تفسير ابن كثير



سورۃ الملك

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَنْ مَعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَنْ يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ[28] قُلْ هُوَ الرَّحْمَنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ[29] قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ[30]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ دے کیا تم نے دیکھا اگر اللہ مجھے اور ان کو جو میرے ساتھ ہیں ہلاک کر دے، یا ہم پر رحم فرمائے تو کون ہے جو کافروں کو دردناک عذاب سے پناہ دے گا؟ [28] کہہ دے وہی بے حد رحم والا ہے، ہم اس پر ایمان لائے اور ہم نے اسی پر بھروسا کیا، تو تم عنقریب جان لوگے کہ وہ کون ہے جو کھلی گمراہی میں ہے۔ [29] کہہ دے کیا تم نے دیکھا اگر تمھارا پانی گہرا چلا جائے تو کون ہے جو تمھارے پاس بہتا ہوا پانی لائے گا؟ [30]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ کہہ دیجئے! اچھا اگر مجھے اور میرے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ ہلاک کردے یا ہم پر رحم کرے (بہر صورت یہ تو بتاؤ) کہ کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟ [28] آپ کہہ دیجئے! کہ وہی رحمٰن ہے ہم تو اس پر ایمان ﻻچکے اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے۔ تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے؟ [29] آپ کہہ دیجئے! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارے (پینے کا) پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے نتھرا ہوا پانی ﻻئے؟ [30]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کردے یا ہم پر مہربانی کرے۔ تو کون ہے کافروں کو دکھ دینے والے عذاب سے پناہ دے؟ [28] کہہ دو کہ وہ جو (خدائے) رحمٰن (ہے) ہم اسی پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ صریح گمراہی میں کون پڑ رہا تھا [29] کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر تمہارا پانی (جو تم پیتے ہو اور برتے ہو) خشک ہوجائے تو (خدا کے) سوا کون ہے جو تمہارے لئے شیریں پانی کا چشمہ بہا لائے [30]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 28، 29، 30،

زمین سے پانی ابلنا بند ہو جائے تو؟ ٭٭

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” اے نبی! ان مشرکوں سے کہو جو اللہ کی نعمتوں کا انکار کر رہے ہیں کہ تم جو اس بات کی تمنا کر رہے ہو کہ ہمیں نقصان پہنچے تو فرض کرو کہ ہمیں اللہ کی طرف سے نقصان پہنچا یا اس نے مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر رحم کیا لیکن اس سے تمہیں کیا؟ صرف اس امر سے تمہارا چھٹکارا تو نہیں ہو سکتا؟ تمہاری نجات کی صورت یہ تو نہیں۔ نجات تو موقوف ہے توبہ کرنے پر، اللہ کی طرف جھکنے پر، اس کے دین کو مان لینے پر، ہمارے بچاؤ یا ہلاکت پر تمہاری نجات نہیں، تم ہمارا خیال چھوڑ کر اپنی بخشش کی صورتیں تلاش کرو “۔

پھر فرمایا ” ہم رب العالمین رحمن و رحیم پر ایمان لا چکے اپنے تمام امور میں ہمارا بھروسہ اور توکل اسی کی پاک ذات پر ہے “، ارشاد ہے «فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ» [11-ھود:123] ‏‏‏‏ ” اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ کر۔ اب تم عنقریب جان لو گے کہ دنیا اور آخرت میں فلاح و بہبود کسے ملتی ہے اور نقصان و خسر ان میں کون پڑتا ہے؟ رب کی رحمت کس پر ہے؟ اور ہدایت پر کون ہے؟ اللہ کا غضب کس پر ہے؟ اور بری راہ پر کون ہے؟ “

پھر فرماتا ہے ” اگر اس پانی کو جس کے پینے پر انسانی زندگی کا مدار ہے زمین چوس لے یعنی زمین سے نکلے نہیں گو تم کھودتے کھودتے تھک جاؤ تو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی ہے جو بہنے والا، ابلنے والا اور جاری ہونے والا پانی تمہیں دے سکے؟ “ یعنی اللہ کے سوا اس پر قادر کوئی نہیں وہی ہے جو اپنے فضل و کرم سے صاف نتھرے ہوئے اور صاف پانی کو زمین پر جاری کرتا ہے جو ادھر سے ادھر تک پھر جاتا ہے اور بندوں کی حاجتوں کو پورا کرتا ہے، ضرورت کے مطابق ہر جگہ بآسانی مہیا ہو جاتا ہے۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه»

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورۃ الملک کی تفسیر ختم ہوئی۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه رَبِّ الْعَالَمِينَ» ۔ (‏‏‏‏حدیث میں ہے کہ اس آیت کے جواب میں «اللَّـهُ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہنا چاہیئے، مترجم)۔
9658



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.