[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت کھائو سود کئی گنا، جو دگنے کیے ہوئے ہوں اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ [130] اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ [131] اور اللہ اور رسول کا حکم مانو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ [132] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے [130] اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے [131] اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے [132]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اےایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو [130] اور (دوزخ کی) آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے [131] اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے [132]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 130، 131، 132،
سود خور جہنمی ہے اور غصہ شیطان کی دین ہے اس سے بچو ٭٭
اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو سودی لین دین سے اور سود خوری سے روک رہا ہے، اہل جاہلیت سودی قرضہ دیتے تھے مدت مقرر ہوتی تھی اگر اس مدت پر روپیہ وصول نہ ہوتا تو مدت بڑھا کر سود پر سود بڑھا دیا کرتے تھے اسی طرح سود در سود ملا کر اصل رقم کئی گنا بڑھ جاتی، اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو اس طرح ناحق لوگوں کے مال غصب کرنے سے روک رہا ہے اور تقوے کا حکم دے کر اس پر نجات کا وعدہ کر رہا ہے، پھر آگ سے ڈراتا ہے اور اپنے عذابوں سے دھمکاتا ہے پھر اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر آمادہ کرتا ہے اور اس پر رحم و کرم کا وعدہ دیتا ہے۔