تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ[54] قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَائِنِ الْأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ[55]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لائو کہ میں اسے اپنے لیے خاص الخاص کر لوں، پھر جب اس نے اس سے بات کی تو کہا بلاشبہ تو آج ہمارے ہاں صاحب اقتدار، امانت دار ہے۔ [54] اس نے کہا مجھے اس زمین کے خزانوں پر مقرر کر دے، بے شک میں پوری طرح حفاظت کرنے والا، خوب جاننے والا ہوں۔ [55]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بادشاه نے کہا اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے خاص کاموں کے لئے مقرر کر لوں، پھر جب اس سے بات چیت کی تو کہنے لگا کہ آپ ہمارے ہاں آج سے ذی عزت اور امانت دار ہیں [54] (یوسف نے) کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، میں حفاﻇت کرنے واﻻ اور باخبر ہوں [55]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا۔ پھر جب ان سے گفتگو کی تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت اور صاحبِ اعتبار ہو [54] (یوسف نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیئے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں [55]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 54، 55،

باب

جب بادشاہ کے سامنے یوسف علیہ السلام کی بےگناہی کھل گئی تو خوش ہو کر کہا کہ انہیں میرے پاس بلا لاؤ کہ میں انہیں اپنے خاص مشیروں میں کر لوں۔ چانچہ آپ تشریف لائے۔ جب وہ آپ سے ملا، آپ علیہ السلام کی صورت دیکھی۔ آپ علیہ السلام کی باتیں سنیں، آپ علیہ السلام کے اخلاق دیکھے تو دل سے گرویدہ ہو گیا اور بےساختہ اس کی زبان سے نکل گیا کہ آج سے آپ ہمارے ہاں معزز اور معتبر ہیں۔ اس وقت آپ علیہ السلام نے ایک خدمت اپنے لیے پسند فرمائی اور اس کی اہلیت ظاہر کی۔ انسان کو یہ جائز بھی ہے کہ جب وہ انجان لوگوں میں ہو تو اپنی قابلیت بوقت ضرورت بیان کر دے۔ اس خواب کی بنا پر جس کی تعبیر آپ نے دی تھی۔ آپ نے یہی آرزو کی کہ زمین کی پیداوار غلہ وغیرہ جو جمع کیا جاتا ہے اس پر مجھے مقرر کیا جائے تاکہ میں محافظت کروں نیز اپنے علم کے مطابق عمل کر سکوں تاکہ رعایا کو قحط سالی کی مصیبت کے وقت قدرے عافیت مل سکے۔ بادشاہ کے دل پر تو آپ کی امانت داری، سچائی، سلیقہ مندی اور کامل علم کا سکہ بیٹھ چکا تھا اسی وقت اس نے اس درخواست کو منظور کر لیا۔
4025



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.