تفسير ابن كثير



سورۃ الحجر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ[73] فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ[74] إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ[75] وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُقِيمٍ[76] إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ[77]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پس انھیں چیخ نے روشنی ہوتے ہی پکڑ لیا۔ [73] تو ہم نے اس کے اوپر کا حصہ اس کا نیچے کا حصہ کر دیا اور ان پر کھنگر کے پتھروں کی بارش برسائی۔ [74] بے شک اس میںگہری نظر سے دیکھنے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔ [75] اور بے شک وہ (بستی) یقینا ایک دائمی (آباد) راستے پر ہے۔ [76] بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے یقینا بڑی نشانی ہے۔ [77]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس سورج نکلتے نکلتے انہیں ایک بڑے زور کی آواز نے پکڑ لیا [73] بالﺂخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کر دیا اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر برسائے [74] بلاشبہ بصیرت والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں [75] یہ بستی ایسی راه پر ہے جو برابر چلتی رہتی (عام گذرگاه) ہے۔ [76] اور اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی نشانی ہے [77]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا [73] اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں [74] بےشک اس (قصے) میں اہل فراست کے لیے نشانی ہے [75] اور وہ (شہر) اب تک سیدھے رستے پر (موجود) ہے [76] بےشک اس میں ایمان لانے والوں کے لیے نشانی ہے [77]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 73، 74، 75، 76، 77،

آل ہود کا عبرتناک انجام ٭٭

سورج نکلنے کے وقت آسمان سے ایک دل دہلانے والی اور جگر پاش پاش کر دینے والی چنگھاڑ کی آواز آئی۔ اور ساتھ ہی ان کی بستیاں اوپر کو اٹھیں اور آسمان کے قریب پہنچ گئیں اور وہاں سے الٹ دی گئیں اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر ہو گیا ساتھ ہی ان پر آسمان سے پتھر برسے ایسے جیسے پکی مٹی کے کنکر آلود پتھر ہوں۔

سورۃ ھود میں اس کا مفصل بیان ہوچکا ہے۔ جو بھی بصیرت و بصارت سے کام لے، دیکھے، سنے، سوچے، سمجھے اس کے لیے ان بستیوں کی بربادی میں بڑی بڑی نشانیاں موجود ہیں۔ ایسے پاکباز لوگ ذرا ذرا سی چیزوں سے بھی عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہیں پند پکڑتے ہیں اور غور سے ان واقعات کو دیکھتے ہیں اور مقصد تک پہنچ جاتے ہیں۔ تامل اور غور و خوض کر کے اپنی حالت سنوار لیتے ہیں۔

ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے رسول اللہ صلی علیہ وسلم فرماتے ہیں مومن کی عقلمندی اور دور بینی کا لحاظ رکھو وہ اللہ کے نور کے ساتھ دیکھتا ہے ۔ پھر آپ نے یہی آیات تلاوت فرمائی ۔ [سنن ترمذي:3127،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے کہ وہ اللہ کے نور اور اللہ کی توفیق سے دیکھتا ہے ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:21255:ضعیف] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے بندے لوگوں کو ان نشانات سے پہچان لیتے ہیں ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:21252:حسن] ‏‏‏‏

یہ بستی شارع عام پر موجود ہے جس پر ظاہری اور باطنی عذاب آیا، الٹ گئی، پتھر کھائے، عذاب کا نشانہ بنی۔ اب ایک گندے اور بد مزہ کھائی کی جھیل سے بنی ہوئی ہے۔ «وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ وَبِاللَّيْلِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ» [37-الصفات:137،138] ‏‏‏‏ ” تم رات دن وہاں سے آتے جاتے ہو تعجب ہے کہ پھر بھی عقلمندی سے کام نہیں لیتے “۔

غرض صاف واضح اور آمد و رفت کے راستے پر یہ الٹی ہو بستی موجود ہے۔ یہ بھی معنی کئے ہیں کہ «وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ» [36-یس:12] ‏‏‏‏ ” کتاب مبین میں ہے “ لیکن یہ معنی کچھ زیادہ بند نہیں بیٹھتے «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔

اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لیے یہ ایک کھلی دلیل اور جاری نشانی ہے کہ کس طرح اللہ اپنے والوں کو نجات دیتا ہے اور اپنے دشمنوں کو غارت کرتا ہے۔
4362



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.