تفسير ابن كثير



سورۃ الكهف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَى مَا أَنْفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا[42] وَلَمْ تَكُنْ لَهُ فِئَةٌ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مُنْتَصِرًا[43] هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَابًا وَخَيْرٌ عُقْبًا[44]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اس کا سارا پھل مارا گیا تو اس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنی ہتھیلیاں ملتا تھا اس پر جو اس میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہتا تھا اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔ [42] اور اللہ کے سوا اس کا کوئی گروہ نہ تھا جو اس کی مدد کرتے اور نہ وہ (خود) بچنے والا تھا۔ [43] وہاں ہر طرح کی مدد اللہ سچے کے اختیار میں ہے، وہ ثواب دینے میں بہتر اور انجام کی رو سے زیادہ اچھا ہے۔ [44]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اس کے (سارے) پھل گھیر لئے گئے، پس وه اپنے اس خرچ پر جو اس نے اس میں کیا تھا اپنے ہاتھ ملنے لگا اور وه باغ تو اوندھا الٹا پڑا تھا اور (وه شخص) یہ کہہ رہا تھا کہ کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرتا [42] اس کی حمایت میں کوئی جماعت نہ اٹھی کہ اللہ سے اس کا کوئی بچاؤ کرتی اور نہ وه خود ہی بدلہ لینے واﻻ بن سکا [43] یہیں سے (ﺛابت ہے) کہ اختیارات اللہ برحق کے لئے ہیں وه ﺛواب دینے اور انجام کے اعتبار سے بہت ہی بہتر ہے [44]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اس کے میووں کو عذاب نے آگھیرا اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر رہ گیا۔ تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا اس پر (حسرت سے) ہاتھ ملنے لگا اور کہنے لگا کہ کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا [42] (اس وقت) خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا [43] یہاں (سے ثابت ہوا کہ) حکومت سب خدائے برحق ہی کی ہے۔ اسی کا صلہ بہتر اور (اسی کا) بدلہ اچھا ہے [44]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 42، 43، 44،

کف افسوس ٭٭

اس کا کل مال کل پھل غارت ہو گیا۔ وہ مومن اسے جس بات سے ڈرا رہا تھا، وہی ہو کر رہی۔ اب تو وہ اپنے مال کی بربادی پر کف افسوس ملنے لگا اور آرزو کرنے لگا کہ اے کاش کہ میں اللہ کے ساتھ مشرک نہ بنتا۔ جن پر فخر کرتا تھا، ان میں سے کوئی اس وقت کام نہ آیا، فرزند قبیلہ سب رہ گیا۔ فخر و غرور سب مٹ گیا، نہ اور کوئی کھڑا ہوا نہ خود میں ہی کوئی ہمت ہوئی۔ بعض لوگ «هُنَالِكَ» پر وقف کرتے ہیں اور اسے پہلے جملے کے ساتھ ملا لیتے ہیں یعنی وہاں وہ اپنا انتقام نہ لے سکا۔ اور بعض «مُنتَصِرًا» پر آیت کر کے آگے سے نئے جملے کی ابتداء کرتے ہیں، «وَلَايَةُ» کی دوسری قرأت «وِلَایَةُ» بھی ہے۔ پہلی قرأت پر مطلب یہ ہوا کہ ہر مومن و کافر اللہ ہی کی طرف رجوع کرنے والا ہے، اس کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں۔ عذاب کے وقت کوئی بھی سوائے اس کے کام نہیں آ سکتا جیسے فرمان ہے «فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْٓا اٰمَنَّا باللّٰهِ وَحْدَهٗ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِيْنَ» [ 40- غافر: 84 ] ‏‏‏‏ یعنی ہمارے عذاب دیکھ کر کہنے لگے کہ ہم اللہ واحد پر ایمان لاتے ہیں اور اس سے پہلے جنہیں ہم شریک الٰہی ٹھہرایا کرتے تھے، ان سے انکار کرتے ہیں۔ اور جیسے کہ فرعون نے ڈوبتے وقت کہا تھا کہ «حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ» [ 10-يونس: 91، 90 ] ‏‏‏‏ میں اس اللہ پر ایمان لاتا ہوں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمانوں میں شامل ہوتا ہوں، اس وقت جواب ملا کہ اب ایمان قبول کرتا ہے؟ اس سے پہلے تو نافرمان رہا اور مفسدوں میں شامل رہا۔

واؤ کے کسر کی قرأت پر یہ معنی ہوئے کہ وہاں حکم صحیح طور پر اللہ ہی کے لیے ہے۔ «لِلَّهِ الْحَقِّ» کی دوسری قرأت قاف کے پیش سے بھی ہے کیونکہ یہ «الْوَلَايَةُ» کی صفت ہے جیسے فرمان ہے «اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ وَكَانَ يَوْمًا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا» [ 25- الفرقان: 26 ] ‏‏‏‏ میں ہے۔ بعض لوگ قاف کا زیر پڑھتے ہیں ان کے نزدیک یہ صفت ہے حق تعالیٰ کی۔ جیسے اور آیت میں ہے «ثُمَّ رُدُّوْٓا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ اَلَا لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِيْنَ» [ 6- الانعام: 62 ] ‏‏‏‏۔ اسی لیے پھر فرماتا ہے کہ جو اعمال صرف اللہ ہی کے لیے ہوں، ان کا ثواب بہت ہوتا ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی وہ بہت بہتر ہیں۔
4902



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.