تفسير ابن كثير



سورۃ فاطر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
الَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ[7] أَفَمَنْ زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ[8]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ان کے لیے بہت سخت عذاب ہے اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اچھے عمل کیے ان کے لیے بڑی بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔ [7] تو کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کر دیاگیا تو اس نے اسے اچھا سمجھا (اس شخص کی طرح ہے جو ایسا نہیں؟) پس بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اورہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے، سو تیری جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے۔ بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ [8]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت سزا ہے اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے بخشش ہے اور (بہت) بڑا اجر ہے [7] کیا پس وه شخص جس کے لئے اس کے برے اعمال مزین کردیئے گئے ہیں پس وه انہیں اچھاسمجھتا ہے (کیا وه ہدایت یافتہ شخص جیسا ہے)، (یقین مانو) کہ اللہ جسے چاہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہے راه راست دکھاتا ہے۔ پس آپ کو ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالنی چاہیئے، یہ جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقیناً اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے [8]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جہنوں نے کفر کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے [7] بھلا جس شخص کو اس کے اعمال بد آراستہ کرکے دکھائے جائیں اور وہ ان کو عمدہ سمجھنے لگے تو (کیا وہ نیکوکار آدمی جیسا ہوسکتا ہے) ۔ بےشک خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ تو ان لوگوں پر افسوس کرکے تمہارا دم نہ نکل جائے۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس سے واقف ہے [8]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 7، 8،

شیطان کے تابعداروں کی جگہ جہنم ٭٭

اوپر بیان گزرا تھا کہ شیطان کے تابعداروں کی جگہ جہنم ہے۔ اس لیے یہاں بیان ہو رہا ہے کہ کفار کے لیے سخت عذاب ہے۔ اس لیے کہ یہ شیطان کے تابع اور رحمان کے نافرمان ہیں۔ مومنوں سے جو گناہ بھی ہو جائیں بہت ممکن ہے کہ اللہ انہیں معاف فرما دے اور جو نیکیاں ان کی ہیں ان پر انہیں بڑا بھاری اجر و ثواب ملے گا، کافر اور بدکار لوگ اپنی بد اعمالیوں کو نیکیاں سمجھ بیٹھے ہیں تو ایسے گمراہ لوگوں پر تیرا کیا بس ہے؟ ہدایت و گمراہی اللہ کے ہاتھ ہے۔ پس تجھے ان پر غمگین نہ ہونا چاہیئے۔ مقدرات اللہ جاری ہو چکے ہیں۔ مصلحت مالک الملوک کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہدایت و ضلالت میں بھی اس کی حکمت ہے کوئی کام اس سچے حکیم کا حکمت سے خالی نہیں۔ لوگوں کے تمام افعال اس پر واضح ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر ان پر اپنا نور ڈالا پس جس پر وہ نور پڑ گیا وہ دنیا میں آ کر سیدھی راہ چلا اور جسے اس دن وہ نور نہ ملا وہ دنیا میں آ کر بھی ہدایت سے بہرہ ورہ نہ ہو سکا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے علم کے مطابق قلم چل کر خشک ہو گیا۔ [مسند احمد::176/2حسن] ‏‏‏‏ [ابن ابی حاتم] ‏‏‏‏ اور روایت میں ہے کہ ہمارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا اللہ کے لیے ہر تعریف ہے جو گمراہی سے ہدایت پر لاتا ہے اور جس پر چاہتا ہے گمراہی خلط ملط کر دیتا ہے [طبرانی کبیر:220/5،قال الشيخ زبیرعلی زئی:ضعیف] ‏‏‏‏ یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے۔
7246



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.