تفسير ابن كثير



سورۃ الأحزاب

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا وَإِنْ يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُمْ بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنْبَائِكُمْ وَلَوْ كَانُوا فِيكُمْ مَا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا[20]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] وہ لشکروں کو سمجھتے ہیں کہ نہیں گئے اور اگر لشکر آجائیں تو وہ پسند کریں گے کاش! واقعی وہ بدویوں میں باہر نکلے ہوئے ہوتے، تمھاری خبریں پوچھتے رہتے اور اگر وہ تم میں موجود ہوتے تو نہ لڑتے مگر بہت کم۔ [20]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے، اور اگر فوجیں آجائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وه صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وه تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا؟) نہ لڑتے مگر برائے نام [20]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آجائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں جا رہیں (اور) تمہاری خبر پوچھا کریں۔ اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم [20]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 20،

دشمن کا خوف ٭٭

ان کی بزدلی اور ڈرپوکی کا یہ عالم ہے کہ اب تک انہیں اس بات کا یقین ہی نہیں ہوا کہ لشکر کفار لوٹ گیا اور خطرہ ہے کہ وہ پھر کہیں آ نہ پڑے۔ مشرکین کے لشکروں کو دیکھتے ہی چھکے چھوٹ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کاش کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ اس شہر میں ہی نہ ہوتے بلکہ گنواروں کے ساتھ کسی اجاڑ گاؤں یا کسی دوردراز کے جنگل میں ہوتے کسی آتے جاتے سے پوچھ لیتے کہ کہو بھئی لڑائی کا کیا حشر ہوا؟

اللہ فرماتا ہے ” یہ اگر تمہارے ساتھ بھی ہوں تو بے کار ہیں۔ ان کے دل مردہ ہیں نامردی کے گھن نے انہیں کھوکھلا کر رکھا ہے۔ یہ کیا لڑیں گے اور کون سی بہادری دکھائیں گے؟ “
6987



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.