تفسير ابن كثير



سورۃ القصص

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ[68] وَرَبُّكَ يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ[69] وَهُوَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ وَلَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ[70]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور چن لیتا ہے، ان کے لیے کبھی بھی اختیار نہیں، اللہ پاک ہے اور بہت بلند ہے، اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔ [68] اور تیرا رب جانتا ہے جو کچھ ان کے سینے چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ [69] اور وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کے لیے دنیا اور آخرت میں سب تعریف ہے اور اسی کے لیے حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ [70]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے، ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں، اللہ ہی کے لیے پاکی ہے وه بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں [68] ان کے سینے جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ﻇاہر کرتے ہیں آپ کا رب سب کچھ جانتا ہے [69] وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی ﻻئق عبادت نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے۔ اسی کے لیے فرمانروائی ہے اور اسی کی طرف تم سب پھیرے جاؤ گے [70]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) برگزیدہ کرلیتا ہے۔ ان کو اس کا اختیار نہیں ہے۔ یہ جو شرک کرتے ہیں خدا اس سے پاک وبالاتر ہے [68] اور ان کے سینے جو کچھ مخفی کرتے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار اس کو جانتا ہے [69] اور وہی خدا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا اور آخرت میں اُسی کی تعریف ہے اور اُسی کا حکم اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے [70]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 68، 69، 70،

صفات الٰہی ٭٭

ساری مخلوق کا خالق تمام اختیارات والا اللہ ہی ہے۔ نہ اس میں کوئی اس سے جھگڑنے والا نہ اس کا شریک و ساتھی۔ جو چاہے پیدا کرے جسے چاہے اپنا خاص بندہ بنا لے۔ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا ہو نہیں سکتا۔ تمام امور سب خیرو شر اسی کے ہاتھ ہے۔ سب کی باز گشت اسی کی جانب ہے کسی کو کوئی اختیار نہیں۔

یہی لفظ اسی معنی میں آیت «وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِـيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ» [33-الأحزاب:36] ‏‏‏‏ میں ہے دنوں جگہ «ما» نافیہ ہے۔ گو ابن جریررحمہ اللہ نے یہ کہا کہ «ما» معنی میں «الَّذِیْ» کے ہے یعنی اللہ پسند کرتا ہے اسے جس میں بھلائی ہو اور اس معنی کو لے کر معتزلیوں نے مراعات صالحین پر استدلال کیا ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہاں «ما» نفی کے معنی میں ہے جیسے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ سے مروی ہے۔

یہ آیت اسی بیان میں ہے کہ مخلوق کی پیدائش میں تقدیر کے مقرر کرنے میں اختیار رکھنے میں اللہ ہی اکیلا ہے اور نظیر سے پاک ہے۔ اسی لیے آیت کے خاتمہ پر فرمایا کہ ” جب بتوں وغیرہ کو وہ شریک الٰہی ٹھہرا رہے ہیں جو نہ کسی چیز کو بناسکیں نہ کسی طرح اختیار رکھیں اللہ ان سب سے پاک اور بہت دور ہے “۔

پھر فرمایا ” سینوں اور دلوں میں چھپی ہوئی باتیں بھی اللہ جانتا ہے اور وہ سب بھی اس پر اسی طرح ظاہر ہیں جس طرح کھلم کھلا اور ظاہر باتیں۔ پوشیدہ بات کہو یا اعلان سے کہو وہ سب کا عالم ہے رات میں اور دن میں جو ہو رہا ہے اس پر پوشیدہ نہیں “۔

الوہیت میں بھی وہ یکتا ہے مخلوق میں کوئی ایسا نہیں جو اپنی حاجتیں اس کی طرف لے جائے۔ جس سے مخلوق عاجزی کرے، جو مخلوق کا ملجا و ماویٰ ہو، جو عبادت کے لائق ہو۔ خالق مختار رب مالک وہی ہے۔ وہ جو کچھ کر رہا ہے سب لائق تعریف ہے اس کا عدل وحکمت اسی کے ساتھ ہے۔ اس کے احکام کو کوئی رد نہیں کر سکتا اس کے ارادوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ غلبہ حکمت رحمت اسی کی ذات پاک میں ہے۔ تم سب قیامت کے دن اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ سب کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا۔ اس پر تمہارے کاموں میں سے کوئی کام چھپا ہوا نہیں۔ نیکوں کو جزا بدوں کو سزا وہ اس روز دے گا اور اپنی مخلوق میں فیصلے فرمائے گا۔
6626



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.