تفسير ابن كثير



سورۃ الصافات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَذَا يَوْمُ الدِّينِ[20] هَذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ[21] احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ[22] مِنْ دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَى صِرَاطِ الْجَحِيمِ[23] وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ[24] مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ[25] بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ[26]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور کہیں گے ہائے ہماری بربادی! یہ تو جزا کا دن ہے۔ [20] یہی فیصلے کا دن ہے، جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ [21] اکٹھا کرو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے جوڑوں کو اور جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے۔ [22] اللہ کے سوا، پھر انھیں جہنم کی راہ کی طرف لے چلو۔ [23] اور انھیں ٹھہراؤ، بے شک یہ سوال کیے جانے والے ہیں۔ [24] کیا ہے تمھیں ، تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ [25] بلکہ آج وہ بالکل فرماں بردار ہیں۔ [26]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے [20] یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے رہے [21] ﻇالموں کو اور ان کے ہمراہیوں کو اور (جن) جن کی وه اللہ کے علاوه پرستش کرتے تھے [22] (ان سب کو) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راه دکھا دو [23] اور انہیں ٹھہرا لو، (اس لئے) کہ ان سے (ضروری) سوال کیے جانے والے ہیں [24] تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے [25] بلکہ وه (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے [26]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور کہیں گے، ہائے شامت یہی جزا کا دن ہے [20] (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے [21] جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کرلو [22] (یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو [23] اور ان کو ٹھیرائے رکھو کہ ان سے (کچھ) پوچھنا ہے [24] تم کو کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ [25] بلکہ آج تو وہ فرمانبردار ہیں [26]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 20، 21، 22، 23، 24، 25، 26،

قیامت والے دن کفار کا اپنے تئیں ملامت کرنا اور پچھتانا ٭٭

قیامت والے دن کفار کا اپنے تئیں ملامت کرنا اور پچھتانا اور افسوس و حسرت کرنا بیان ہو رہا ہے کہ ” وہ نادم ہو کر قیامت کے دہشت خیز اور وحشت انگیز امور کو دیکھ کر کہیں گے ہائے ہائے یہی تو روز جزا ہے “۔ تو مومن اور فرشتے بطور ڈانٹ ڈپٹ اور ندامت بڑھانے کے ان سے کہیں گے ہاں یہی تو وہ فیصلے کا دن ہے جسے تم سچا نہیں مانتے تھے۔ اس دن اللہ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہو گا کہ ظالموں کو ان کے جوڑوں کو ان کے بھائی بندوں کو اور ان جیسوں کو ایک جا جمع کرو۔ مثلاً زانی زانیوں کے ساتھ سود خوار سود خواروں کے ساتھ شرابی شرابیوں کے ساتھ وغیرہ، ایک قول یہ بھی ہے کہ ظالموں کو اور ان کی عورتوں کو، لیکن یہ غریب ہے۔

ٹھیک مطلب یہی ہے کہ انہی جیسوں کو اور ان کے ساتھ ہی جن بتوں کو اور جن جن کو شریک اللہ یہ مقرر کئے ہوئے تھے سب کو جمع کرو۔ پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ جیسے فرمان ہے۔ «وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عَلٰي وُجُوْهِهِمْ عُمْيًا وَّبُكْمًا وَّصُمًّا مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِيْرًا» [17-الإسراء:97] ‏‏‏‏، یعنی ” انہیں ان کے منہ کے بل اندھے بہرے گونگے کر کے ہم جمع کریں گے پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہو گا جس کی آگ جب کبھی ہلکی ہو جائے ہم اسے اور بھڑکا دیں گے۔ انہیں جہنم کے پاس کچھ دیر ٹھہرا دو تاکہ ہم ان سے پوچھ گچھ کر لیں، ان سے حساب لے لیں“۔
7457

ابن ابی حاتم میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص کسی کو کسی چیز کی طرف بلائے۔ وہ قیامت کے دن اس کے ساتھ کھڑاکیا جائے گا نہ بے وفائی ہو گی نہ جدائی ہو گی گو ایک کو ہی بلایا ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی ۔ [سنن ترمذي:3228،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

عثمان بن زائدہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں سب سے پہلے انسان سے اس کے ساتھیوں کی بابت سوال کیا جائے گا۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیوں آج ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ تم تو دنیا میں کہتے پھرتے تھے کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں اور ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔ یہ تو کہاں؟ بلکہ آج تو یہ ہتھیار ڈال چکے اللہ کے فرمانبردار بن گئے۔ نہ اللہ کے کسی فرمان کا خلاف کریں نہ کر سکیں نہ اس سے بچ سکیں نہ وہاں سے بھاگ سکیں۔‏‏‏‏ «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔
7458



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.