تفسير ابن كثير



سورۃ النحل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ[118] ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ[119]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے وہ چیزیں حرام کیں جو ہم نے تجھ پر اس سے پہلے بیان کی ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے تھے۔ [118] پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے جہالت سے برے عمل کیے، پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی، بلاشبہ تیرا رب اس کے بعد یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔ [119]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں، ہم نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے رہے [118] جو کوئی جہالت سے برے عمل کرلے پھر توبہ کرلے اور اصلاح بھی کرلے تو پھر آپ کا رب بلا شک وشبہ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور نہایت ہی مہربان ہے [119]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام کردی تھیں۔ اور ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے [118] پھر جن لوگوں نے نادانی سے برا کام کیا۔ پھر اس کے بعد توبہ کی اور نیکوکار ہوگئے تو تمہارا پروردگار (ان کو) توبہ کرنے اور نیکوکار ہوجانے کے بعد بخشنے والا اور ان پر رحمت کرنے والا ہے [119]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 118، 119،

دوسروں سے منسوب ہر چیز حرام ہے ٭٭

اوپر بیان گزرا کہ اس امت پر مردار، خون، لحم، خنزیر اور اللہ کے سوا دوسروں کے نام سے منسوب کردہ چیزیں حرام ہیں۔ پھر جو رخصت اس بارے میں تھی اسے ظاہر فرما کر جو آسانی اس امت پر کی گئی ہے اسے بیان فرمایا۔

یہودیوں پر ان کی شریعت میں جو حرام تھا اور جو تنگ اور حرج ان پر تھا اسے بیان فرما رہا ہے کہ ” ہم نے ان کی حرمت کی چیزوں کو پہلے ہی سے تجھے بتا دیا ہے “۔ سورۃ الانعام کی آیت «عَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا» [6-الأنعام:146] ‏‏‏‏ میں ان حرام چیزوں کا ذکر ہو چکا ہے۔ یعنی ” یہودیوں پر ہم نے تمام ناخن والے جانوروں کو حرام کر دیا تھا اور گائے اور بکری کی چربی کو سوائے اس چربی کے جو ان کی پیٹھ پر لگی ہو یا انتڑیوں پر یا ہڈیوں سے ملی ہوئی ہو، یہ بدلہ تھا ان کی سرکشی کا ہم اپنے فرمان میں بالکل سچے ہیں۔ ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا ہاں وہ خود نا انصاف تھے “۔

«فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ كَثِيرًا» [ 4-النساء: 160 ] ‏‏‏‏ ” ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے وہ پاکیزہ چیزیں جو ان پر حلال تھیں، حرام کر دیں دوسری وجہ ان کا راہ حق سے اوروں کو روکنا بھی تھا “۔

پھر اللہ تعالیٰ اپنے اس رحم و کرم کی خبر دیتا ہے جو وہ گنہگار مومنوں کے ساتھ کرتا ہے کہ ادھر اس نے توبہ کی، ادھر رحمت کی گود اس کے لیے پھیل گئی۔ بعض سلف کا قول ہے کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے وہ جاہل ہی ہوتا ہے۔ توبہ کہتے ہیں گناہ سے ہٹ جانے کو اور اصلاح کہتے ہیں اطاعت پر کمر کس لینے کو پس جو ایسا کرے اس کے گناہ اور اس کی لغزش کے بعد بھی اللہ اسے بخش دیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے۔
4550



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.