تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالُوا إِنْ يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَهُ مِنْ قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنْتُمْ شَرٌّ مَكَانًا وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ[77]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو بے شک اس سے پہلے اس کے ایک بھائی نے بھی چوری کی تھی۔ تو یوسف نے اسے اپنے دل میں پوشیدہ رکھا اور اسے ان کے لیے ظاہر نہیں کیا، کہا تم مرتبے میں زیادہ برے ہو اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو تم بیان کرتے ہو۔ [77]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] انہوں نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) اس کابھائی بھی پہلے چوری کر چکا ہے۔ یوسف (علیہ السلام) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ﻇاہر نہ کیا۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو، اور جو تم بیان کرتے ہو اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے [77]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (برادران یوسف نے) کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو (کچھ عجب نہیں کہ) اس کے ایک بھائی نے بھی پہلے چوری کی تھی یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں مخفی رکھا اور ان پر ظاہر نہ ہونے دیا (اور) کہا کہ تم بڑے بدقماش ہو۔ اور جو تم بیان کرتے ہو خدا اسے خوب جانتا ہے [77]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 77،

باب

بھائی کے تھیلے میں سے جام کا نکلنا دیکھ کر بات بنا دی کہ دیکھو اس نے چوری کی تھی اور یہی کیا اس کے بھائی یوسف نے ایک مرتبہ اس سے پہلے چوری کر لی تھی۔ وہ واقعہ یہ تھا کہ اپنے نانا کا بت چپکے سے اٹھا لائے تھے اور اسے توڑ دیا تھا۔ یہ بھی مروی ہے کہ یعقوب علیہ السلام کی ایک بڑی بہن تھیں، جن کے پاس اپنے والد اسحاق علیہ السلام کا ایک کمر پٹہ تھا جو خاندان کے بڑے آدمی کے پاس رہا کرتا تھا۔ یوسف علیہ السلام پیدا ہوتے ہی اپنی ان پھوپھی صاحبہ کی پرورش میں تھے۔ انہیں یوسف علیہ السلام سے کمال درجے کی محبت تھی۔ جب آپ کچھ بڑے ہو گئے تو یعقوب علیہ السلام نے آپ کو لے جانا چاہا۔ بہن صاحبہ سے درخواست کی۔ لیکن بہن نے جدائی و ناقابل برداشت بیان کر کے انکار کر دیا۔
4052

ادھر آپ کے والد صاحب یعقوب علیہ السلام کے شوق کی بھی انتہا نہ تھی، سر ہو گئے۔ آخر بہن صاحبہ نے فرمایا اچھا کچھ دنوں رہنے دو پھر لے جانا۔ اسی اثنا میں ایک دن انہوں نے وہی کمر پٹہ یوسف علیہ السلام کے کپڑوں کے نیچے چھپا دیا، پھر تلاش شروع کی۔ گھر بھر چھان مارا، نہ ملا، شور مچا، آخر یہ ٹھہری کہ گھر میں جو ہیں، ان کی تلاشیاں لی جائیں۔ تلاشیاں لی گئیں۔ کسی کے پاس ہو تو نکلے آخر یوسف علیہ السلام کی تلاشی لی گئی، ان کے پاس سے برآمد ہوا۔ یعقوب علیہ السلام کو خبر دی گئی۔ اور ملت ابراہیمی کے قانون کے مطابق آپ اپنی پھوپھی کی تحویل میں کر دئیے گئے۔ اور پھوپھی نے اس طرح اپنے شوق کو پورا کیا۔ انتقال کے وقت تک یوسف علیہ السلام کو نہ چھوڑا۔ اسی بات کا طعنہ آج بھائی دے رہے ہیں۔ جس کے جواب میں یوسف علیہ السلام نے چپکے سے اپنے دل میں کہا کہ تم بڑے خانہ خراب لوگ ہو اس کے بھائی کی چوری کا حال اللہ خوب جانتا ہے۔
4053



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.