تفسير ابن كثير



سورۃ الطور

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنْ يَرَوْا كِسْفًا مِنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَرْكُومٌ[44] فَذَرْهُمْ حَتَّى يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ[45] يَوْمَ لَا يُغْنِي عَنْهُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ[46]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اگر وہ آسمان سے گرتاہو ا کوئی ٹکڑا دیکھ لیں تو کہہ دیں گے یہ ایک تہ بہ تہ بادل ہے۔ [44] پس انھیں چھوڑ دے، یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو جا ملیں جس میں وہ بے ہوش کیے جائیں گے۔ [45] جس دن نہ ان کی چال ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ [46]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بہ تہ بادل ہے [44] تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے [45] جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وه مدد کیے جائیں گے [46]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے [44] پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے جائیں گے، سامنے آجائے [45] جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے) مدد ہی ملے [46]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 44، 45، 46،

طے شدہ بدنصیب اور نشست و برخواست کے آداب ٭٭

مشرکوں اور کافروں کے عناد کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی، ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اللہ کے عذاب کو محسوس کر لینے کے بعد بھی انہیں ایمان کی توفیق نہ ہو گی، یہ اگر دیکھ لیں گے کہ آسمان کا کوئی ٹکڑا اللہ کا عذاب بن کر ان کے سروں پر گر رہا ہے، تو بھی انہیں تصدیق و یقین نہ ہو گا بلکہ صاف کہہ دیں گے کہ غلیظ ابر ہے جو پانی برسانے کو آ رہا ہے۔

جیسے اور جگہ فرمایا «وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ» * «لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ» [15-الحجر:15،14] ‏‏‏‏ ” اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازه کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں، تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کر دیا گیا ہے “، یعنی معجزات جو یہ طلب کر رہے ہیں اگر ان کی چاہت کے مطابق ہی دکھا دئیے جائیں بلکہ خود انہیں آسمانوں پر چڑھا دیا جائے جب بھی یہ کوئی بات بنا کر ٹال دیں گے اور ایمان نہ لائیں گے۔ اے نبی! آپ انہیں چھوڑ دیجئیے قیامت والے دن خود انہیں معلوم ہو جائے گا اس دن ان کی ساری فریب کاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی، کوئی مکاری وہاں کام نہ دے گی، چوکڑی بھول جائیں گے اور چالاکی بھول جائیں گے۔ آج جن جن کو یہ پکارتے ہیں اور اپنا مددگار جانتے ہیں اس دن سب کے منہ تکیں گے اور کوئی نہ ہو گا جو ان کی ذرا سی بھی مدد کر سکے بلکہ ان کی طرف سے کچھ عذر بھی پیش کر سکے یہی نہیں کہ انہیں صرف قیامت کے دن ہی عذاب ہو اور یہاں اطمینان و آرام کے ساتھ زندگی گزار لیں بلکہ ان ناانصافوں کے لیے اس سے پہلے دنیا میں بھی عذاب تیار ہیں۔
8892



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.