تفسير ابن كثير



سورۃ الأنبياء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ[24] وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ[25]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یا انھوں نے اس کے سوا کوئی معبود بنا لیے ہیں؟ کہہ دے لائو اپنی دلیل۔ یہی ان کی نصیحت ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کی نصیحت بھی جو مجھ سے پہلے تھے، بلکہ ان کے اکثر حق کو نہیں جانتے، سو وہ منہ پھیرنے والے ہیں۔ [24] اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کرو۔ [25]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو ﻻؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل۔ بات یہ ہے کہ ان میں کے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منھ موڑے ہوئے ہیں [24] تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو [25]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر اور معبود بنالئے ہیں۔ کہہ دو کہ (اس بات پر) اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (میری اور) میرے ساتھ والوں کی کتاب بھی ہے اور جو مجھ سے پہلے (پیغمبر) ہوئے ہیں۔ ان کی کتابیں بھی ہیں۔ بلکہ (بات یہ ہے کہ) ان اکثر حق بات کو نہیں جانتے اور اس لئے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں [24] اور جو پیغمبر ہم نےتم سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو [25]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 24، 25،

حق سے غافل مشرک ٭٭

ان لوگوں نے اللہ کے سوا جن جن کو معبود بنا رکھا ہے، ان کی عبادت پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں اور ہم جس اللہ کی عبادت کر رہے ہیں، اس میں سچے ہیں۔ ہمارے ہاتھوں میں اعلیٰ تر دلیل کلام اللہ موجود ہے اور اس سے پہلے کی تمام الہامی کتابیں اسی کی دلیل میں باآواز بلند شہادت دیتی ہیں جو توحید کی موافقت میں اور کافروں کی خود پرستی کے خلاف میں ہیں۔ جو کتاب جس پیغمبر علیہ السلام پر اتری، اس میں یہ بیان موجود رہا کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں لیکن اکثر مشرک حق سے غافل ہیں اور اللہ کی باتوں سے منکر ہیں۔ تمام رسولوں کو توحید الٰہی کی ہی تلقین ہوتی رہی۔

فرمان ہے آیت «وَسْـَٔــلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَآ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً يُّعْبَدُوْنَ» [43-الزخرف:45] ‏‏‏‏ ” تجھ سے پہلے جو انبیاء گزرے ہیں، تو خود پوچھ لے کہ ہم نے ان کے لیے اپنے سوا اور کوئی معبود مقرر کیا تھا کہ وہ اس کی عبادت کرتے ہوں؟ “

اور آیت میں ہے «وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ» [16-النحل:36] ‏‏‏‏ ” ہم نے ہر امت میں اپنا پیغمبر بھیجا جس نے لوگوں میں اعلان کیا کہ تم سب ایک اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو “۔

پس انبیاء کی شہادت بھی یہی ہے اور خود فطرت اللہ بھی اسی کی شاہد ہے۔ اور مشرکین کی کوئی دلیل نہیں۔ ان کی ساری حجتیں بے کار ہیں اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے۔
5403



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.