[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک یہ ہے تمھاری امت جو ایک ہی امت ہے اور میں ہی تمھارا رب ہوں، سو میری عبادت کرو۔ [92] اور وہ اپنے معاملے میں آپس میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں۔ [93] پس جو شخص کچھ نیک اعمال کرے اور وہ مومن ہو تو اس کی کوشش کی کوئی نا قدری نہیں اور یقینا ہم اس کے لیے لکھنے والے ہیں۔ [94] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے، اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو [92] مگر لوگوں نےآپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں کر لیں، سب کے سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں [93] پھر جو بھی نیک عمل کرے اور وه مومن (بھی) ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں کی جائے گی۔ ہم تو اس کے لکھنے والے ہیں [94]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو [92] اور یہ لوگ اپنے معاملے میں باہم متفرق ہوگئے۔ (مگر) سب ہماری طرف رجوع کرنے والے ہیں [93] جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ جائے گی۔ اور ہم اس کے لئے (ثواب اعمال) لکھ رہے ہیں [94]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 92، 93، 94،
تمام شریعتوں کی روح توحید ٭٭
فرمان ہے کہ ” تم سب کا دین ایک ہی ہے۔ اوامر ونواہی کے احکام تم سب میں یکساں ہیں “۔
«ھٰذِہٖ» اسم ہے «اِنَّ» کا اور «اُمَّتُکُمۡ» خبر ہے اور «اُمَّةً وَّاحِدَةً» حال ہے۔ یعنی یہ شریعت جو بیان ہوئی تم سب کی متفق علیہ شریعت ہے۔ جس کا اصلی مقصود توحید الٰہی ہے جیسے آیت «يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ»[23-المؤمنون:52-51]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں (کی طرح) ہیں۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے ۔ [صحیح بخاری:3443]
جیسے فرمان قرآن ہے آیت «لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا»[5-المائدة:48] ” ہر ایک کی راہ اور طریقہ ہے “۔ پھر لوگوں نے اختلاف کیا بعض اپنوں نبیوں پر ایمان لائے اور بعض نہ لائے۔ قیامت کے دن سب کا لوٹنا ہماری طرف ہے ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا نیکوں کو نیک بدلہ اور بروں کو بری سزا۔ جس کے دل میں ایمان ہو اور جس کے اعمال نیک ہوں اس کے اعمال اکارت نہ ہوں گے۔
جیسے فرمان ہے آیت «اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا»[18-الكهف:30] ” نیک کام کرنے والوں کا اجر ہم ضائع نہیں کرتے۔ ایسے اعمال کی قدردانی کرتے ہیں ایک ذرے کے برابر ہم ظلم روا نہیں رکھتے تمام اعمال لکھ لیتے ہیں کوئی چیز چھوڑتے نہیں “۔