تفسير ابن كثير



سورۃ الدخان

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
حم[1] وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ[2] إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِينَ[3] فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ[4] أَمْرًا مِنْ عِنْدِنَا إِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ[5] رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ[6] رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِنْ كُنْتُمْ مُوقِنِينَ[7] لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ[8]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] حم۔ [1] اس بیان کرنے والی کتاب کی قسم! [2] بے شک ہم نے اسے ایک بہت برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈرانے والے تھے۔ [3] اسی میں ہر محکم کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ [4] ہماری طرف سے حکم کی وجہ سے۔ بے شک ہم ہی بھیجنے والے تھے۔ [5] تیرے رب کی رحمت کے باعث، یقینا وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ [6] آسمانوں اور زمین اور ان چیزوں کا رب جو ان دونوں کے درمیان ہیں، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔ [7] اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے، تمھارا رب ہے اور تمھارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔ [8]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] حٰم [1] قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی [2] یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں [3] اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے [4] ہمارے پاس سے حکم ہوکر، ہم ہی ہیں رسول بناکر بھیجنے والے [5] آپ کے رب کی مہربانی سے۔ وه ہی ہے سننے واﻻ جاننے واﻻ [6] جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو [7] کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا [8]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] حٰم [1] اس کتاب روشن کی قسم [2] کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں [3] اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں [4] (یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں [5] (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے [6] آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگ یقین کرنے والے ہو [7] اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) جِلاتا ہے اور (وہی) مارتا ہے۔ وہی تمہارا اور تمہارے باپ دادا کا پروردگار ہے [8]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8،

عظیم الشان قرآن کریم کا نزول اور ماہ شعبان ٭٭

اللہ تبارک وتعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس عظیم الشان قرآن کریم کو بابرکت رات یعنی لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ جیسے ارشاد ہے «اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ» ‏‏‏‏ [ 97- القدر: 1 ] ‏‏‏‏ ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ اور یہ رات رمضان المبارک میں ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے «شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ» ‏‏‏‏ [ 2- البقرة: 185 ] ‏‏‏‏ رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔ سورۃ البقرہ میں اس کی پوری تفسیر گذر چکی ہے اس لیے یہاں دوبارہ نہیں لکھتے بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لیلة المبارکہ جس میں قرآن شریف نازل ہوا وہ شعبان کی پندرہویں رات ہے یہ قول سراسر بے دلیل ہے۔ اس لیے کہ نص قرآن سے قرآن کا رمضان میں نازل ہونا ثابت ہے۔ اور جس حدیث میں مروی ہے کہ شعبان میں اگلے شعبان تک کے تمام کام مقرر کر دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ نکاح کا اور اولاد کا اور میت کا ہونا بھی وہ حدیث مرسل ہے [تفسیر ابن جریر الطبری:222/11:مرسل و ضعیف] ‏‏‏‏

اور ایسی احادیث سے نص قرآنی کا معارضہ نہیں کیا جا سکتا ہم لوگوں کو آگاہ کر دینے والے ہیں یعنی انہیں خیر و شر نیکی بدی معلوم کرا دینے والے ہیں تاکہ مخلوق پر حجت ثابت ہو جائے اور لوگ علم شرعی حاصل کر لیں اسی شب ہر محکم کام طے کیا جاتا ہے یعنی لوح محفوظ سے کاتب فرشتوں کے حوالے کیا جاتا ہے تمام سال کے کل اہم کام عمر روزی وغیرہ سب طے کر لی جاتی ہے۔ حکیم کے معنی محکم اور مضبوط کے ہیں جو بدلے نہیں وہ سب ہمارے حکم سے ہوتا ہے ہم رسل کے ارسال کرنے والے ہیں تاکہ وہ اللہ کی آیتیں اللہ کے بندوں کو پڑھ سنائیں جس کی انہیں سخت ضرورت اور پوری حاجت ہے یہ تیرے رب کی رحمت ہے اس رحمت کا کرنے والا قرآن کو اتارنے والا اور رسولوں کو بھیجنے والا وہ اللہ ہے جو آسمان زمین اور کل چیز کا مالک ہے اور سب کا خالق ہے۔ تم اگر یقین کرنے والے ہو تو اس کے باور کرنے کے کافی وجوہ موجود ہیں پھر ارشاد ہوا کہ معبود برحق بھی صرف وہی ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہر ایک کی موت زیست اسی کے ہاتھ ہے تمہارا اور تم سے اگلوں کا سب کا پالنے پوسنے والا وہی ہے اس آیت کا مضمون اس آیت جیسا ہے «قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا» ‏‏‏‏ [ 7- الاعراف: 158 ] ‏‏‏‏ الخ، یعنی تو اعلان کر دے کہ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ اللہ جس کی بادشاہت ہے آسمان و زمین کی۔ جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو جلاتا اور مارتا ہے۔
8315



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.