تفسير ابن كثير



سورۃ الكهف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا[18]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور تو انھیں جاگتے ہوئے خیال کرے گا، حالانکہ وہ سوئے ہوئے ہیں اور ہم دائیں اور بائیں ان کی کروٹ پلٹتے رہتے ہیں اور ان کا کتا اپنے دونوں بازو دہلیز پر پھیلائے ہوئے ہے۔ اگر تو ان پر جھانکے تو ضرور بھاگتے ہوئے ان سے پیٹھ پھیر لے اور ضرور ان کے خوف سے بھر دیا جائے۔ [18]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ خیال کرتے کہ وه بیدار ہیں، حاﻻنکہ وه سوئے ہوئے تھے، خود ہم ہی انہیں دائیں بائیں کروٹیں دﻻیا کرتے تھے، ان کا کتا بھی چوکھٹ پر اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر آپ جھانک کر انہیں دیکھنا چاہتے تو ضرور الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور ان کے رعب سے آپ پر دہشت چھا جاتی [18]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے [18]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 18،

ایک آنکھ بند ایک کھلی ٭٭

یہ سو رہے ہیں لیکن دیکھنے والا انہیں بیدار سمجھتا ہے کیونکہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں۔ مذکور ہے کہ بھیڑیا جب سوتا ہے تو ایک آنکھ بند رکھتا ہے، ایک کھلی ہوتی ہے۔ پھر اسے بند کر کے اسے کھول دیتا ہے، چنانچہ کسی شاعر نے کہا ہے۔ «ینام باحدی مقلتیہ ویتقی» «باخری الرزایا فہو یقطان نائم» جانوروں اور کیڑوں مکوڑوں اور دشمنوں سے بچانے کے لیے تو اللہ نے نیند میں بھی ان کی آنکھیں کھلی رکھی ہیں اور زمین نہ کھا جائے، کروٹیں گل نہ جائیں اس لیے اللہ تعالیٰ انہیں کروٹیں بدلوا دیتا ہے، کہتے ہیں سال بھر میں دو مرتبہ کروٹ بدلتے ہیں۔ ان کا کتا بھی انگنائی میں دروازے کے پاس مٹی میں چوکھٹ کے قریب بطور پہریدار کے بازو زمین پر ٹکائے ہوئے بیٹھا ہوا ہے، دروازے کے باہر اس لیے ہے کہ جس گھر میں کتا، تصویر، جنبی اور کافر شخص ہو اس گھر میں فرشتے نہیں جاتے۔ جیسے کہ ایک حسن حدیث میں وارد ہوا ہے۔ [سنن ابوداود:227،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏ اس کتے کو بھی اسی حالت میں نیند آ گئی ہے۔ سچ ہے بھلے لوگوں کی صحبت بھی بھلائی پیدا کرتی ہے دیکھئیے نا اس کتے کی کتنی شان ہو گئی کہ کلام اللہ میں اس کا ذکر آیا۔ کہتے ہیں کہ ان میں سے کسی کا یہ شکاری کتا پلا ہوا تھا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ بادشاہ کے باورچی کا یہ کتا تھا۔ چونکہ وہ بھی ان کے ہم مسلک تھے، ان کے ساتھ ہجرت میں تھے، ان کا کتا ان کے پیچھے لگ گیا تھا۔ واللہ اعلم۔
4865

کہتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں ذبیح اللہ علیہ السلام کے بدلے جو مینڈھا ذبح ہوا اس کا نام جریر تھا۔ سلیمان علیہ السلام کو جس ہدہد نے ملکہ سبا کی خبر دی تھی اس کا نام عنز تھا اور اصحاب کہف کے اس کتے کا نام قطمیر تھا اور بنی اسرائیل نے جس بچھڑے کی پوجا شروع کی تھی اس کا نام بہموت تھا۔ آدم علیہ السلام بہشت بریں سے ہند میں اترے تھے، حواء جدہ میں، ابلیس دشت بیسان میں اور سانپ اصفہان میں۔

ایک قول ہے کہ اس کتے کا نام حمران تھا۔ نیز اس کتے کے رنگ میں بھی بہت سے اقوال ہیں، لیکن ہمیں حیرت ہے کہ اس سے کیا نتیجہ؟ کیا فائدہ؟ کیا ضرورت؟ بلکہ عجب نہیں کہ ایسی بحثیں ممنوع ہوں۔ اس لیے کہ یہ تو آنکھیں بند کر کے پتھر پھینکنا ہے، بے دلیل زبان کھولنا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں وہ رعب دیا ہے کہ کوئی انہیں دیکھ ہی نہیں سکتا۔ یہ اس لیے کہ لوگ ان کا تماشہ نہ بنا لیں، کوئی جرات کر کے ان کے پاس نہ چلا جائے، کوئی انہیں ہاتھ نہ لگا سکے۔ وہ آرام اور چین سے جب تک حکمت الٰہی مقتضی ہے، باآرام سوتے رہیں۔ جو انہیں دیکھتا ہے، مارے رعب کے کلیجہ تھر تھرا جاتا ہے۔ اسی وقت الٹے پیروں واپس لوٹتا ہے، انہیں نظر بھر کر دیکھنا بھی ہر ایک کے لیے محال ہے۔
4866



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.