تفسير ابن كثير



سورۃ الحجر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنْ كَانَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ[78] فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُبِينٍ[79]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بے شک ’’ایکہ‘‘ والے یقینا ظالم تھے۔ [78] تو ہم نے ان سے بدلہ لیا اور بے شک وہ دونوں (بستیاں) یقینا ظاہر راستے پر موجود ہیں۔ [79]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اَیکَہ بستی کے رہنے والے بھی بڑے ﻇالم تھے [78] جن سے (آخر) ہم نے انتقام لے ہی لیا۔ یہ دونوں شہر کھلے (عام) راستے پر ہیں [79]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے [78] تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں [79]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 78، 79،

اصحاب ایکہ کا المناک انجام ٭٭

اصحاب ایکہ سے مراد قوم شعیب ہے۔ ایکہ کہتے ہیں درختوں کے جھنڈ کو۔ ان کا ظلم علاوہ شرک و کفر کے غارت گری اور ناپ تول کی کمی بھی تھی۔ ان کی بستی لوطیوں کے قریب تھی اور ان کا زمانہ بھی ان سے بہت قریب تھا۔ ان پر بھی ان کی پہیم شراتوں کی وجہ سے عذاب الٰہی آیا۔ یہ دونوں بستیاں بر سر شارع عام تھیں۔

شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈراتے ہوئے فرمایا تھا کہ «وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ» [11-هود:89] ‏‏‏‏ ” لوط کی قوم تم سے کچھ دور نہیں “۔
4367



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.