تفسير ابن كثير



سورۃ الرعد

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
كَذَلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَا أُمَمٌ لِتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ[30]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اسی طرح ہم نے تجھے ایسی امت میں بھیجا جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکیں، تاکہ تو انھیں وہ وحی پڑھ کر سنائے جو ہم نے تیری طرف بھیجی ہے، اس حال میں کہ وہ اس بے حد مہربان سے کفر کر رہے ہیں۔ کہہ دے وہی میرا رب ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف میرا لوٹنا ہے۔ [30]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انہیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنایئے یہ اللہ رحمٰن کے منکر ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے واﻻ تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی ﻻئق عبادت نہیں، اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے [30]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (جس طرح ہم اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں) اسی طرح (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو اس امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں بھیجا ہے تاکہ تم ان کو وہ (کتاب) جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے پڑھ کر سنا دو اور یہ لوگ رحمٰن کو نہیں مانتے۔ کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں [30]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 30،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حوصلہ افزائی ٭٭

ارشاد ہوتا ہے کہ ” جیسے اس امت کی طرف ہم نے تجھے بھیجا کہ تو انہیں کلام الٰہی پڑھ کر سنائے، اسی طرح تجھ سے پہلے اور رسولوں کو ان اگلی امتوں کی طرف بھیجا تھا انہوں نے بھی پیغام الٰہی اپنی اپنی امتوں کو پہنچایا مگر انہوں نے جھٹلایا اسی طرح تو بھی جھٹلایا گیا تو تجھے تنگ دل نہ ہونا چاہیئے۔ ہاں ان جھٹلانے والوں کو ان کا انجام دیکھنا چاہیئے جو ان سے پہلے تھے کہ عذاب الٰہی نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا پس تیری تکذیب تو ان کی تکذیب سے بھی ہمارے نزدیک زیادہ ناپسند ہے۔ اب یہ دیکھ لیں کہ ان پر کیسے عذاب برستے ہیں؟ “

یہی فرمان آیت «تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ» [16-النحل:63] ‏‏‏‏ میں اور آیت «وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰي مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا حَتّٰى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ وَلَقَدْ جَاءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ» [6-الأنعام:34] ‏‏‏‏ میں ہے کہ ” دیکھ لے ہم نے اپنے والوں کی کس طرح امداد فرمائی؟ اور انہیں کیسے غالب کیا؟ تیری قوم کو دیکھ کر رحمن سے کفر کر رہی ہے۔ وہ اللہ کے وصف اور نام کو مانتی ہی نہیں “۔

حدیبیہ کا صلح نامہ لکھتے وقت اس پر بضد ہو گئے کہ ہم آیت «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» نہیں لکھنے دیں گے۔ ہم نہیں جانتے کہ رحمن اور رحیم کیا ہے؟ پوری حدیث بخاری میں موجود ہے۔

قرآن میں ہے «قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰى وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا» [17-الإسراء:110] ‏‏‏‏، ” اللہ کہہ کر اسے پکارو یا رحمن کہہ کر جس نام سے پکارو وہ تمام بہترین ناموں والا ہے “۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمٰن نہایت پیارے نام ہیں ۔ [صحیح مسلم:2132] ‏‏‏‏

فرمایا ” جس سے تم کفر کر رہے ہو میں تو اسے مانتا ہوں وہی میرا پروردگار ہے میرے بھروسے اسی کے ساتھ ہیں اسی کی جانب میری تمام تر توجہ اور رجوع اور دل کا میل اس کے سوا کوئی ان باتوں کا مستحق نہیں “۔
4161



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.