وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ[45] وَمَا تَأْتِيهِمْ مِنْ آيَةٍ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ[46] وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ[47]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جب ان سے کہا جاتا ہے بچو اس(عذاب) سے جو تمھارے سامنے ہے اور جو تمھارے پیچھے ہے، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ [45] اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں۔ [46] اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس میں سے خرچ کرو جو تمھیں اللہ نے دیا ہے تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان سے کہتے ہیں جو ایمان لائے، کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو کھلا دیتا۔ نہیں ہو تم مگر واضح گمراہی میں۔ [47] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ان سے جب (کبھی) کہا جاتا ہے کہ اگلے پچھلے (گناہوں) سے بچو تاکہ تم پر رحم کیا جائے [45] اور ان کے پاس تو ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں آئی جس سے یہ بے رخی نہ برتتے ہوں [46] اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو، تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا، تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں [47]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے [45] اور ان کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں [46] اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو صریح غلطی میں ہو [47]۔ ........................................
|