تفسير ابن كثير



سورۃ الواقعة

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَحُورٌ عِينٌ[22] كَأَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُونِ[23] جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[24] لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا[25] إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا[26]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور( ان کے لیے وہاں) سفید جسم، سیاہ آنکھوںوالی عورتیں ہیں ،جو فراخ آنکھوں والی ہیں۔ [22] چھپا کر رکھے ہوئے موتیوں کی طرح۔ [23] اس کے بدلے کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ [24] وہ اس میں نہ بے ہودہ گفتگو سنیں گے اور نہ گناہ میں ڈالنے والی بات۔ [25] مگر یہ کہنا کہ سلام ہے، سلام ہے۔ [26]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں [22] جو چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں [23] یہ صلہ ہے ان کے اعمال کا [24] نہ وہاں بکواس سنیں گے اور نہ گناه کی بات [25] صرف سلام ہی سلام کی آواز ہوگی [26]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں [22] جیسے (حفاظت سے) تہہ کئے ہوئے (آب دار) موتی [23] یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے تھے [24] وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے اور نہ گالی گلوچ [25] ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہوگا) [26]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 22، 23، 24، 25، 26،

حور العین ٭٭

«حور» کی دوسری قرأت «ر» کے زیر سے بھی ہے۔ پیش سے تو مطلب ہے کہ جنتیوں کے لیے حوریں ہوں گی اور زیر سے یہ مطلب ہے کہ گویا اگلے اعراب کی ماتحتی میں یہ اعراب بھی ہے جیسے «وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ» [5-المآئدہ:6] ‏‏‏‏ میں زبر کی قرأت ہے اور جیسے کہ «عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ سُـنْدُسٍ خُضْرٌ وَّاِسْتَبْرَقٌ» [76-الإنسان:21] ‏‏‏‏ ہیں۔

اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ غلمان اپنے ساتھ حوریں بھی لیے ہوئے ہوں گے لیکن ان کے محلات میں اور خیموں میں نہ کہ عام طور پر۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»

یہ حوریں ایسی ہوں گی جیسے تروتازہ سفید صاف موتی ہوں، جیسے سورۃ الصافات میں ہے «كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ» [37-الصافات:49] ‏‏‏‏ سورۃ الرحمن میں بھی یہ وصف مع تفسیر گزر چکا ہے۔ یہ ان کے نیک اعمال کا صلہ اور بدلہ ہے یعنی یہ تحفے ان کی حسن کارگزاری کا انعام ہے۔

یہ جنت میں لغو بیہودہ بے معنی خلاف طبع کوئی کلمہ بھی نہ سنیں گے، حقارت اور برائی کا ایک لفظ بھی کان میں نہ پڑے گا، جیسے اور آیت میں ہے «لَّا تَسْمَعُ فِيْهَا لَاغِيَةً» [88-الغاشية:11] ‏‏‏‏ فضول کلامی سے ان کے کان محفوظ رہیں گے، نہ کوئی قبیح کلام کان میں پڑے گا۔

ہاں صرف سلامتی بھرے سلام کے کلمات ایک دوسروں کو کہیں گے، جیسے اور جگہ ارشاد فرمایا «تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ» [14-ابراھیم:23] ‏‏‏‏ ان کا تحفہ آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرنا ہو گا۔ ان کی بات چیت لغویت اور گناہ سے پاک ہو گی۔
9187



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.