تفسير ابن كثير



سورۃ إبراهيم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ وَمَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ[38] الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ[39] رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ[40] رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ[41]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اے ہمارے رب! یقینا تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر کوئی چیز نہیں چھپتی زمین میں اور نہ آسمان میں۔ [38] سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل اور اسحاق عطا کیے۔ بے شک میرا رب تو بہت دعا سننے والا ہے۔ [39] اے میرے رب! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد میں سے بھی، اے ہمارے رب! اور میری دعا قبول کر۔ [40] اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور ایمان والوں کو، جس دن حساب قائم ہوگا۔ [41]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے ہمارے پروردگار! تو خوب جانتا ہے جو ہم چھپائیں اور جو ﻇاہر کریں۔ زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ پر پوشیده نہیں [38] اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل واسحاق (علیہما السلام) عطا فرمائے۔ کچھ شک نہیں کہ میرا پالنہار اللہ دعاؤں کا سننے واﻻ ہے [39] اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اوﻻد سے بھی، اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما [40] اے ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے [41]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔ اور خدا سے کوئی چیز مخفی نہیں (نہ) زمین میں نہ آسمان میں [38] خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے۔ بےشک میرا پروردگار سننے والا ہے [39] اے پروردگار مجھ کو (ایسی توفیق عنایت) کر کہ نماز پڑھتا رہوں اور میری اولاد کو بھی (یہ توفیق بخش) اے پروردگار میری دعا قبول فرما [40] اے پروردگار حساب (کتاب) کے دن مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور مومنوں کو مغفرت کیجیو [41]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 38، 39، 40، 41،

مناجات ٭٭

خلیل الرحمن علیہ السلام اپنی مناجات میں فرماتے ہیں کہ اے اللہ تو میرے ارادے اور میرے مقصود کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے میری چاہت ہے کہ یہاں کے رہنے والے تیری رضا کے طالب اور فقط تیری طرف راغب رہیں۔ ظاہر و باطن تجھ پر روشن ہے زمین و آسمان کی ہر چیز کا حل تجھ پر کھلا ہے۔ تیرا احسان ہے کہ اس پورے بڑھاپے میں تو نے میرے ہاں اولاد عطا فرمائی اور ایک پر ایک بچہ دیا۔ اسماعیل بھی، اسحاق بھی۔ تو دعاؤں کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے میں نے مانگا تو نے دیا پس تیرا شکر ہے۔ اے اللہ مجھے نمازوں کا پابند بنا اور میری اولاد میں بھی یہ سلسلہ قائم رکھ۔ میری تمام دعائیں قبول فرما۔‏‏‏‏

«وَلِوَالِدَيَّ» کی قرأت بعض نے «وَالِوَالِدِیْ» بھی کی ہے یہ بھی یاد رہے کہ یہ دعا اس سے پہلے کی ہے کہ آپ علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو جائے کہ آپ علیہ السلام کا والد اللہ کی دشمنی پر ہی مرا ہے۔ جب یہ ظاہر ہوگیا تو آپ علیہ السلام اپنے والد سے بیزار ہوگئے۔ پس یہاں آپ علیہ السلام اپنے ماں باپ کی اور تمام مومنوں کی خطاؤں کی معافی اللہ سے چاہتے ہیں کہ اعمال کے حساب اور بدلے کے دن قصور معاف ہوں۔
4254



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.