تفسير ابن كثير



سورۃ الطور

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَكْنُونٌ[24] وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ[25] قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ[26] فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ[27] إِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلُ نَدْعُوهُ إِنَّهُ هُوَ الْبَرُّ الرَّحِيمُ[28]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ان پر چکر لگاتے رہیں گے انھی کے لڑکے، جیسے وہ چھپائے ہوئے موتی ہوں۔ [24] اور ان کے بعض بعض پر متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کرتے ہوں گے۔ [25] کہیں گے بلاشبہ ہم اس سے پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرنے والے تھے۔ [26] پھر اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں زہریلی لو کے عذاب سے بچا لیا۔ [27] بے شک ہم اس سے پہلے ہی اسے پکارا کرتے تھے، بے شک وہی تو بہت احسان کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ [28]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ان کے اردگرد ان کے نو عمر غلام چل پھر رہے ہوں گے، گویا کہ وه موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے [24] اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے [25] کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے [26] پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز وتند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا [27] ہم اس سے پہلے ہی اس کی عبادت کیا کرتے تھے، بیشک وه محسن اور مہربان ہے [28]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے [24] اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے آپس میں گفتگو کریں گے [25] کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے) ڈرتے رہتے تھے [26] تو خدا نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا [27] اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بےشک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے [28]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 24، 25، 26، 27، 28،

باب

ان کے غلام کمسن نوعمر بچے جو حسن و خوبی میں ایسے ہیں جیسے مروارید ہوں اور وہ بھی ڈبے میں بند رکھے گئے ہوں، کسی کا ہاتھ بھی نہ لگا ہو اور ابھی ابھی تازے تازے نکالے ہوں، ان کی آبداری، صفائی، چمک دمک، روپ رنگ کا کیا پوچھنا؟ لیکن ان غلمان کے حسین چہرے انہیں بھی ماند کر دیتے ہیں اور جگہ یہ مضمون ان الفاظ میں ادا کیا گیا ہے «يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ» * «بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ» [56-الواقعة:18،17] ‏‏‏‏ یعنی ہمیشہ نوعمر اور کمسن رہنے والے بچے آبخورے آفتابے اور ایسی شراب صاف کے جام کہ جن کے پینے سے نہ سر میں درد ہو، نہ بہکیں اور جس قسم کا میوہ یہ پسند کریں اور جس پرند کا گوشت یہ چاہیں ان کے پاس باربار لانے کے لیے چاروں طرف کمربستہ چل رہے ہیں اس دور شراب کے وقت آپس میں گھل مل کر طرح طرح کی باتیں کریں گے، دنیا کے احوال یاد آئیں گے، کہیں گے کہ ہم دنیا میں جب اپنے والوں میں تھے، تو اپنے رب کے آج کے دن کے عذاب سے سخت لرزاں و ترساں تھے، الحمداللہ رب نے ہم پر خاص احسان کیا اور ہمارے خوف کی چیز سے ہمیں امن دیا، ہم اسی سے دعائیں اور التجائیں کرتے رہے، اس نے ہماری دعائیں قبول فرمائیں اور ہمارا قول پورا کر دیا یقیناً وہ بہت ہی نیک سلوک اور رحم والا ہے۔

مسند بزار میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی اپنے دوستوں سے ملنا چاہے گا تو ادھر دوست کے دل میں بھی یہی خواہش پیدا ہو گی اس کا تخت اڑے گا اور راستہ میں دونوں مل جائیں گے، اپنے اپنے تختوں پر آرام سے بیٹھے ہوئے باتیں کرنے لگیں گے، دنیا کے ذکر کو چھیڑیں گے اور کہیں گے کہ فلاں دن فلاں جگہ ہم نے اپنی بخشش کی دعا مانگی تھی اللہ نے اسے قبول فرمایا ۔ [مسند بزار:3553:ضعیف] ‏‏‏‏

اس حدیث کی سند کمزور ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب اس آیت کی تلاوت کی تو یہ دعا پڑھی «اللَّهُمَّ مُنَّ عَلَيْنَا وَقِنَا عَذَاب السَّمُوم إِنَّك أَنْتَ الْبَرّ الرَّحِيم» اعمش راوی حدیث سے پوچھا گیا کہ اس آیت کو پڑھ کر یہ دعا ام المؤمنین نے نماز میں مانگی تھی؟ جواب دیا ہاں۔
8870



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.