تفسير ابن كثير



سورۃ ص

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ[27] أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ[28] كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ[29]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ہم نے آسمان و زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو بے کارپیدا نہیں کیا۔ یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنھوں نے کفر کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا آگ کی صورت میں بڑی ہلاکت ہے ۔ [27] کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، زمین میں فساد کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟ یا کیا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟ [28] یہ ایک کتاب ہے، ہم نے اسے تیری طرف نازل کیا ہے، بہت بابرکت ہے، تاکہ وہ اس کی آیات میں غوروفکر کریں اور تاکہ عقلوں والے نصیحت حاصل کریں۔ [29]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا، یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔ [27] کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان ﻻئے اور نیک عمل کیے ان کے برابر کر دیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دینگے؟ [28] یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں [29]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے [27] جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے۔ کیا ان کو ہم ان کی طرح کر دیں گے جو ملک میں فساد کرتے ہیں۔ یا پرہیزگاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے [28] (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں [29]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 27، 28، 29،

مخلوق کی پیدائش عبث اور بیکار نہیں ٭٭

ارشاد ہے کہ مخلوق کی پیدائش عبث اور بیکار نہیں یہ سب عبادتِ خالق کے لیے پیدا کی گئی ہے پھر ایک وقت آنے والا ہے کہ ماننے والے کی سربلندی کی جائے اور نہ ماننے والوں کو سخت سزا دی جائے۔ کافروں کا خیال ہے کہ ہم نے انہیں یونہی پیدا کر دیا ہے؟ اور آخرت اور دوسری زندگی کوئی چیز نہیں یہ غلط ہے۔ ان کافروں کو قیامت کے دن بڑی خرابی ہو گی کیونکہ اس آگ میں انہیں جلنا پڑے گا جو ان کے لیے اللہ کے فرشتوں نے بڑھکا رکھی ہے۔ یہ ناممکن ہے اور ان ہونی بات ہے کہ مومن و مفسد کو اور پرہیزگار اور بدکار کو ایک جیسا کر دیں۔

اگر قیامت آنے والی ہی نہ ہو تو یہ دونوں انجام کے لحاظ سے یکساں ہی رہے۔ حالانکہ یہ خلاف انصاف ہے قیامت ضرور آئے گی نیک کار جنت میں اور گنہگار جہنم میں جائیں گے۔ پس عقلی اقتضا بھی دار آخرت کے ثبوت کو ہی چاہتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ظالم پاپی اللہ کی درگاہ سے راندہ ہوا دنیا میں خوش وقت ہے مال اولاد فراغت تندرستی سب کچھ اس کے پاس ہے اور ایک مومن متقی پاک دامن ایک ایک پیسے سے تنگ ایک ایک راحت سے دور رہے تو حکمت علیم و حکیم و عادل کا اقتضاء یہ تھا کہ کوئی ایسا وقت بھی آئے کہ اس نمک حرام سے اس کی نمک حرامی کا بدلہ لیا جائے اور اس صابر و شاکر فرمانبردار کی نیکیوں کا اسے بدلہ دیا جائے اور یہی دار آخرت میں ہونا ہے۔
7697

پس ثابت ہوا کہ اس جہان کے بعد ایک جہاں یقیناً ہے۔ چونکہ یہ پاک تعلیم قرآن سے ہی حاصل ہوئی ہے اور اس نیکی کا رہبر یہی ہے اسی لیے اس کے بعد ہی فرمایا کہ یہ مبارک کتاب ہم نے تیری طرف نازل فرمائی ہے تاکہ لوگ اسے سمجھیں اور ذی عقل لوگ اس سے نصیحت حاصل کر سکیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں جس نے قرآن کے الفاظ حفظ کر لیے اور قرآن پر عمل نہیں کیا اس نے قرآن میں تدبر و غور بھی نہیں کیا لوگ کہتے ہیں ہم نے پورا قرآن پڑھ لیا لیکن قرآن کی ایک نصیحت یا قرآن کے ایک حکم کا نمونہ ان میں نظر نہیں آتا ایسا نہ چاہیئے۔ اصل غور و خوض اور نصیحت و عبرت عمل ہے۔
7698



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.