تفسير ابن كثير



سورۃ الحج

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ[49] فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ[50] وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ[51]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ دے اے لوگو! میں تو بس تمھارے لیے کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ [49] تو وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے عظیم بخشش اور باعزت رزق ہے۔ [50] اور جن لوگوں نے ہماری آیات کے بارے میں کوشش کی، اس حال میں کہ نیچا دکھانے والے ہیں، وہی بھڑکتی آگ والے ہیں۔ [51]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اعلان کر دو کہ لوگو! میں تمہیں کھلم کھلا چوکنا کرنے واﻻ ہی ہوں [49] پس جو ایمان ﻻئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان ہی کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی [50] اور جو لوگ ہماری نشانیوں کو پست کرنے کے درپے رہتے ہیں وہی دوزخی ہیں [51]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں [49] تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو کی روزی ہے [50] اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی، وہ اہل دوزخ ہیں [51]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 49، 50، 51،

اطاعت الٰہی سے روکنے والوں کا حشر ٭٭

چونکہ کفار عذاب مانگا کرتے تھے اور ان کی جلدی مچاتے رہتے تھے ان کے جواب میں اعلان کرایا جا رہا ہے کہ ” لوگو! میں تو اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ تمہیں رب کے عذابوں سے جو تمہارے آگے ہیں چوکنا کر دوں، تمہارا حساب میرے ذمے نہیں۔ عذاب اللہ کے بس میں ہے چاہے اب لائے چاہے دیر سے لائے۔ مجھے کیا معلوم کہ تم میں کس کی قسمت میں ہدایت ہے اور کون اللہ کی رحمت سے محروم رہنے والا ہے چاہت اللہ کی ہی پوری ہونی ہے حکومت اسی کے ہاتھ ہے مختار اور کرتا دھرتا وہی ہے «لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ وَهُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ» [13-الرعد:41] ‏‏‏‏ ” کسی کو اس کے سامنے چوں چرا کی مجال نہیں وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے “۔ میری حیثیت تو صرف ایک آگاہ کرنے والے کی ہے “۔

جن کے دلوں میں یقین و ایمان ہے اور اس کی شہادت ان کے اعمال سے بھی ثابت ہے۔ ان کے کل گناہ معافی کے لائق ہیں اور ان کی کل نیکیاں قدردانی کے قابل ہیں۔ رزق کریم سے مراد جنت ہے۔ جو لوگ اوروں کو بھی اللہ کی راہ سے اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روکتے ہیں وہ جہنمی ہیں، سخت عذابوں اور تیز آگ کے ایندھن ہیں، اللہ ہمیں بچائے۔

اور آیت میں ہے کہ «الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ» [16-النحل:88] ‏‏‏‏ ” ایسے کفار کو ان کے فساد کے بدلے عذاب پر عذاب ہیں “۔
5638



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.