قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ[26] فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ فَاسْلُكْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ[27] فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ[28] وَقُلْ رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ[29] إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ وَإِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِينَ[30]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اس نے کہا اے میرے رب! میری مدد کر، اس لیے کہ انھوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ [26] تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا، پھر جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو ہر چیز میں سے دو قسمیں (نرومادہ) دونوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس میں داخل کر لے، مگر ان میں سے وہ جس پر پہلے بات طے ہو چکی اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا ہے، وہ یقینا غرق کیے جانے والے ہیں۔ [27] پھر جب تو اور جو تیرے ساتھ ہیں، کشتی پر چڑھ جائو تو کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی۔ [28] اور تو کہہ اے میرے رب! مجھے اتار، ایسا اتارنا جو بابرکت ہو اور تو سب اتارنے والوں سے بہتر ہے۔ [29] بلاشبہ اس میں یقینا بہت سی نشانیاں ہیں اور بلاشبہ یقینا ہم ہمیشہ سے آزمانے والے ہیں۔ [30] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] نوح (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب! ان کے جھٹلانے پر تو میری مدد کر [26] تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنا۔ جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو، تو ہر قسم کا ایک ایک جوڑا اس میں رکھ لے اور اپنے اہل کو بھی، مگر ان میں سے جن کی بابت ہماری بات پہلے گزر چکی ہے۔ خبردار جن لوگوں نے ﻇلم کیا ہے ان کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کرنا وه تو سب ڈبوئے جائیں گے [27] جب تو اور تیرے ساتھی کشتی پر باطمینان بیٹھ جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہی ہے جس نے ہمیں ﻇالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی [28] اور کہنا کہ اے میرے رب! مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر ہے اتارنے والوں میں [29] یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں اور ہم بےشک آزمائش کرنے والے ہیں [30]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] نوح نے کہا کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مدد کر [26] پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بناؤ۔ پھر جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور (پانی سے بھر کر) جوش مارنے لگے تو سب (قسم کے حیوانات) میں جوڑا جوڑا (یعنی نر اور مادہ) دو دو کشتی میں بٹھا دو اور اپنے گھر والوں کو بھی، سو ان کے جن کی نسبت ان میں سے (ہلاک ہونے کا) حکم پہلے صادر ہوچکا ہے۔ اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا، وہ ضرور ڈبو دیئے جائیں گے [27] اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (خدا کا شکر کرنا اور) کہنا کہ سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے۔ جس نے ہم کو نجات بخشی ظالم لوگوں سے [28] اور (یہ بھی) دعا کرنا کہ اے پروردگار ہم کو مبارک جگہ اُتاریو اور تو سب سے بہتر اُتارنے والا ہے [29] بےشک اس (قصے) میں نشانیاں ہیں اور ہمیں تو آزمائش کرنی تھی [30]۔ ........................................
|