تفسير ابن كثير



سورۃ النجم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ لَيُسَمُّونَ الْمَلَائِكَةَ تَسْمِيَةَ الْأُنْثَى[27] وَمَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا[28] فَأَعْرِضْ عَنْ مَنْ تَوَلَّى عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا[29] ذَلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَى[30]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یقینا وہ فرشتوں کے نام عورتوں کے ناموں کی طرح رکھتے ہیں۔ [27] حالانکہ انھیں اس کے متعلق کوئی علم نہیں، وہ صرف گمان کے پیچھے چل رہے ہیں اور بے شک گمان حق کے مقابلے میں کسی کام نہیں آتا۔ [28] سو اس سے منہ پھیرلے جس نے ہماری نصیحت سے منہ موڑا اور جس نے دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہ چاہا۔ [29] یہ علم میں ان کی انتہا ہے، یقینا تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو اس کے راستے سے بھٹک گیا اور وہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو راستے پر چلا۔ [30]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وه فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں [27] حاﻻنکہ انہیں اس کا کوئی علم نہیں وه صرف اپنے گمان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بیشک وہم (و گمان) حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں دیتا [28] تو آپ اس سے منھ موڑ لیں جو ہماری یاد سے منھ موڑے اور جن کا اراده بجز زندگانیٴ دنیا کے اور کچھ نہ ہو [29] یہی ان کے علم کی انتہا ہے۔ آپ کا رب اس سے خوب واقف ہے جو اس کی راه سے بھٹک گیا ہے اور وہی خوب واقف ہےاس سے بھی جو راه یافتہ ہے [30]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں [27] حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور ظن یقین کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا [28] تو جو ہماری یاد سے روگردانی اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا خواہاں ہو اس سے تم بھی منہ پھیر لو [29] ان کے علم کی انتہا یہی ہے۔ تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور اس سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چلا [30]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 27، 28، 29، 30،

آخرت کا گھر اور دنیا ٭٭

اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس قول کی تردید فرماتا ہے کہ اللہ کے فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں۔

جیسے اور جگہ ہے «وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّ‌حْمَـٰنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ» [43-الزخرف:19] ‏‏‏‏ یعنی ” اللہ کے مقبول بندوں اور فرشتوں کو انہوں نے اللہ کی لڑکیاں ٹھہرا دیا ہے کیا ان کی پیدائش کے وقت یہ موجود تھے؟ ان کی شہادت لکھی جائے گی اور ان سے پرسش کی جائے گی۔ “

یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں جو ان کی بےعلمی کا نتیجہ ہے۔ محض جھوٹ، کھلا بہتان بلکہ صریح شرک ہے یہ صرف ان کی اٹکل ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اٹکل پچو کی باتیں حق کے قائم مقام نہیں ہو سکتیں۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بدترین جھوٹ ہے۔ [صحیح بخاری:6066] ‏‏‏‏
8943

پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی (‏‏‏‏ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے فرماتا ہے کہ حق سے اعراض کرنے والوں سے آپ بھی اعراض کر لیں، ان کا مطمع نظر صرف دنیا کی زندگی ہے، اور جس کی غایت یہ سفلی دنیا ہو اس کا انجام کبھی نیک نہیں ہوتا ان کے علم کی غایت بھی یہی ہے کہ دنیا طلبی اور کوشش دنیا میں ہر وقت منہمک رہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: دنیا اس کا گھر ہے جس کا (‏‏‏‏آخرت میں) گھر نہ ہو اور دنیا اس کا مال ہے جس کا مال (‏‏‏‏آخرت میں) کنگال ہو اسے جمع کرنے کی دھن میں وہ رہتا ہے۔ [سلسلة احادیث ضعیفه البانی:1933،] ‏‏‏‏

ایک منقول دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی آئے ہیں «‏‏‏‏اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَ لاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا» پروردگار! تو ہماری اہم تر کوشش اور مطمع نظر اور مقصد معلومات صرف دنیا ہی کو نہ کر۔ [سنن ترمذي:3502،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

پھر فرماتا ہے کہ جمیع مخلوقات کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اپنے بندوں کی مصلحتوں سے صحیح طور پر وہی واقف ہے، جسے چاہے ہدایت دے، جسے چاہے ضلالت دے، سب کچھ اس کی قدرت علم اور حکمت سے ہو رہا ہے وہ عادل ہے اپنی شریعت میں اور انداز مقرر کرنے میں ظلم و بے انصافی نہیں کرتا۔
8944



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.