وَلَمَّا جَاءَ عِيسَى بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ[63] إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ[64] فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِنْ بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ[65]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جب عیسیٰ واضح دلیلیں لے کر آیا تو اس نے کہا بے شک میں تمھارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور تاکہ میں تمھارے لیے بعض وہ باتیں واضح کر دوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو، سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔ [63] بے شک اللہ ہی میرا رب اور تمھارا رب ہے، پس اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔ [64] پھر کئی گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے بڑی ہلاکت ہے۔ [65] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے کو ﻻئے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت ﻻیا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کردوں، پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرا کہا مانو [63] میرا اور تمہارا رب فقط اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ پس تم سب اس کی عبادت کرو۔ راه راست (یہی) ہے [64] پھر (بنی اسرائیل کی) جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ﻇالموں کے لیے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے [65]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جب عیسیٰ نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس دانائی (کی کتاب) لے کر آیا ہوں۔ نیز اس لئے کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو تم کو سمجھا دوں۔ تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو [63] کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے [64] پھر کتنے فرقے ان میں سے پھٹ گئے۔ سو جو لوگ ظالم ہیں ان کی درد دینے والے دن کے عذاب سے خرابی ہے [65]۔ ........................................
|