تفسير ابن كثير



سورۃ النمل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطْتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِنْ سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ[22] إِنِّي وَجَدْتُ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ[23] وَجَدْتُهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لَا يَهْتَدُونَ[24] أَلَّا يَسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ[25] اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ[26]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پس وہ کچھ دیر ٹھہرا، جو زیادہ نہ تھی، پھر اس نے کہا میں نے اس بات کا احاطہ کیا ہے جس کا احاطہ تو نے نہیں کیا اور میں تیرے پاس سبا سے ایک یقینی خبر لایا ہوں۔ [22] بے شک میں نے ایک عورت کو پایا کہ ان پر حکومت کر رہی ہے اور اسے ہر چیز میں سے حصہ دیا گیا ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے۔ [23] میں نے اسے اور اس کی قوم کو پایا کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال مزین کر دیے ہیں، پس انھیں اصل راستے سے روک دیا ہے، پس وہ ہدایت نہیں پاتے۔ [24] تاکہ وہ اللہ کو سجدہ نہ کریں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو نکالتا ہے اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو۔ [25] اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو عرش عظیم کا رب ہے۔ [26]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کچھ زیاده دیر نہ گزری تھی کہ آ کر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر ﻻیا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں، میں سبا کی ایک سچی خبر تیرے پاس ﻻیا ہوں [22] میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت واﻻ ہے [23] میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجده کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کرکے دکھلا کر صحیح راه سے روک دیا ہے۔ پس وه ہدایت پر نہیں آتے [24] کہ اسی اللہ کے لیے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کے پوشیده چیزوں کو باہر نکالتا ہے، اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ﻇاہر کرتے ہو وه سب کچھ جانتا ہے [25] اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہی عظمت والے عرش کا مالک ہے۔ [26]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں [22] میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان لوگوں پر بادشاہت کرتی ہے اور ہر چیز اسے میسر ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے [23] میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور ان کو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آئے [24] (اور نہیں سمجھتے) کہ خدا کو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کردیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں [25] خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی عرش عظیم کا مالک ہے [26]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 22، 23، 24، 25، 26،

ہدہد کی غیر حاضری ٭٭

ہدہد کی غیر حاضری کو تھوڑی سی دیر گزری تھی جو وہ آ گیا۔ اس نے کہا کہ اے نبی اللہ علیہ السلام جس بات کی آپ کو خبر بھی نہیں میں اس کی ایک نئی خبر لے کر آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں۔ میں سبا سے آ رہا ہوں اور پختہ یقینی خبر لایا ہوں۔ ان کے سباحمیر تھے اور یہ یمن کے بادشاہ تھے۔ ایک عورت ان کی بادشاہت کر رہی ہے اس کا نام بلقیس بنت شرجیل تھا یہ سب کی ملکہ تھی۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں۔ اس کی ماں جنیہ عورت تھی اس کے قدم کا پچھلا حصہ چوپائے کے کھر جیسا تھا۔
6414

اور روایت میں ہے اس کی ماں کا نام رفاعہ تھا ابن جریج رحمہ اللہ کہتے ہیں ان کے باپ کا نام ذی شرخ تھا اور ماں کا نام بلتغہ تھا لاکھوں کا اس کا لشکر تھا۔ اس کی بادشاہی ایک عورت کے ہاتھ میں ہے اس کے مشیر وزیر تین سو بارہ شخص ہیں ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ ہزار کی جمعیت ہے اس کی زمین کا نام مارب ہے یہ صنعاء سے تین میل کے فاصلہ پر ہے یہی قول قرین قیاس ہے اس کا اکثر حصہ مملکت یمن ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»
6415

ہر قسم کا دنیوی ضروری اسباب اسے مہیا ہے اس کا نہایت ہی شاندار تخت ہے جس پر وہ جلوس کرتی ہے۔ سونے سے منڈھا ہوا ہے اور جڑاؤ اور مروارید کی کاریگری اس پر ہوئی ہے۔ یہ اسی (‏‏‏‏80)‏‏‏‏‏‏‏‏ ہاتھ اونچا اور چالیس(‏‏‏‏40)‏‏‏‏‏‏‏‏ ہاتھ چوڑا تھا۔ چھ سو عورتیں ہر وقت اس کی خدمت میں کمربستہ رہتی تھیں اس کا دیوان خاص جس میں یہ تخت تھا بہت بڑا محل تھا بلند وبالاکشادہ اور فراخ پختہ مضبوط اور صاف جس کے مشرقی حصہ میں تین سو ساٹھ طاق تھے اور اتنے ہی مغربی حصے میں۔
6416

اسے اس صنعت سے بنایا تھا کہ ہر دن سورج ایک طاق سے نکلتا اور اسی کے مقابلہ کے طاق سے غروب ہوتا۔ اہل دربار صبح و شام اس کوسجدہ کرتے۔ راجا پر جا سب آفتاب پرست تھے اللہ کا عابد ان میں ایک بھی نہ تھا شیطان نے برائیاں انہیں اچھی کر دکھائی تھیں اور ان پر حق کا راستہ بند کر رکھا تھا وہ راہ راست پر آتے ہی نہ تھے۔ راہ راست یہ ہے کہ سورج چاند اور ستاروں کی بجائے صرف اللہ ہی کی ذات کو سجدے کے لائق ماناجائے۔
6417

جیسے فرمان قرآن ہے «وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ» [41-فصلت:37] ‏‏‏‏ ” کہ رات دن سورج چاند سب قدرت اللہ کی نشانیاں ہیں۔ تمہیں سورج چاند کو سجدہ نہ کرنا چاہیئے سجدہ صرف اسی اللہ کو کرنا چاہیئے جو ان سب کا خالق ہے۔ “

آیت «الا یسجدوا» کی ایک قرأت «الایا اسجدوا» بھی ہے۔ یا کہ بعد کا منادیٰ محذوف ہے یعنی اے میری قوم خبردار سجدہ اللہ ہی کے لیے کرنا جو آسمان کی زمین کی ہر ہر پوشیدہ چیز سے باخبر ہے۔ «خب» کی تفسیر پانی اور بارش اور پیداوار سے بھی کی گئی ہے۔

کیا عجب کہ ہدہد کی جس میں یہی صفت تھی یہی مراد ہو۔ «‏‏‏‏سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ» ‏‏‏‏ [13-الرعد:10] ‏‏‏‏ اور تمہارے ہر مخفی اور ظاہر کام کو بھی وہ جانتا ہے۔ کھلی چھپی بات اس پر یکساں ہے وہی تنہا معبود برحق ہے وہی عرش عظیم کا رب ہے جس سے بڑی کوئی چیز نہیں۔

چونکہ ہدہد خیر کی طرف بلانے والا ایک اللہ کی عبادت کا حکم دینے وال اس کے سوا غیر کے سجدے سے روکنے والا تھا اسی لیے اس کے قتل کی ممانعت کر دی گئی۔ مسند احمد , ابوداؤد , ابن ماجہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کا قتل منع فرما دیا۔ چیونٹی شہد کی مکھی ہدہد اور صرد یعنی لٹورا۔ [سنن ابوداود:5267،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏
6418



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.