تفسير ابن كثير



سورۃ النحل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَفَأَمِنَ الَّذِينَ مَكَرُوا السَّيِّئَاتِ أَنْ يَخْسِفَ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ[45] أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِينَ[46] أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَى تَخَوُّفٍ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ[47]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] تو کیا وہ لوگ جنھوں نے بری تدبیریں کی ہیں، اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ انھیں زمین میں دھنسا دے، یا ان پر عذاب آجائے جہاں سے وہ سوچتے نہ ہوں۔ [45] یا وہ انھیں ان کے چلنے پھرنے کے دوران پکڑلے۔ سو وہ کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں۔ [46] یا وہ انھیں خوف زدہ ہونے پر پکڑلے۔ پس بے شک تمھارا رب یقینا بہت نرمی کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ [47]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انہیں وہم وگمان بھی نہ ہو [45] یا انہیں چلتے پھرتے پکڑ لے۔ یہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کر سکتے [46] یا انہیں ڈرا دھمکا کر پکڑ لے، پس یقیناً تمہارا پروردگار اعلیٰ شفقت اور انتہائی رحم واﻻ ہے [47]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو [45] یا ان کو چلتے پھرتے پکڑ لے وہ (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے [46] یا جب ان کو عذاب کا ڈر پیدا ہوگیا ہو تو ان کو پکڑلے۔ بےشک تمہارا پروردگار بہت شفقت کرنے والا اور مہربان ہے [47]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 45، 46، 47،

اللہ عزوجل کا غضب ٭٭

اللہ تعالیٰ خالق کائنات اور مالک ارض و سماوات اپنے حلم کا باوجود علم کے باوجود اور اپنی مہربانی کا باوجود غصے کے بیان فرماتا ہے کہ ” وہ اگر چاہے اپنے گنہگار بدکردار بندوں کو زمین میں دھنسا سکتا ہے۔ بے خبری میں ان پر عذاب لا سکتا ہے لیکن اپنی غایت مہربانی سے درگزر کئے ہوئے ہے “۔

جیسے سورۃ تبارک میں فرمایا «أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ» [67-الملک:16-17] ‏‏‏‏ ” اللہ جو آسمان میں ہے کیا تم اس کے غضب سے نہیں ڈرتے؟ کہ کہیں زمین کو دلدل بنا کر تمہیں اس میں دھنسا نہ دے کہ وہ تمہیں ہچکو لے ہی لگاتی رہا کرے کیا تمہیں آسمانوں والے اللہ سے ڈر نہیں لگتا کہ کہیں وہ تم پر آسمان سے پتھر نہ برسا دے۔ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے کہ میرا ڈرانا کیسا تھا “۔

اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے مکار، بد کردار لوگوں کو ان کے چلتے پھرتے، آتے، کھاتے، کماتے ہی پکڑ لے۔ سفر، حضر، رات، دن جس وقت چاہے، پکڑ لے۔ جیسے فرمان ہے آیت «أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ» [7-الأعراف:97] ‏‏‏‏، ” کیا بستی والے اس سے نڈر ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس ہمارا عذاب رات میں ان کے سوتے سلاتے ہی آ جائے “، یا دن چڑھے ان کے کھیل کود کے وقت ہی آ جائے۔ اللہ کو کوئی شخص اور کوئی کام عاجز نہیں کر سکتا وہ ہارنے والا، تھکنے والا اور ناکام ہونے والا نہیں۔

اور یہ بھی ممکن ہے کہ باوجود ڈر خوف کے انہیں پکڑ لے تو دونوں عتاب ایک ساتھ ہو جائیں ڈر اور پھر پکڑ۔ ایک کو اچانک موت آ جائے دوسرا ڈرے اور پھر مرے۔ لیکن رب العلی، رب کائنات بڑا ہی رؤف و رحیم ہے اس لیے جلدی نہیں پکڑتا۔

بخاری و مسلم میں ہے خلاف طبع باتیں سن کر صبر کرنے میں اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ لوگ اس کی اولاد ٹھہراتے ہیں اور وہ انہیں رزق و عافیت عنایت فرماتا ہے ۔ [صحیح بخاری:6099] ‏‏‏‏

بخاری مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑ نازل فرماتا ہے پھر اچانک تباہ ہو جاتا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ» [11-ھود:102] ‏‏‏‏، پڑھی ۔ [صحیح بخاری:4686] ‏‏‏‏

اور آیت میں ہے «وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا وَاِلَيَّ الْمَصِيْرُ» [22-الحج:48] ‏‏‏‏ ” بہت سی بستیاں ہیں جنہیں میں نے کچھ مہلت دی لیکن آخر ان کے ظلم کی بنا پر انہیں گرفتار کر لیا۔ لوٹنا تو میری ہی جانب ہے “۔
4457



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.