تفسير ابن كثير



سورۃ يس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ[71] وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ[72] وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ أَفَلَا يَشْكُرُونَ[73]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان چیزوں میں سے جنھیں ہمارے ہاتھوں نے بنایا، ان کے لیے مویشی پیدا کیے، پھر وہ ان کے مالک ہیں۔ [71] اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان چیزوں میں سے جنھیں ہمارے ہاتھوں نے بنایا، ان کے لیے مویشی پیدا کیے، پھر وہ ان کے مالک ہیں۔ [72] اور ان کے لیے ان میں کئی فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو کیا وہ شکر نہیں کرتے۔ [73]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا وه نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے (بھی) پیدا کر دیئے، جن کے یہ مالک ہوگئے ہیں [71] اور ان مویشیوں کو ہم نے ان کا تابع فرمان بنا دیا ہے جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں [72] انہیں ان سے اور بھی بہت سے فائدے ہیں، اور پینے کی چیزیں۔ کیا پھر (بھی) یہ شکر ادا نہیں کریں گے؟ [73]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں [71] اور ان کو ان کے قابو میں کردیا تو کوئی تو ان میں سے ان کی سواری ہے اور کسی کو یہ کھاتے ہیں [72] اور ان میں ان کے لئے (اور) فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو یہ شکر کیوں نہیں کرتے؟ [73]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 71، 72، 73،

چوپائیوں کے فوائد ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے انعام و احسان کا ذکر فرما رہا ہے۔ کہ اس نے خود ہی یہ چوپائے پیدا کئے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے، ایک چھوٹا سا بچہ بھی اونٹ کی نکیل تھام لے اونٹ جیسا قوی اور بڑا جانور اس کے ساتھ ساتھ ہی سو اونٹوں کی ایک قطار ہو ایک بچے کے ہانکنے سے سیدھے چلتی رہتی ہے۔
7420

اس ماتحتی کے علاوہ بعض لمبے لمبے مشقت والے سفر بآسانی جلدی جلدی طے ہوتے ہیں خود سوار ہوتے ہیں اسباب لادتے ہیں بوجھ ڈھونے کے کام آتے ہیں۔ اور بعض کے گوشت کھائے جاتے ہیں، پھر صوف اور ان کے بالوں کھالوں وغیرہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دودھ پیتے ہیں، بطور علاج پیشاب کام میں آتے ہیں اور بھی طرح طرح کے فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔ کیا پھر ان کو نہ چاہے کہ ان نعمتوں کے منعم حقیقی، ان احسانوں کے محسن، ان چیزوں کے خالق، ان کے حقیقی مالک کا شکر بجا لائیں؟ صرف اسی کی عبادت کریں؟ اس کی توحید کو مانیں اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کریں۔
7421



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.