں۔‏‏‏‏ سعید رحمہ اللہ وغیرہ کا قول ہے کہ آپ علیہ السلام کی نگاہ کم تھی۔ مگر آپ علیہ السلام بہت ہی صاف گو تھے، یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کو خطیب الانبیاء کا لقب حاصل تھا۔‏‏‏‏

سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں اس وجہ سے کمزور کہا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام اکیلے تھے۔ مراد اس سے آپ علیہ السلام کی حقارت تھی۔ اس لیے کہ آپ علیہ السلام کے کنبے والے بھی آپ علیہ السلام کے دین پر نہ تھے۔‏‏‏‏

کہتے ہیں کہ اگر تیری برادری کا لحاظ نہ ہوتا تو ہم تو پتھر مار مار کر تیرا قصہ ہی ختم کر دیتے۔ یا یہ کہ تجھے دل کھول کر برا کہتے۔ ہم میں تیری کوئی قدر و منزلت، رفعت وعزت نہیں۔‏‏‏‏ یہ سن کر آپ علیہ السلام نے فرمایا بھائیو! تم مجھے میری قرابت داری کی وجہ سے چھوڑتے ہو۔ اللہ کی وجہ سے نہیں چھوڑتے تو کیا تمہارے نزدیک قبیلے والے اللہ سے بھی بڑھ کر ہیں اللہ کے نبی کو برائی پہنچاتے ہوئے اللہ کا خوف نہیں کرتے افسوس تم نے کتاب اللہ کو پیٹھ پیچھے ڈال دیا۔ اس کی کوئی عظمت و اطاعت تم میں نہ رہی۔ خیر اللہ تعالیٰ تمہارے تمام حال احوال جانتا ہے وہ تمہیں پورا بدلہ دے گا۔‏‏‏‏
3907



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.