تفسير ابن كثير



سورۃ الشوريٰ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ[13]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اس نے تمھارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا جس کا تاکیدی حکم اس نے نوح کو دیا اور جس کی وحی ہم نے تیری طرف کی اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا، یہ کہ اس دین کو قائم رکھو اور اس میں جدا جدا نہ ہو جاؤ۔ مشرکوں پر وہ بات بھاری ہے جس کی طرف تو انھیں بلاتا ہے، اللہ اپنی طرف چن لیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اپنی طرف راستہ اسے دیتا ہے جو رجوع کرے۔ [13]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا، کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وه تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیده بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وه اس کی صحیح ره نمائی کرتا ہے [13]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے۔ الله جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کرلیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے [13]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 13،

امت محمدیہ پر شریعت الٰہی کا انعام ٭٭

اللہ تعالیٰ نے جو انعام اس امت پر کیا ہے اس کا ذکر یہاں فرماتا ہے کہ تمہارے لیے جو شرع مقرر کی ہے وہ ہے جو آدم کے بعد دنیا کے سب سے پہلے پیغمبر اور دنیا کے سب سے آخری پیغمبر اور ان کے درمیان کے اولو العزم پیغمبروں کی تھی۔ پس یہاں جن پانچ پیغمبروں کا ذکر ہوا ہے انہی پانچ کا ذکر سورۃ الاحزاب میں بھی کیا گیا ہے فرمایا: «‏‏‏‏وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّـبِيّٖنَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّاِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۠ وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا» [ 33- الأحزاب: 7 ] ‏‏‏‏، وہ دین جو تمام انبیاء کا مشترک طور پر ہے وہ اللہ واحد کی عبادت ہے جیسے اللہ جل و علا کا فرمان ہے «وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنبياء21: 25 ] ‏‏‏‏ یعنی تجھ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ان سب کی طرف ہم نے یہی وحی کی ہے کہ معبود میرے سوا کوئی نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرتے رہو حدیث میں ہے ہم انبیاء کی جماعت آپس میں علاتی بھائیوں کی طرح ہیں ہم سب کا دین ایک ہی ہے جیسے علاتی بھائیوں کا باپ ایک ہوتا ہے۔ [صحیح بخاری:3443] ‏‏‏‏
8127

الغرض احکام شرع میں گو جزوی اختلاف ہو۔ لیکن اصولی طور پر دین ایک ہی ہے اور وہ توحید باری تعالیٰ ہے، فرمان اللہ ہے «لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا» ‏‏‏‏ [ 5- المآئدہ: 48 ] ‏‏‏‏ تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے شریعت و راہ بنا دی ہے۔ یہاں اس وحی کی تفصیل یوں بیان ہو رہی ہے کہ دین کو قائم رکھو جماعت بندی کے ساتھ اتفاق سے رہو اختلاف اور پھوٹ نہ کرو پھر فرماتا ہے کہ یہی توحید کی صدائیں ان مشرکوں کو ناگوار گزرتی ہیں۔ حق یہ ہے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے جو مستحق ہدایت ہوتا ہے وہ رب کی طرف رجوع کرتا ہے اور اللہ اس کا ہاتھ تھام کر ہدایت کے راستے لا کھڑا کرتا ہے اور جو از خود برے راستے کو اختیار کر لیتا ہے اور صاف راہ چھوڑ دیتا ہے اللہ بھی اس کے ماتھے پر ضلالت لکھ دیتا ہے۔
8128



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.