تفسير ابن كثير



سورۃ القلم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ[34] أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ[35] مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ[36] أَمْ لَكُمْ كِتَابٌ فِيهِ تَدْرُسُونَ[37] إِنَّ لَكُمْ فِيهِ لَمَا تَخَيَّرُونَ[38] أَمْ لَكُمْ أَيْمَانٌ عَلَيْنَا بَالِغَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ[39] سَلْهُمْ أَيُّهُمْ بِذَلِكَ زَعِيمٌ[40] أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ فَلْيَأْتُوا بِشُرَكَائِهِمْ إِنْ كَانُوا صَادِقِينَ[41]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بلاشبہ ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت والے باغات ہیں۔ [34] تو کیا ہم فرماں برداروں کو جرم کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟ [35] کیا ہے تمھیں، تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟ [36] یا تمھارے پاس کوئی کتاب ہے، جس میں تم (یہ) پڑھتے ہو۔ [37] کہ بے شک تمھارے لیے آخرت میں یقینا وہی ہو گا جو تم پسند کرو گے۔ [38] یا تمھارے پاس ہمارے ذمے کوئی حلفیہ عہد ہیں، جو قیامت کے دن تک جاپہنچنے والے ہیں کہ بے شک تمھارے لیے یقینا وہی ہوگا جو تم فیصلہ کرو گے۔ [39] ان سے پوچھ ان میں سے کون اس کا ضامن ہے؟ [40] یا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو وہ اپنے شریک لے آئیں، اگر وہ سچے ہیں۔ [41]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں [34] کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناه گاروں کے کردیں گے [35] تمہیں کیا ہوگیا، کیسے فیصلے کر رہے ہو؟ [36] کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟ [37] کہ اس میں تمہاری من مانی باتیں ہوں؟ [38] یا تم نے ہم سے کچھ قسمیں لی ہیں؟ جو قیامت تک باقی رہیں کہ تمہارے لیے وه سب ہے جو تم اپنی طرف سے مقرر کر لو [39] ان سے پوچھو تو کہ ان میں سے کون اس بات کا ذمہ دار (اور دعویدار) ہے؟ [40] کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو چاہئے کہ اپنے اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر یہ سچے ہیں [41]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں [34] کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟ [35] تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟ [36] کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہو [37] کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی [38] یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگی [39] ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟ [40] کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریں [41]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 34، 35، 36، 37، 38، 39، 40، 41،

گنہگار اور نیکو کار دونوں کی جزاء کا مختلف ہونا لازم ہے ٭٭

اوپر چونکہ دنیوی جنت والوں کا حال بیان ہوا تھا اور اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کے خلاف کرنے سے ان پر جو بلا اور آفت آئی اس کا ذکر ہوا تھا اس لیے اب ان متقی پرہیزگار لوگوں کا حال ذکر کیا گیا جنہیں آخرت میں جنتیں ملیں گی جن کی نعمتیں نہ فنا ہوں، نہ گھٹیں، نہ ختم ہوں، نہ سڑیں، نہ گلیں۔

پھر فرماتا ہے ” کیا ہو سکتا ہے کہ مسلمان اور گنہگار جزا میں یکساں ہو جائیں؟ قسم ہے زمین و آسمان کے رب کی کہ یہ نہیں ہو سکتا، کیا ہو گیا ہے تم کس طرح یہ چاہتے ہو؟ کیا تمہارے ہاتھوں میں اللہ کی طرف سے اتری ہوئی کوئی ایسی کتاب ہے جو خود تمہیں بھی محفوظ ہو اور گزشتہ لوگوں کے ہاتھوں تم پچھلوں تک پہنچتی ہو اور اس میں وہی ہو جو تمہاری چاہت ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ ہمارا کوئی مضبوط وعدہ اور عہد تم سے ہے کہ تم جو کہہ رہے ہو وہی ہو گا اور تمہاری بے جا اور غلط خواہشیں پوری ہو کر ہی رہیں گی؟ ان سے ذرا پوچھو تو کہ اس بات کا کون ضامن ہے اور کس کے ذمے یہ کفالت ہے؟ نہ سہی تمہارے جو جھوٹے معبود ہیں انہی کو اپنی سچائی کے ثبوت میں پیش کرو “۔
9705



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.