تفسير ابن كثير



سورۃ التغابن

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ فَذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ[5] ذَلِكَ بِأَنَّهُ كَانَتْ تَأْتِيهِمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوْا وَاسْتَغْنَى اللَّهُ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ[6]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کیا تمھارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جنھوںنے اس سے پہلے کفر کیا، پھر اپنے کام کا وبال چکھا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ [5] یہ اس لیے کہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آتے تھے تو انھوں نے کہا کیا کوئی بشرہماری رہنمائی کریں گے؟ پس انھوں نے انکار کر دیا اور منہ پھیر لیا اور اللہ نے پروا نہ کی اور اللہ بے پروا ہے، تمام خوبیوں والا ہے۔ [6]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا تمہارے پاس اس سے پہلے کے کافروں کی خبر نہیں پہنچی؟ جنہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا اور جن کے لیے دردناک عذاب ہے [5] یہ اس لیے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دﻻئل لے کر آئے تو انہوں نے کہہ دیا کہ کیا انسان ہماری رہنمائی کرے گا؟ پس انکار کر دیا اور منھ پھیر لیا اور اللہ نے بھی بےنیازی کی، اور اللہ تو ہے ہی بہت بےنیاز سب خوبیوں واﻻ [6]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا تم کو ان لوگوں کے حال کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور (ابھی) دکھ دینے والا عذاب (اور) ہونا ہے [5] یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ کہتے کہ کیا آدمی ہمارے ہادی بنتے ہیں؟ تو انہوں نے (ان کو) نہ مانا اور منہ پھیر لیا اور خدا نے بھی بےپروائی کی۔ اور خدا بےپروا (اور) سزاوار حمد (وثنا) ہے [6]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 5، 6،

سابقہ واقعات سے سبق لو ٭٭

یہاں گزشتہ کافروں کے کفر اور ان کی بری سزا اور بدترین بدلے کا ذکر ہو رہا ہے کہ ” کیا تمہیں تم سے پہلے منکروں کا حال معلوم نہیں؟ کہ رسولوں کی مخالفت اور حق کی تکذیب کیا رنگ لائی؟ دنیا اور آخرت میں برباد ہو گئے یہاں بھی اپنے بدافعال کا خمیازہ بھگتا اور وہاں کا بھگتنا ابھی باقی ہے جو نہایت الم انگیز ہے “۔

اس کی وجہ سوا اس کے کچھ بھی نہیں کہ دلائل و براہین اور روشن نشان کے ساتھ جو انبیاء اللہ علیہ السلام ان کے پاس آئے انہوں نے انہیں نہ مانا اور اپنے نزدیک اسے محال جانا کہ انسان پیغمبر ہو، اور انہی جیسے ایک آدم زاد کے ہاتھ پر انہیں ہدایت دی جائے، پس انکار کر بیٹھے اور عمل چھوڑ دیا، اللہ تعالیٰ نے بھی ان سے بےپرواہی برتی وہ تو غنی ہے ہی اور ساتھ ہی حمد و ثناء کے لائق بھی۔
9541



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.