تفسير ابن كثير



سورۃ الروم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ[11] وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ[12] وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ مِنْ شُرَكَائِهِمْ شُفَعَاءُ وَكَانُوا بِشُرَكَائِهِمْ كَافِرِينَ[13] وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ يَتَفَرَّقُونَ[14] فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ[15] وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ فَأُولَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ[16]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اللہ خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ بنائے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ [11] اور جس دن قیامت قائم ہوگی مجرم ناامید ہو جائیں گے۔ [12] اور ان کے لیے ان کے شریکوں میں سے کوئی سفارش کرنے والے نہیں ہوں گے اور وہ اپنے شریکوں سے منکر ہو جائیں گے۔ [13] اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن وہ الگ الگ ہو جائیں گے۔ [14] پھر جو لوگ تو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے سو وہ عالی شان باغ میں خوش و خرم رکھے جائیں گے۔ [15] اور رہ گئے وہ جنھوں نے کفر کیا اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے۔ [16]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوباره پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے [11] اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو گنہگار حیرت زده ره جائیں گے [12] اور ان کے تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے [13] اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہو جائیں گی [14] جو ایمان ﻻکر نیک اعمال کرتے رہے وه تو جنت میں خوش وخرم کر دیئے جائیں گے [15] اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وه سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے [16]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اُسی کی طرف لوٹ جاؤ گے [11] اور جس دن قیامت برپا ہوگی گنہگار نااُمید ہوجائیں گے [12] اور ان کے (بنائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور وہ اپنے شریکوں سے نامعتقد ہوجائیں گے [13] اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس روز وہ الگ الگ فرقے ہوجائیں گے [14] تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ (بہشت کے) باغ میں خوش حال ہوں گے [15] اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا۔ وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے [16]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 11، 12، 13، 14، 15، 16،

اعمال کے مطابق فیصلے ٭٭

فرمان باری ہے کہ ” سب سے پہلے مخلوقات کو اسی اللہ نے بنایا اور جس طرح وہ اس کے پیدا کرنے پر اس وقت قادر تھا اب فنا کرکے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی وہ اتنا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ قادر ہے تم سب قیامت کے دن اسی کے سامنے حاضر کئے جانے والے ہو “۔

وہاں وہ ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا۔ قیامت کے دن گنہگار ناامید رسوا اور خاموش ہو جائیں گے۔ اللہ کے سوا جن جن کی دنیا میں عبادت کرتے رہے ان میں سے ایک بھی ان کی سفارش کے لیے کھڑا نہ ہوگا۔ اور یہ ان کے پوری طرح محتاج ہونگے لیکن وہ ان سے بالکل آنکھیں پھیر لیں گے اور خود ان کے معبودان باطلہ بھی ان سے کنارہ کش ہو جائیں گے اور صاف کہدیں گے کہ ہم میں ان میں کوئی دوستی نہیں۔ قیامت قائم ہوتے ہی اس طرح الگ الگ ہو جائیں گے جس کے بعد ملاپ ہی نہیں۔

نیک لوگ تو «علیین» میں پہنچا دئے جائیں گے اور برے لوگ «سجین» میں پہنچا دئیے جائیں گے وہ سب سے اعلیٰ بلندی پر ہونگے یہ سب سے زیادہ پستی میں ہونگے۔

پھر اس آیت کی تفصیل ہوتی ہے کہ ” نیک نفس تو جنتوں میں ہنسی خوشی سے ہونگے اور کفار جہنم میں جل بھن رہے ہونگے “۔
6768



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.