تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّى تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ[85] قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ[86]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اللہ کی قسم! تو ہمیشہ یوسف کو یاد کرتا رہے گا، یہاں تک کہ گھل کر مرنے کے قریب ہوجائے، یا ہلاک ہونے والوں سے ہوجائے۔ [85] اس نے کہا میں تو اپنی ظاہر ہوجانے والی بے قراری اور اپنے غم کی شکایت صرف اللہ کی جناب میں کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ [86]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیٹوں نے کہا واللہ! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد ہی میں لگے رہیں گے یہاں تک کہ گھل جائیں یا ختم ہی ہو جائیں [85] انہوں نے کہا کہ میں تو اپنی پریشانیوں اور رنج کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں، مجھے اللہ کی طرف سے وه باتیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے [86]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بیٹے کہنے لگے کہ والله اگر آپ یوسف کو اسی طرح یاد ہی کرتے رہیں گے تو یا تو بیمار ہوجائیں گے یا جان ہی دے دیں گے [85] انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے [86]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 85، 86،

باب

بچوں نے باپ کا یہ حال دیکھ کر انہیں سمجھانا شروع کیا کہ ابا جی آپ تو اسی کی یاد میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے بلکہ ہمیں تو ڈر ہے کہ اگر آپ کا یہی حال کچھ دنوں اور رہا تو کہیں زندگی سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ یعقوب علیہ السلام نے انہیں جواب دیا کہ میں تم سے تو کچھ نہیں کہہ رہا میں تو اپنے رب کے پاس اپنا دکھ رو رہا ہوں۔ اور اس کی ذات سے بہت امید رکھتا ہوں وہ بھلائیوں والا ہے۔ مجھے یوسف کا خواب یاد ہے، جس کی تعبیر ظاہر ہو کر رہے گی۔
4062

ابن ابی حاتم میں ہے کہ یعقوب علیہ السلام کے ایک مخلص دوست نے ایک مرتبہ آپ علیہ السلام سے پوچھا کہ آپ کی بینائی کیسے جاتی رہی؟ اور آپ کی کمر کیسے کبڑی ہو گئی؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا یوسف علیہ السلام کو رو رو کر آنکھیں کھو بیٹھا اور بنیامین کے صدمے نے کمر توڑ دی۔ اسی وقت جبرائیل علیہ السلام آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کے بعد کہتا ہے کہ میری شکایتیں دوسروں کے سامنے کرنے سے آپ شرماتے نہیں؟ یعقوب علیہ السلام نے اسی وقت فرمایا کہ میری پریشانی اور غم کی شکایت اللہ ہی کے سامنے ہے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا آپ کی شکایت کا اللہ کو خوب علم ہے۔ [بیهقی فی شعب الایمان:3403/3:ضعیف] ‏‏‏‏ یہ حدیث بھی غریب ہے اور اس میں بھی نکارت ہے۔
4063



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.