تفسير ابن كثير



سورۃ الرعد

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ وَأُولَئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ[5]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے تو کیا واقعی ہم یقینا ایک نئی پیدائش میں ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ [5]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اگر تجھے تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے۔ تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہی وه لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے [5]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب ہم (مر کر) مٹی ہو جائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے؟ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ہیں۔ اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے [5]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 5،

عقل کے اندھے ضدی لوگ ٭٭

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے اس قدر نشانیاں دیکھتے ہوئے، اللہ کی قدرت کا ہمیشہ مطالعہ کرتے ہوئے، اسے مانتے ہوئے کہ سب کا خالق اللہ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں حالانکہ اس سے بڑھ کر روز مرہ مشاہدہ کرتے رہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سب کچھ کر دیتا ہے “۔ ہر عاقل جان سکتا ہے کہ زمین و آسمان کی پیدائش انسان کی پیدائش سے بہت بڑی ہے۔ اور دوبارہ پیدا کرنا بہ نسبت اول بار پیدا کرنے کے بہت آسان ہے۔

جیسے فرمان ربانی ہے «اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ» [46-الأحقاف:33] ‏‏‏‏ یعنی ” جس نے آسمان و زمین بغیر تھکے پیدا کر دیا، کیا وہ مردوں کو جلانے پر قادر نہیں؟ بیشک ہے بلکہ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے “۔

پس یہاں فرماتا ہے کہ ” اصل یہ کفار ہیں، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے “۔
4119



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.