تفسير ابن كثير



سورۃ العنكبوت

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ[61] اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ[62] وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ[63]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سورج اور چاند کو مسخر کیا تو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے، پھر کہاں بہکائے جا رہے ہیں۔ [61] اللہ رزق فراخ کر دیتا ہے اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہے اور اس کے لیے تنگ کر دیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ [62] اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ کس نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیاتو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے، کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔ [63]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین وآسمان کا خالق اور سورج چاند کو کام میں لگانے واﻻ کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ، پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں [61] اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے واﻻ ہے [62] اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیں کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں سے اکثر بے عقل ہیں [63]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور سورج اور چاند کو کس نے (تمہارے) زیر فرمان کیا تو کہہ دیں گے خدا نے۔ تو پھر یہ کہاں اُلٹے جا رہے ہیں [61] خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے [62] اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے [63]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 61، 62، 63،

توحید ربویت توحید الوہیت ٭٭

اللہ تعالیٰ ثابت کرتا ہے کہ معبود برحق صرف وہی ہے۔ خود مشرکین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا، سورج کو مسخر کرنے والا، دن رات کو پے در پے لانے والا، خالق، رازق، موت و حیات پر قادر صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ غنا کے لائق کون ہے اور فقر کے لائق کون ہے؟ اپنے بندوں کی مصلحتیں اس کو پوری طرح معلوم ہیں۔

پس جبکہ مشرکین خود مانتے ہیں کہ تمام چیزوں کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے، سب پر قابض صرف وہی ہے۔ پھر اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟ اور اس کے سوا دوسروں پر توکل کیوں کرتے ہیں؟

جبکہ ملک کا مالک وہ تنہا ہے تو عبادتوں کے لائق بھی وہ اکیلا ہے۔ توحید ربوبیت کو مان کر پھر توحید الوہیت سے انحراف عجیب چیز ہے۔ قرآن کریم میں توحید ربوبیت کے ساتھ ہی توحید الوہیت کا ذکر بکثرت ہے۔ اس لیے کہ توحید ربویت کے قائل مشرکین مکہ تو تھے ہی، انہیں قائل معقول کر کے پھر توحید الوہیت کی طرف دعوت دی جاتی ہے۔

مشرکین حج و عمرے میں لبیک پکارتے ہوئے بھی اللہ کے لاشریک ہونے کا اقرار کرتے تھے، کہتے تھے: «لَبَیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ اِلَّا شَرِیْکًا ھُوَ لَکَ تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ» یعنی یا اللہ! ہم حاضر ہوئے، تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایسے شریک جن کا مالک اور جن کے ملک کا مالک بھی تو ہی ہے۔ [صحیح مسلم:1185] ‏‏‏‏
6733



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.