تفسير ابن كثير



سورۃ غافر/مومن

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ[36] أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا وَكَذَلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ[37]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لیے ایک بلند عمارت بنا، تاکہ میں راستوں پر پہنچ جاؤں۔ [36] آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقینا جھوٹا گمان کرتا ہوں۔ اور اس طرح فرعون کے لیے اس کا برا عمل خوش نما بنا دیا گیا اور وہ سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی تدبیر تباہی ہی میں تھی۔ [37]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لیے ایک باﻻخانہ بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں [36] (ان) دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں اور بیشک میں سمجھتا ہوں وه جھوٹا ہے اور اسی طرح فرعون کی بدکرداریاں اسے بھلی دکھائی گئیں اور راه سے روک دیا گیا اور فرعون کی (ہر) حیلہ سازی تباہی میں ہی رہی [37]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ جاؤں [36] (یعنی) آسمانوں کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اس کے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بےکار تھی [37]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 36، 37،

فرعون کی سرکشی اور تکبر ٭٭

فرعون کی سرکشی اور تکبر بیان ہو رہا ہے کہ اس نے اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ میرے لیے ایک بلند و بالا محل تعمیر کرا۔ اینٹوں اور چونے کی پختہ اور بہت اونچی عمارت بنا۔ جیسے اور جگہ ہے کہ «‏‏‏‏فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا» [ 28-القص: 38 ] ‏‏‏‏ اس نے کہا اے ہامان اینٹیں پکا کر میرے لیے ایک اونچی عمارت بنا۔

حضرت ابرہیم نخی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قبر کو پختہ بنانا اور اسے چونے گج کرنا سلف صالحین مکروہ جانتے تھے۔ [ ابن ابی حاتم ] ‏‏‏‏ فرعون کہتا ہے کہ یہ محل میں اس لیے بنوا رہا ہوں کہ آسمان کے دروازوں اور آسمان کے راستوں تک میں پہنچ جاؤں اور موسیٰ علیہ السلام کے اللہ کو دیکھ لوں گو میں جانتا ہوں کہ موسیٰ علیہ السلام ہے جھوٹا۔ وہ جو کہہ رہا ہے کہ اللہ نے اسے بھیجا ہے یہ بالکل غلط ہے۔

7957

دراصل فرعون کا یہ ایک مکر تھا اور وہ اپنی رعیت پر یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ دیکھو میں ایسا کام کرتا ہوں جس سے موسیٰ علیہ السلام کا جھوٹ بالکل کھل جائے اور میری طرح تمہیں بھی یقین آ جائے کہ موسیٰ علیہ السلام غلط گو مفتری اور کذاب ہے۔ فرعون راہ اللہ سے روک دیا گیا۔ اس کی ہر تدبیر الٹی ہی رہی اور جو کام وہ کرتا ہے وہ اس کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور وہ خسارے میں بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

7958



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.