تفسير ابن كثير



سورۃ الأحزاب

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا[63] إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا[64] خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا لَا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا[65] يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا[66] وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا[67] رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا[68]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] لوگ تجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں، تو کہہ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور تجھے کیا چیز معلوم کرواتی ہے، شاید قیامت قریب ہو۔ [63] بے شک اللہ نے کافروں پر لعنت کی اور ان کے لیے بھڑکتی آگ تیار کی ہے۔ [64] اس میں ہمیشہ رہنے والے ہمیشہ، نہ کوئی دوست پائیں گے اور نہ کوئی مدد گار۔ [65] جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کیے جائیں گے، کہیں گے اے کاش کہ ہم نے اللہ کا کہنا مانا ہوتا اور ہم نے رسول کا کہنامانا ہوتا۔ [66] اور کہیں گے اے ہمارے رب! بے شک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کا کہنا مانا تو انھوں نے ہمیں اصل راہ سے گمراہ کر دیا۔ [67] اے ہمارے رب! انھیں دوگنا عذاب دے اور ان پر لعنت کر، بہت بڑی لعنت۔ [68]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر بہت ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو [63] اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے [64] جس میں وه ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وه کوئی حامی ومددگار نہ پائیں گے [65] اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے۔ (حسرت وافسوس سے) کہیں گے کہ کاش ہم اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرتے [66] اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راه راست سے بھٹکا دیا [67] پروردگار تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت نازل فرما [68]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو کہ اس کا علم خدا ہی کو ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آگئی ہو [63] بےشک خدا نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے (جہنم کی) آگ تیار کر رکھی ہے [64] اس میں ابدا لآباد رہیں گے۔ نہ کسی کو دوست پائیں گے اور نہ مددگار [65] جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے کہیں اے کاش ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے اور رسول (خدا) کا حکم مانتے [66] اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو رستے سے گمراہ کردیا [67] اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر [68]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 63، 64، 65، 66، 67، 68،

قیامت قریب تر سمجھو ٭٭

لوگ یہ سمجھ کر کہ قیامت کب آئے گی، اس کا علم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے سب کو اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی معلوم کروا دیا کہ ” اس کا مطلق مجھے علم نہیں یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے “۔

سورۃ الأعراف میں بھی یہ بیان ہے اور اس سورت میں بھی پہلی سورت مکے میں اتری تھی یہ سورت مدینے میں نازل ہوئی۔ جس سے ظاہر کرا دیا گیا کہ ابتداء سے انتہا تک قیامت کے صحیح وقت کی تعیین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ تھی۔ ہاں اتنا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو معلوم کرا دیا تھا کہ قیامت کا وقت ہے قریب۔

جیسے اور آیت میں ہے «اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ» [54-القمر:1] ‏‏‏‏ اور آیت میں ہے «اِقْتَرَبَ للنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ» [21-الأنبياء:1] ‏‏‏‏ اور «اَتٰٓى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ» [16-النحل:1] ‏‏‏‏ وغیرہ، ” اللہ تعالیٰ نے کافروں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے ان پر ابدی لعنت فرمائی ہے “۔
7123

” دار آخرت میں ان کیلئے آگ جہنم تیار ہے جو بڑی بھڑکنے والی ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے نہ کبھی نکل سکیں نہ چھوٹ سکیں اور وہاں نہ کوئی اپنا فریاد رس پائیں گے نہ کوئی دوست و مددگار جو انہیں چھڑالے یا بچ اس کے، یہ جہنم میں منہ کے بل ڈالے جائیں گے۔ اس وقت تمنا کریں گے کہ کاش کہ ہم اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تابعدار ہوتے۔ میدان قیامت میں بھی ان کی یہی تمنائیں رہیں گی ہاتھ کو چباتے ہوئے کہیں گے کہ کاش ہم قرآن حدیث کے عامل ہوتے۔ کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ اس نے تو مجھے قرآن و حدیث سے بہکا دیا فی الواقع شیطان انسان کو ذلیل کرنے والا ہے “

اور آیت میں ہے «رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِيْنَ» [15-الحجر:2] ‏‏‏‏ ” عنقریب کفار آرزو کریں گے کہ کاش کہ وہ مسلمان ہوتے “، اس وقت کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے علماء کی پیروی کی۔ امراء اور مشائخین کے پیچھے لگے رہے۔ رسولوں سے اختلاف کیا اور یہ سمجھا کہ ہمارے بڑے راہ راست پر ہیں۔ ان کے پاس حق ہے آج ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ کچھ نہ تھے۔ انہوں نے تو ہمیں بہکا دیا، پروردگار تو انہیں دوہرا عذاب کر۔ ایک تو ان کے اپنے کفر کا ایک ہمیں برباد کرنے کا۔ اور ان پر بدترین لعنت نازل کر۔ ایک قرأت میں «کَبِْیراً» کے بدلے «کَثِیْراً» ہے مطلب دونوں کا یکساں ہے۔
7124

بخاری و مسلم میں ہے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی دعا کی درخواست کی جسے وہ نماز میں پڑھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا تعلیم فرمائی «للَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ. فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» یعنی اے اللہ میں نے بہت سے گناہ کئے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی انہیں معاف نہیں کر سکتا پس تو اپنی خصوصی بخشش سے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر تو بڑا ہی بخشش کرنے والا اور مہربان ہے ۔ [صحیح بخاری:834] ‏‏‏‏

اس حدیث میں بھی «ظُلْمًا كَثِيرًا» اور «کَبِْیراً» دونوں ہی مروی ہیں۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دعا میں «كَثِيرًا کَبِْیراً» دونوں لفظ ملالے۔ لیکن یہ ٹھیک نہیں بلکہ ٹھیک یہ ہے کہ کبھی «كَثِيرًا» کہے کبھی «کَبِْیراً» دونوں لفظوں میں سے جسے چاہے پڑھ سکتا ہے۔ لیکن دونوں کو جمع نہیں کر سکتا، «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک ساتھی آپ رضی اللہ عنہ کے مخالفین سے کہہ رہا تھا کہ تم اللہ کے ہاں جا کر یہ کہو گے کہ «وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا» [33-الأحزاب:67] ‏‏‏‏۔
7125



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.