تفسير ابن كثير



سورۃ الزخرف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ[46] فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِآيَاتِنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَضْحَكُونَ[47] وَمَا نُرِيهِمْ مِنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا وَأَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ[48] وَقَالُوا يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ[49] فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنْكُثُونَ[50]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا تو اس نے کہا بے شک میں تمام جہانوں کے رب کا بھیجا ہوا ہوں۔ [46] تو جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر آیا، اچانک وہ ان کے بارے میں ہنس رہے تھے۔ [47] اور ہم انھیں کوئی نشانی نہیں دکھلاتے تھے مگر وہ اپنے جیسی (پہلی نشانی) سے بڑی ہوتی اور ہم نے انھیں عذاب میں پکڑا، تاکہ وہ لوٹ آئیں۔ [48] اور انھوں نے کہا اے جادوگر! ہمارے لیے اپنے رب سے اس کے ذریعے دعا کر جو اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے، بے شک ہم ضرور ہی سیدھی راہ پر آنے والے ہیں۔ [49] پھر جب ہم ان سے عذاب ہٹالیتے، اچانک وہ عہد توڑ دیتے تھے۔ [50]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو (موسیٰ علیہ السلام نے جاکر) کہا کہ میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں [46] پس جب وه ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وه بےساختہ ان پر ہنسنے لگے [47] اور ہم انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وه دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وه باز آجائیں [48] اور انہوں نے کہا اے جادوگر! ہمارے لیے اپنے رب سے اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعده کر رکھا ہے، یقین مان کہ ہم راه پر لگ جائیں گے [49] پھر جب ہم نے وه عذاب ان سے ہٹالیا انہوں نے اسی وقت اپنا قول وقرار توڑ دیا [50]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا ہوں [46] جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ نشانیوں سے ہنسی کرنے لگے [47] اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں [48] اور کہنے لگے کہ اے جادوگر اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بےشک ہم ہدایت یاب ہو جائیں گے [49] سو جب ہم نے ان سے عذاب کو دور کردیا تو وہ عہد شکنی کرنے لگے [50]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 46، 47، 48، 49، 50،

قلاباز بنی اسرائیل ٭٭

حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جناب باری نے اپنا رسول و نبی فرما کر فرعون اور اس کے امراء اور اس کی رعایا قبطیوں اور بنی اسرائیل کی طرف بھیجا تاکہ آپ علیہ السلام انہیں توحید سکھائیں اور شرک سے بچائیں۔ آپ علیہ السلام کو بڑے بڑے معجزے بھی عطا فرمائے جیسے ہاتھ کا روشن ہو جانا لکڑی کا اژدھابن جانا وغیرہ۔ لیکن فرعونیوں نے اپنے نبی کی کوئی قدر نہ کی بلکہ تکذیب کی اور تمسخر اڑایا۔ اس پر اللہ کا عذاب آیا تاکہ انہیں عبرت بھی ہو۔ اور نبوت موسیٰ علیہ السلام پر دلیل بھی ہو پس طوفان آیا ٹڈیاں آئیں جوئیں آئیں، مینڈک آئے اور کھیت، مال، جان اور پھل وغیرہ کی کمی میں مبتلا ہوئے۔

جب کوئی عذاب آتا تو تلملا اٹھتے موسیٰ علیہ السلام کی خوشامد کرتے انہیں رضامند کرتے ان سے قول قرار کرتے آپ علیہ السلام دعا مانگتے عذاب ہٹ جاتا۔ یہ پھر سرکشی پر اتر آتے پھر عذاب آتا پھر یہی ہوتا۔ ساحر یعنی جادوگر سے وہ بڑا عالم مراد لیتے تھے ان کے زمانے کے علماء کا یہی لقب تھا اور انہی لوگوں میں علم تھا اور ان کے زمانے میں یہ علم مذموم نہیں سمجھا جاتا تھا بلکہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ پس ان کا جناب موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر کہہ کر خطاب کرنا بطور عزت کے تھا اعتراض کے طور پر نہ تھا کیونکہ انہیں تو اپنا کام نکالنا تھا۔ ہر بار اقرار کرتے تھے کہ مسلمان ہو جائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کر دیں گے پھر جب عذاب ہٹ جاتا تو وعدہ شکنی کرتے اور قول توڑ دیتے۔ اور آیت «فَاَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ اٰيٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسْتَكْبَرُوْا وَكَانُوْاقَوْمًا مُّجْرِمِيْنَ» الخ [7-الأعراف:133-135] ‏‏‏‏ میں اس پورے واقعہ کو بیان فرمایا ہے۔
8254



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.