تفسير ابن كثير



سورۃ يس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ[74] لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ[75] فَلَا يَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ[76]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور انھوں نے اللہ کے سوا کئی معبود بنالیے، تاکہ ان کی مدد کی جائے۔ [74] وہ ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے اور یہ ان کے لشکر ہیں، جو حاضر کیے ہوئے ہیں۔ [75] پس ان کی بات تجھے غم زدہ نہ کرے، بے شک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔ [76]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور وه اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہیں تاکہ وه مدد کئے جائیں [74] (حاﻻنکہ) ان میں ان کی مدد کی طاقت ہی نہیں، (لیکن) پھر بھی (مشرکین) ان کے لئے حاضر باش لشکری ہیں [75] پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیده اور علانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں [76]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لیے ہیں کہ شاید (ان سے) ان کو مدد پہنچے [74] (مگر) وہ ان کی مدد کی (ہرگز) طاقت نہیں رکھتے۔ اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے [75] تو ان کی باتیں تمہیں غمناک نہ کردیں۔ یہ جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے [76]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 74، 75، 76،

نفع و نقصان کا اختیار کس کے پاس ہے؟ ٭٭

مشرکین کے اس باطل عقیدے کی تردید ہو رہی ہے جو وہ سمجھتے تھے کہ جن جن کی سوائے اللہ تعالیٰ کے یہ عبادت کرتے ہیں وہ ان کی امداد نصرت کریں گے ان کی روزیوں میں برکت دیں گے اور اللہ سے ملادیں گے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ ان کی مدد کرنے سے عاجز ہیں اور ان کی مدد تو کجا، وہ تو خود اپنی مدد بھی نہیں کر سکتے بلکہ یہ بت تو اپنے دشمن کے نقصان سے بھی اپنے تئیں بچا نہیں سکتے۔ کوئی اور انہیں توڑ مروڑ کر بھی چلا جائے تو یہ اس کا کچھ نہیں کر سکتے بلکہ بول چال پر بھی قادر نہیں سمجھ بوجھ نہیں۔

یہ بت قیامت کے دن جمع شدہ حساب کے وقت اپنے عابدوں کے سامنے لاچاری اور بیکسی کے ساتھ موجود ہوں گے تاکہ مشرکین کی پوری ذلت و خواری ہو اور ان پر حجت تمام ہو۔ حضرت قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ بت تو ان کی کسی طرح کی امداد نہیں کر سکتے، لیکن پھر بھی یہ بےسمجھ مشرکین ان کے سامنے اس طرح موجود رہتے ہیں جیسے کوئی حاضر باش لشکر ہو وہ نہ انہیں کوئی نفع پہنچا سکیں نہ کسی نقصان کو دفع کر سکیں لیکن یہ ہیں کہ ان کے نام پر مرے جاتے ہیں یہاں تک کہ ان کے خلاف آواز سننا نہیں چاہتے غصے سے بے قابو ہو جاتے ہیں۔

اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی کفر کی باتوں سے آپ غم ناک نہ ہوں ہم پر ان کا ظاہر باطن روشن ہے وقت آ رہا ہے۔ گن چن کر ہم انہیں سزائیں دیں۔
7424



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.